حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَكَانُ الْكَيِّ التَّكْمِيدُ، وَمَكَانُ الْعِلَاقِ السَّعُوطُ، وَمَكَانُ النَّفْخِ اللَّدُودُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا داغ کے ذریعے علاج کرنے کی بجائے، ٹکور کی جائے، گلے اٹھانے کی بجائے، ناک میں دوا ڈالی جائے اور جھاڑ پھونک کی بجائے منہ میں دوا ڈالی جائے، (یہ چیزیں متبادل کے طور پر موجود ہیں) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25371]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، إبراهيم وهو ابن يزيد، لم يسمع من عائشة ورواية مغيرة عن إبراهيم ضعيفة
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأُولَئِكَ الرَّهْطِ، فَأُلْقُوا فِي الطُّوَى: عُتْبَةُ، وَأَبُو جَهْلٍ وَأَصْحَابُهُ، وَقَفَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ: " جَزَاكُمْ اللَّهُ شَرًّا مِنْ قَوْمِ نَبِيٍّ، مَا كَانَ أَسْوَأَ الطَّرْدِ وَأَشَدَّ التَّكْذِيبِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تُكَلِّمُ قَوْمًا قد جَيَّفُوا؟، فَقَالَ:" مَا أَنْتُمْ بِأَفْهَمَ لِقَوْلِي مِنْهُمْ، أَوْ لَهُمْ أَفْهَمُ لِقَوْلِي مِنْكُمْ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ان لوگوں یعنی عقبہ اور ابوجہل وغیرہ کے پاس سے گذرے جنہیں کنویں میں پھینک دیا گیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس کھڑے ہوگئے اور فرمایا اللہ تمہیں نبی کی قوم کی طرف سے بدترین بدلہ دے، یہ لوگ کتنے برے طریقے سے بھگانے والے اور کتنی سختی سے تکذیب کرنے والے تھے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عنہھم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ان لوگوں سے باتیں کر رہے ہیں جو مردار ہوچکے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ میری بات ان سے کچھ زیادہ نہیں سمجھ رہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25372]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْرِغُ يَمِينَهُ لِمَطْعَمِهِ وَلِحَاجَتِهِ، وَيُفْرِغُ شِمَالَهُ لِلِاسْتِنْجَاءِ وَلِمَا هُنَاكَ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا داہنا ہاتھ کھانے اور ضروریات کے لے تھا اور بایاں ہاتھ استنجاء وغیرہ کرنے کے لئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25373]
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف لأن إبراهيم لم يسمع من عائشة و رواية مغيرة عن إبراهيم ضعيفة
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَائِشَةَ ،" أَنَّهَا كَانَتْ تَغْسِلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حَائِضٌ، وَهُوَ مُعْتَكِفٌ يُخْرِجُ رَأْسَهُ مِنَ الْمَسْجِدِ إِلَى الْحُجْرَةِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25374]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف كسابقه، خ: 301
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَتَّزِرُ وَأَنَا حَائِضٌ، فَأَدْخُلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَافَهُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں ایام کی حالت میں تہبند باندھ لیتی تھی اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لحاف میں گھس جاتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25375]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد كسابقه
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" قَدْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرْنَاهُ، فَلَمْ يَعُدَّ ذَلِكَ طَلَاقًا" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے پاس رہنے یا دنیا لینے کا اختیار دیا، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کرلیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہم پر کوئی طلاق شمار نہیں کیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25376]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف كسابقه ومختلف فيه، م: 1477
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غسل واجب ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی کو ہاتھ لگائے بغیر سوجاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25377]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: ولا يمس ماء، خ: 1146، م: 739
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ . وَبَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: مُرُوا أَزْوَاجَكُنَّ، أَنْ يَغْسِلُوا عَنْهُمْ أَثَرَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ، فَإِنِّي أَسْتَحْيِيهِمْ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ . قَالَ بَهْزٌ: مُرْنَ أَزْوَاجَكُنَّ. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتین ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو، ہمیں خود بات کہتے ہوئے شرم آتی ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25378]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کی تفصیل یوں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے تھے، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اچھی طرح دھوتے، شرمگاہ دھوتے، پھر دیوار پر ہاتھ مل کر اسے دھوتے، پھر وضو فرماتے تھے، پھر باقی جسم پر پانی ڈالتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25379]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، سماع محمد بن جعفر من سعيد بعد اختلاطه ولكن توبع بعبد الوهاب وهو ممن سمع منه قبل الاختلاط
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25380]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده كسابقه