الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25331
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ وَهُوَ جُنُبٌ؟ قَالَتْ لِي: " رُبَّمَا اغْتَسَلَ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ، وَرُبَّمَا نَامَ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ، وَلَكِنَّهُ كَانَ يَتَوَضَّأُ" . قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الدِّينِ سَعَةً.
یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حالتِ جنابت میں سوجاتے تھے؟ انہوں نے فرمایا بعض اوقات سونے سے پہلے غسل کرلیتے تھے اور بعض اوقات غسل سے پہلے سوجاتے تھے البتہ وضو کرلیتے تھے، میں نے کہا اس اللہ کا شکر ہے جس نے دین میں وسعت رکھی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25331]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 307
حدیث نمبر: 25332
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ . قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَكَانَ يَذْكُرُهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، وَكَذَا كَانَ فِي كِتَابهِ يَعْنِي الزُّهْرِيَّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا، فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ وَاحِدَةٍ، فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا، فَأَخَذَتْهَا، فَشَقَّتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا، وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا شَيْئًا، ثُمَّ قَامَتْ، فَخَرَجَتْ هِيَ وَابْنَتَاهَا، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى تَفِيئَةِ ذَلِكَ، فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ ابْتُلِيَ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ بِشَيْءٍ، فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ، كُنَّ سِتْرًا لَهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت ان کے پاس آئی، اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، انہوں نے اس عورت کو ایک کھجور دی، اس نے اس کھجور کے دو ٹکڑے کر کے ان دونوں بچیوں میں اسے تقسیم کردیا (اور خود کچھ نہ کھایا) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقعے کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کی ان بچیوں سے آزمائش کی جائے اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے تو یہ اس کے لئے جہنم سے آڑ بن جائیں گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25332]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح بإثبات عبدالله بن أبى بكر، خ: 1418، م: 2629
حدیث نمبر: 25333
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يَقُومُ عَلَى بَابِ حُجْرَتِي، وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ بِالْحِرَابِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ لِأَنْظُرَ إِلَى لَعِبِهِمْ مِنْ بَيْنِ أُذُنِهِ وَعَاتِقِهِ، ثُمَّ يَقُومُ مِنْ أَجْلِي، حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّتِي أَنْصَرِفُ، فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ، الْحَرِيصَةِ عَلَى اللَّهْوِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ واللہ میں نے وہ وقت دیکھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے حجرے کے دروازے پر کھڑے تھے اور حبشی صحن میں کرتب دکھا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے وہ کرتب دکھانے کے لئے اپنی چادر سے پردہ کرنے لگے، میں ان کے کانوں اور کندھے کے درمیان سر رکھے ہوئے تھی، پھر وہ میری وجہ سے کھڑے رہے حتیٰ کہ میں ہی واپس چلی گیئں، اب تم اندازہ لگا سکتے ہو کہ ایک نوعمر لڑکی کو کھیل کود کی کتنی رغبت ہوگی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25333]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5190، م: 892
حدیث نمبر: 25334
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَلْعَبُ بِاللُّعَبِ، فَيَأْتِينِي صَوَاحِبِي، فَإِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَرْنَ مِنْهُ، فَيَأْخُذُهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَرُدُّهُنَّ إِلَيَّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی، میری سہیلیاں آ جاتیں اور میرے ساتھ کھیل کود میں شریک ہوجاتیں اور جونہی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آتے ہوئے دیکھتیں تو چھپ جاتیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پھر میرے پاس بھیج دیتے اور وہ میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25334]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6130، م: 2440
حدیث نمبر: 25335
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْفُثُ عَلَى نَفْسِهِ فِي الْمَرَضِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ مِنْهُ بِالْمُعَوِّذَاتِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں " معوذات " پڑھ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25335]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5735، م: 2192
حدیث نمبر: 25336
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْغَيْثَ، قَالَ: " اللَّهُمَّ صَيِّبًا هَنِيئًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش برستے ہوئے دیکھتے تو یہ دعا کرتے کہ اے اللہ! خوب موسلا دھار اور خوشگوار بنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25336]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 25337
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلي الله عليه وسلم: " نِمْتُ، فَرَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَسَمِعْتُ صَوْتَ قَارِئٍ يَقْرَأُ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: هَذَا حَارِثَةُ بْنُ النُّعْمَانِ"، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَذَلِكَ الْبِرُّ، كَذَلِكَ الْبِرُّ" . وَكَانَ أَبَرَّ النَّاسِ بِأُمِّهِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں قرآن کریم کی تلاوت کی آواز سنائی دی، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ حارثہ بن نعمان ہیں، تمہارے نیک لوگ اسی طرح کے ہوتے ہیں نیک لوگ اسی طرح ہوتے ہیں اور وہ اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25337]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25338
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مَرَضٍ، أَوْ وَجَعٍ يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ، إِلَّا كَانَ كَفَّارَةً لِذَنْبِهِ، حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا، أَوْ النَّكْبَةِ يُنْكَبُهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت یا بیماری پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25338]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5640، م: 2572
حدیث نمبر: 25339
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فِي مِرْطٍ وَاحِدٍ. قَالَتْ: فَأَذِنَ لَهُ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ وَهُوَ مَعِي فِي الْمِرْطِ، ثُمَّ خَرَجَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ عُمَرُ، فَأَذِنَ لَهُ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، ثُمَّ خَرَجَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ عُثْمَانُ، فَأَصْلَحَ عَلَيْهِ ثِيَابَهُ، وَجَلَسَ فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَأْذَنَ عَلَيْكَ أَبُو بَكْرٍ، فَقَضَى إِلَيْكَ حَاجَتَهُ عَلَى حَالِكَ تِلْكَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عَلَيْكَ عُمَرُ، فَقَضَى إِلَيْكَ حَاجَتَهُ عَلَى حَالِكَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عَلَيْكَ عُثْمَانُ، فَكَأَنَّكَ احْتَفَظْتَ؟، فَقَالَ:" إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ، وَإِنِّي لَوْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، خَشِيتُ أَنْ لَا يَقْضِيَ إِلَيَّ حَاجَتَهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بیٹھے ہوئے تھے کہ میں ان کے ساتھ ایک چادر میں بیٹھی ہوئی تھی، اسی اثناء میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا، جب وہ لوگ چلے گئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ سے ابوبکروعمر نے اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب عثمان نے اجازت چاہی تو آپ نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں، اگر میں انہیں اسی حال میں آنے کی اجازت دے دیتا تو مجھے اندیشہ ہے کہ وہ اپنی ضرورت (جس کے لئے وہ آئے تھے) پوری نہ کر پاتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25339]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه خطأ والصحيح عن الزهري عن يحيى بن سعيد عن أبيه عن عائشة، م: 2402
حدیث نمبر: 25340
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي زَوْجًا وَلِي ضَرَّةً، وَإِنِّي أَتَشَبَّعُ مِنْ زَوْجِي، أَقُولُ: أَعْطَانِي كَذَا، وَكَسَانِي كَذَا، وَهُوَ كَذِبٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یارسول اللہ! میری شادی ہوئی ہے لیکن میرے شوہر کی ایک دوسری بیوی یعنی میری سوکن بھی ہے، بعض اوقات میں اپنے آپ کو اپنے شوہر کی طرف سے اپنی سوکن کے سامنے بڑا برا ظاہر کرتی ہوں اور یہ کہتی ہوں کہ اس نے مجھے فلاں چیز دی اور فلاں کپڑا پہنایا تو کیا یہ جھوٹ ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہ ملنے والی چیز سے اپنے آپ کو سیراب ظاہر کرنے والا جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25340]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2129

Previous    129    130    131    132    133    134    135    136    137    Next