الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24160
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: بَلَغَ عَائِشَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَأْمُرُ النِّسَاءَ إِذَا اغْتَسَلْنَ أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ، فَقَالَتْ: يَا عَجَبًا لِابْنِ عَمْرٍو، وَهُوَ يَأْمُرُ النِّسَاءَ إِذَا اغْتَسَلْنَ أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ، أَفَلَا يَأْمُرُهُنَّ أَنْ يَحْلِقْنَ؟! " لَقَدْ كُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَغْتَسِلُ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، فَمَا أَزِيدُ عَلَى أَنْ أُفْرِغَ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ إِفْرَاغَاتٍ" .
عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت عبدللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ جب وہ غسل کریں تو سر کے بال کھول لیا کریں، انہوں نے فرمایا عبداللہ بن عمرو پر تعجب ہے کہ وہ عورتوں کو غسل کرتے وقت سر کے بال کھولنے کا حکم دیتے ہیں، وہ انہیں سر منڈوا دینے کا حکم کیوں نہیں دیتے؟ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل کرتے تھے، میں اپنے سر پر تین مرتبہ سے زیادہ پانی نہیں ڈالتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24160]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 331
حدیث نمبر: 24161
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجْنِبُ، ثُمَّ يَنَامُ، وَلَا يَمَسُّ مَاءً حَتَّى يَقُومَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَيَغْتَسِلَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غسل واجب ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی کو ہاتھ لگائے بغیر سو جاتے تھے، پھر جب سونے کے بعد بیدار ہوتے تب غسل فرماتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24161]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 24162
حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: " وَأَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ؟ كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً" .
علقمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفلی نمازوں کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں جو طاقت تھی۔ وہ تم میں سے کس میں ہوسکتی ہے؟ البتہ یہ یاد رکھو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24162]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6466، م: 783
حدیث نمبر: 24163
حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي"، يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع و سجود میں بکثر ت، سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي کہتے تھے اور قرآن کریم پر عمل فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24163]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4968، م: 784
حدیث نمبر: 24164
حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَرْسَلَ أَبِي امْرَأَةً إِلَى عَائِشَةَ يَسْأَلُهَا أَيُّ الصَّلَاةِ كَانَتْ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُوَاظِبَ عَلَيْهَا؟ قَالَتْ: " كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا يُطِيلُ فِيهِنَّ الْقِيَامَ، وَيُحْسِنُ فِيهِنَّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، فَأَمَّا مَا لَمْ يَكُنْ يَدَعُ صَحِيحًا، وَلَا مَرِيضًا، وَلَا غَائِبًا، وَلَا شَاهِدًا، فَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْر" .
قابوس اپنے والد کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ میرے والد نے ایک عورت کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ پوچھنے کیلئے بھیجا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نماز کی پابندی کرنا زیادہ محبوب تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے اور ان میں طویل قیام فرماتے تھے اور خوب اچھی طرح رکوع و سجود کرتے تھے اور وہ نماز جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نہیں چھوڑتے تھے خواہ تندرست ہوں یا بیمار، غائب ہوں یا حاضر تو وہ فجر سے پہلے کی دو رکعتیں ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24164]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة المرأة التى أرسلها والد قابوس - وقابوس فيه لين
حدیث نمبر: 24165
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ " قَبَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ حَتَّى رَأَيْتُ الدُّمُوعَ تَسِيلُ عَلَى وَجْهِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی نعش کو بسہ دیا اور میں نے دیکھا کہ آنسو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بہہ رہے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24165]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله
حدیث نمبر: 24166
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي حَزْرَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يُصَلَّى بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ، وَلَا وَهُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی شخص کھانا سامنے آجانے پر بول و براز کے تقاضے کو دبا کر نماز نہ پڑھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24166]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 560
حدیث نمبر: 24167
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَشَدَّ مُعَاهَدَةً مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نوافل کے معاملے میں فجر سے پہلے کی دو رکعتوں سے زیادہ کسی نفلی نماز کی اتنی پابندی نہیں فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24167]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1169، م: 724
حدیث نمبر: 24168
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ" ، قَالَتْ: فَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا كَانَ قَدْرَ مَا يَنْزِلُ هَذَا وَيَرْقَى هَذَا.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال اس وقت اذان دیتے ہیں جب رات باقی ہوتی ہے اس لئے اس کے بعد تم کھاپی سکتے ہو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے دیں، وہ کہتی ہیں کہ میرے علم کے مطابق وہ اتنی ہی مقدار بنتی تھی کہ جس میں کوئی اتر آئے اور کوئی چڑھ جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24168]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 622 ، م: 1092
حدیث نمبر: 24169
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: بِئْسَمَا عَدَلْتُمُونَا بِالْكَلْبِ وَالْحِمَارِ، قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ، غَمَزَ، يَعْنِي رِجْلِي، فَضَمَمْتُهَا إِلَيَّ، ثُمَّ يَسْجُدُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ یہ بہت بری بات ہے کہ تم نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا، حالانکہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جانا چاہتے تو میرے پاؤں میں چٹکی کاٹ دیتے، میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور وہ سجدہ کرلیتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24169]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 519، م: 744

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next