الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25291
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ الْأَسَدِيِّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: " مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْتَنِعُ مِنْ شَيْءٍ مِنْ وَجْهِي وَهُوَ صَائِمٌ" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں میرے چہرے کا بوسہ لینے میں کسی چیز کو رکاوٹ نہ سمجھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25291]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة صالح الأسدي
حدیث نمبر: 25292
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25292]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 25293
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا كَانَتْ " تَغْسِلُ الْمَنِيَّ مِنْ ثَوْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر لگنے والے مادہ منویہ کو دھو دیتی تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25293]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 232
حدیث نمبر: 25294
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا يَصُومُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَتْ قُرَيْشٌ تَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، صَامَهُ" وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ، كَانَ رَمَضَانُ هُوَ الْفَرِيضَةَ، وَتَرَكَ عَاشُورَاءَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ دور جاہلیت میں قریش کے لوگ دس محرم کا روزہ رکھتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ روزہ رکھتے تھے، مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ روزہ رکھتے رہے اور صحابہ رضی اللہ عنہ عنہھم کو یہ روزہ رکھنے کا حکم دیتے رہے، پھر جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان ہی کے روزے رکھنے لگے اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا، اب جو چاہے وہ روزہ رکھ لے اور جو چاہے نہ رکھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25294]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4504، م: 1125
حدیث نمبر: 25295
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَجَّلٌ مِنْ شَعَرٍ أَسْوَدَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت نکلے تو کالے بالوں کی ایک چادر اوڑھ رکھی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25295]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2081
حدیث نمبر: 25296
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ عَمَّتِهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلْتُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ، وَإِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز جو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25296]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عمة عمارة
حدیث نمبر: 25297
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَتْ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا فَأَتَى أَهْلُهَا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَكَلَّمُوهُ، فَكَلَّمَ أُسَامَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فيها، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أُسَامَةُ، ألَا أَرَاكَ تُكَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَقَالَ:" إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِأَنَّهُ إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ قَطَعُوهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ، لَقَطَعْتُ يَدَهَا فَقَطَعَ يَدَ الْمَخْزُومِيَّةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو مخزوم کی ایک عورت تھی جو لوگوں سے عاریۃً چیزیں مانگتی تھی اور پھر بعد میں مکر جاتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کا ٹنے کا حکم دے دیا، اس کے گھر والے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور اوس سلسلے میں ان سے بات چیت کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسامہ! کیا تم مجھ سے اللہ کی حدود کے بارے بات کر رہے ہو؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا تم سے پہلے لوگ صرف اس لئے ہلاک ہوگئے کہ جب ان میں کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو لوگ اسے چھوڑ دیتے تھے اور اگر کوئی کمزور آدمی چوری کر لتیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیتے تھے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مخزومیہ عورت کا ہاتھ کاٹ دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25297]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3475، م: 1688
حدیث نمبر: 25298
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158، قَالَتْ: كَانَ رِجَالٌ مِنَ الْأَنْصَارِ مِمَّنْ يُهِلُّ لِمَنَاةَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَنَاةُ صَنَمٌ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ تَعْظِيمًا لِمَنَاةَ، فَهَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ أَنْ نَطُوفَ بِهِمَا؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158 .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کا یہ جو فرمان ہےإِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ کے متعلق مروی ہے کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے انصار کے لوگ " مناۃ " کے لئے احرام باندھتے تھے اور مشلل کے قریب اس کی پوجا کرتے تھے اور جو شخص اس کا احرام باندھتا، وہ صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتا تھا، پھر انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا یا رسول اللہ! لوگ زمانہ جاہلیت میں صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتے تھے، اب اس کیا حکم ہے؟ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ صفا مروہ شعائر اللہ میں سے ہیں، اس لئے جو شخص حج یا عمرہ کرے، اس پر ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25298]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25299
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ: إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ سورة الأحزاب آية 29 دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَدَأَ بِي، فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا، فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ، حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ؟" قَالَتْ: قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ، أنَّ أبوي لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ. قَالَتْ: فَقَرَأَ عَلَيَّ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا سورة الأحزاب آية 28، فَقُلْتُ: أَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ؟! فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی تو سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کو چاہتی ہو۔۔۔۔۔۔ " میں نے عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25299]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4786، م: 1475
حدیث نمبر: 25300
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْتَحِنُ الْمُؤْمِنَاتِ إِلَّا بِالْآيَةِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لا يُشْرِكْنَ سورة الممتحنة آية 12 وَلَا وَلَا .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مومن عورتوں کا امتحان اسی آیت سے کرتے تھے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا " جب آپ کے پاس مومن عورتیں آئیں " [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25300]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7214، م: 1866

Previous    125    126    127    128    129    130    131    132    133    Next