الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25221
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، وأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اللَّهُمَّ أَحْسَنْتَ خَلْقِي فَأَحْسِنْ خُلُقِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے کہ اے اللہ! جس طرح تو نے میری صورت اچھی بنائی ہے، سیرت بھی اچھی کردے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25221]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 25222
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا بِإِزَائِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے سامنے لیٹی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25222]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر
حدیث نمبر: 25223
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَعْفُرَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى الْعِشَاءَ دَخَلَ الْمَنْزِلَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهُمَا رَكْعَتَيْنِ أَطْوَلَ مِنْهُمَا، ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ لَا يَفْصِلُ فِيهِنَّ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، يَرْكَعُ وَهُوَ جَالِسٌ، وَيَسْجُدُ وَهُوَ قَاعِدٌ جَالِسٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز پڑھ کر گھر میں تشریف لے آتے تھے، پھر دو رکعتیں پڑھتے، اس کے بعد اس کی نسبت لمبی دو رکعتیں مزید پڑھتے، پھر تین وتر پڑھتے اور ان میں وقفہ نہ کرتے۔ پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے۔ جس میں بیٹھ کر ہی رکوع کرتے اور بیٹھے بیٹھے ہی سجدے میں چلے جاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25223]
حكم دارالسلام: إسناده فيه ضعف لأجل يزيد، والحسن مدلس
حدیث نمبر: 25224
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ ثَلَاثًا مِنْ خُبْزِ بُرٍّ حَتَّى قُبِضَ، وَمَا رُفِعَ مِنْ مَائِدَتِهِ كِسْرَةٌ قَطُّ حَتَّى قُبِضَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی تین دن تک پیٹ بھر کر گندم کی روٹی نہیں کھائی، حتیٰ کہ دنیا سے رخصت ہوگئے اور ان کے دستر خوان سے کبھی روٹی کا ٹکڑا نہیں اٹھایا گیا حتیٰ کہ وہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25224]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: وما رفع من مائدته..... وهذا اسناد ضعيف لاجل محمد بن طلحة
حدیث نمبر: 25225
حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَبُو نُوحٍ ، أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ صَلَاتَهُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَتْ: كَانَ إِذَا قَامَ كَبَّرَ، وَيَقُولُ: " اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتَلَفْتُ فِيهِ مَنْ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ" ..
ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہوتے تو نماز کا آغاز کس طرح فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیدار ہوتے تو تکبیر کہتے اور فرماتے اے اللہ! اے جبریل، میکائیل اور اسرافیل کے رب! زمین و آسمان کو پیدا کرنے والے! پوشیدہ ظاہر چیزوں کو جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے اختلافات کے درمیان فیصلہ کرسکتا ہے، ان اختلافی معاملات میں مجھے اپنے حکم سے صحیح راستے پر چلا، کیونکہ تو جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت دے دیتا ہے۔ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بیدار ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے، اے اللہ! میں شیطان مردود کے ہمز، نفث اور نفخ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور فرمایا کرتے تھے کہ تم بھی اللہ سے یہ پناہ مانگا کرو، صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! شیطان کے ہمز نفث اور نفخ سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " ہمز " سے مراد موت ہے جو بنی آدم کو آتی ہے، نفخ سے مراد تکبر ہے اور نفث سے مراد شعر ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25225]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 770، عكرمة بن عمار ضعيف الرواية عن يحيى ولكن انتقى له مسلم هذا الحديث
حدیث نمبر: 25226
قَالَ قَالَ يَحْيَى : قَالَ أَبُو سَلَمَةَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ" ..
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25226]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل عكرمة
حدیث نمبر: 25227
قَالَ: قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هَمْزُهُ وَنَفْخُهُ وَنَفْثُهُ؟ قَالَ: " أَمَّا هَمْزُهُ، فَهَذِهِ الْمُوتَةُ الَّتِي تَأْخُذُ بَنِي آدَمَ، وَأَمَّا نَفْخُهُ فَالْكِبْرُ، وَأَمَّا نَفْثُهُ فَالشِّعْرُ" .
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25227]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد كسابقه
حدیث نمبر: 25228
حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْبَابِ وَأَنَا أَسْمَعُ، قَالَ: أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِيدُ الصَّوْمَ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِيدُ الصَّوْمَ". قَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي لَسْتُ كَمِثْلِكَ، أَنْتَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ. فَغَضِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنِّي أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّقِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یارسول اللہ! اگر نماز کا وقت آجائے، مجھ پر غسل واجب ہو اور میں روزہ بھی رکھنا چاہتا ہوں تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے ساتھ ایسی کفیت پیش آجائے تو میں غسل کر کے روزہ رکھ لیتا ہوں، وہ کہنے لگا ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دیئے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوگئے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگے اور فرمایا واللہ مجھے امید ہے کہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کے متعلق جاننے والا میں ہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25228]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1110
حدیث نمبر: 25229
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ الْأَسْلَمِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِظَبْيَةِ خَرَزٍ فَقَسَمَهَا لِلْحُرَّةِ وَلِلْأَمَةِ" ، وَقَالَتْ: كَانَ أَبِي يَقْسِمُ لِلْحُرِّ وَالْعَبْدِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک تھیلی لائی گئی جس میں نگینے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نگینے آزاد اور غلام عورتوں میں تقسیم کردیئے اور میرے والد بھی غلام اور آزاد میں اسے تقسیم فرما دیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25229]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25230
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ، وَلَكِنَّهُ كَانَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے لیکن وہ تم سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25230]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لأجل جابر، خ: 1927، م: 1106

Previous    118    119    120    121    122    123    124    125    126    Next