الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25491
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" لَقَدْ كَانَ يَأْتِي عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ الشَّهْرُ مَا يُرَى فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِهِ الدُّخَانُ"، قُلْتُ: يَا أُمَّهْ، وَمَا كَانَ طَعَامُهُمْ؟ قَالَتْ:" الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ لَهُ جِيرَانُ صِدْقٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَكَانَ لَهُمْ رَبَائِبُ، فَكَانُوا يَبْعَثُونَ إِلَيْهِ مِنْ أَلْبَانِهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بعض اوقات ایک ایک مہینہ اس طرح گزر جاتا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، الاّ یہ کہ کہیں سے تھوڑا بہت گوشت آجائے اور ہمارے گزارے کے لئے صرف دو ہی چیزیں ہوتی تھیں یعنی پانی اور کجھور، البتہ ہمارے آس پاس انصار کے کچھ گھرانے آباد تھے، اللہ انہیں ہمیشہ جزائے خیر دے، کہ وہ روزانہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی بکری کا دودھ بھیج دیا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے نوش فرما لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25491]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2567، م: 2972
حدیث نمبر: 25492
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ:" مَا فَعَلَتْ الذَّهَبُ"، قَالَتْ: قُلْتُ: هِيَ عِنْدِي، قَالَ:" ائْتِينِي بِهَا" فَجِئْتُ بِهَا، وَهِيَ مَا بَيْنَ التِّسْعِ أَوْ الْخَمْسِ، فَوَضَعَهَا فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَالَ بِهَا وَأَشَارَ يَزِيدُ بِيَدِهِ: " مَا ظَنُّ مُحَمَّدٍ بِاللَّهِ لَوْ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهَذِهِ عِنْدَهُ، أَنْفِقِيهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الوفات میں مجھ سے فرمایا اے عائشہ! وہ سونا کیا ہوا؟ وہ سات سے نو کے درمیان کچھ اشرفیاں لے کر آئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنے ہاتھ سے پلٹنے اور فرمانے لگے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے کس گمان کے ساتھ ملے گا جب کہ اس کے پاس یہ اشرفیاں موجود ہوں؟ انہیں خرچ کردو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25492]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد ابن عمرو
حدیث نمبر: 25493
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةُ :" إِنْ كُنْتُ لَأَتَّزِرُ، ثُمَّ أَدْخُلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لِحَافِهِ وَأَنَا حَائِضٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں جب " ایام " سے ہوتی تو اپنی تہبند اچھی طرح باندھ لیتی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کے لحاف میں لیٹ جاتی تھی، لیکن وہ تم سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25493]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 974
حدیث نمبر: 25494
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْنُبُ، ثُمَّ يَنَامُ، فَإِذَا قَامَ، اغْتَسَلَ، وَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، ثُمَّ يَصُومُ بَقِيَّةَ ذَلِكَ الْيَوْمِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غسل واجب ہوتا اور وہ سو جاتے، جب بیدار ہوتے تو غسل کرلیتے اور جس وقت باہر نکلتے تو ان کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوتے تھے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کے بقیہ حصے میں روزہ رکھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25494]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، حجاج- إن كان ضعيفا - ولكن توبع
حدیث نمبر: 25495
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ وَافَقْتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَبِمَ أَدْعُو؟ قَالَ:" قُولِي: اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ بتائیے کہ اگر مجھے شب قدر حاصل ہوجائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یہ دعا مانگا کرو کہ اے اللہ! تو خوب معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند بھی کرتا ہے، لہذا مجھے معاف فرما دے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25495]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 25496
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخبرنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي رَمَضَانَ، وَصَلَّى خَلْفَهُ نَاسٌ بِصَلَاتِهِ، ثُمَّ نَزَلَ اللَّيْلَةَ الثَّانِيَةَ، فَكَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، ثُمَّ كَثُرُوا فِي اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ، فَلَمَّا كَانَتْ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ، غَصَّ الْمَسْجِدُ بِأَهْلِهِ، فَلَمْ يَنْزِلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا فِي ذَلِكَ: مَا شَأْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَنْزِلْ؟ فَسَمِعَ مَقَالَتَهُمْ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ مَقَالَتَكُمْ، وَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَنْزِلَ إِلَيْكُمْ إِلَّا مَخَافَةَ، أَنْ يُفْتَرَضَ عَلَيْكُمْ قِيَامُ هَذَا الشَّهْرِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے درمیان رات میں گھر سے نکلے اور مسجد میں جا کر نماز پڑھنے لگے، لوگ جمع ہوئے اور وہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں شریک ہوگئے، اگلی رات کو پہلے سے زیادہ تعداد میں لوگ جمع ہوگئے، تیسرے دن بھی یہی ہوا، چوتھے دن بھی لوگ اتنے جمع ہوگئے کہ مسجد میں مزید کسی آدمی کے آنے کی گنجائش نہ رہی لیکن اس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں بیٹھے رہے اور باہر نہیں نکلے، حتیٰ کہ میں نے بعض لوگوں کو " نماز ' نماز " کہتے ہوئے بھی سنا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نہیں نکلے، پھر جب صبح ہوئی تو فرمایا تمہاری آج رات کی حالت مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے، لیکن مجھے اس بات کا اندیشہ ہو چلا تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہوجائے اور پھر تم اس سے عاجز آجاؤ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25496]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 924، م: 761
حدیث نمبر: 25497
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا كَهْمَسٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ وَافَقْتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، بِمَ أَدْعُو؟ قَالَ:" قُولِي: اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ، فَاعْفُ عَنِّي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ بتائیے کہ اگر مجھے شب قدر حاصل ہوجائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یہ دعا مانگا کرو کہ اے اللہ! تو خوب معاف کرے والا ہے، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے، لہذا مجھے بھی معاف فرمادے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25497]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25498
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَبْعَثُ بِهَا، وَلَا يَدَعُ شَيْئًا مِمَّا كَانَ يَصْنَعُ قَبْلَ ذَلِكَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھوں سے بٹا کرتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے روانہ کردیتے اور جو کام پہلے کرتے تھے، ان میں سے کوئی کام نہ چھوڑ تے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25498]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1696، م: 1321
حدیث نمبر: 25499
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ سُئِلَتْ عَنْ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ؟ فَقَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَفِّفُهُمَا"، قَالَتْ: فَأَظُنُّهُ كَانَ يَقْرَأُ بِنَحْوٍ مِنْ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ و َقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ .
محمد کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فجر کی سنتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دو رکعتیں مختصر پڑھتے تھے اور میرا خیال ہے کہ اس میں سورت کافرون سورت اخلاص جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25499]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قولها: فأظنه كان ... وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، محمد بن سيرين لم يسمع من عائشة
حدیث نمبر: 25500
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَنَّهُ قَالَ: مَا اسْتَقْبَلْتُ الْقِبْلَةَ بِفَرْجِي مُنْذُ كَذَا وَكَذَا، فَحَدَّثَ عِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَ بِخَلَائِهِ أَنْ يُسْتَقْبَلَ بِهِ الْقِبْلَةَ لَمَّا بَلَغَهُ أَنَّ النَّاسَ يَكْرَهُونَ ذَلِكَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ کچھ لوگ اپنی شرمگاہ کا رخ قبلہ کی جانب کرنے کو ناپسند کرتے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ ایسا کرتے ہیں؟ بیت الخلاء میں میرے بیٹھنے کی جگہ کا رخ قبلہ کی جانب کردو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25500]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على نكارة فيه، راجع: 25063

Previous    145    146    147    148    149    150    151    152    153    Next