الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25181
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ نِسَائِكَ لَهَا كُنْيَةٌ غَيْرِي؟ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اكْتَنِي أَنْتِ أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ" . فَكَانَ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ، حَتَّى مَاتَتْ، وَلَمْ تَلِدْ قَطُّ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ! میرے علاوہ آپ کی ہر بیوی کی کوئی نہ کوئی کنیت ضرور ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے بیٹے (بھانجے) عبداللہ کے نام پر اپنی کنیت رکھ لو چنانچہ ان کے وصال تک انہیں " ام عبداللہ " کہا جاتا رہا، حالانکہ ان کے یہاں اولاد نہیں ہوئی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25181]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على هشام
حدیث نمبر: 25182
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِمْتُ، فَرَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَسَمِعْتُ صَوْتَ قَارِئٍ يَقْرَأُ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا حَارِثَةُ بْنُ النُّعْمَانِ"، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَذَاكَ الْبِرُّ، كَذَاكَ الْبِرُّ" . وَكَانَ أَبَرَّ النَّاسِ بِأُمِّهِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں قرآن کریم کی تلاوت کی آواز سنائی دی، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ حارثہ بن نعمان ہیں، تمہارے نیک لوگ اسی طرح کے ہوتے ہیں، نیک لوگ اسی طرح ہوتے ہیں دراصل وہ اپنی والدہ کے ساتھ بڑا اچھا سلوک کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25182]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25183
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَوْ غَيْرِهِ، أَنَّ عَائِشَة َقَالَتْ:" مَا كَانَ خُلُقٌ أَبْغَضَ إِلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْكَذِبِ، وَلَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَكْذِبُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَذِبَةَ، فَمَا يَزَالُ فِي نَفْسِهِ عَلَيْهِ حَتَّى يَعْلَمَ أَنْه قَدْ أَحْدَثَ مِنْهَا تَوْبَةً" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے نزدیک جھوٹ سے زیادہ کوئی عادت بری نہ تھی بعض اوقات اگر کوئی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھوٹ بول دیتا تو یہ چیز اسے مستقل ملامت کرتی رہتی حتیٰ کہ پتہ چلتا کہ اس نے اس سے توبہ کرلی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25183]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25184
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، فَإِذَا انْصَرَفَ، قَالَ لِي: " قُومِي فَأَوْتِرِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے رہتے تھے، جب فارغ ہوجاتے تو مجھ سے فرما دیتے کہ کھڑے ہو کر وتر پڑھ لو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25184]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 744
حدیث نمبر: 25185
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَجُلٌ يَدْخُلُ عَلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخَنَّثٌ، وَكَانُوا يَعُدُّونَهُ مِنْ غَيْرِ أُولِيَ الْإِرْبَةِ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَهُوَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ وَهُوَ يَنْعَتُ امْرَأَةً. فَقَالَ: إِنَّهَا إِذَا أَقْبَلَتْ، أَقْبَلَتْ بِأَرْبَعٍ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ أَدْبَرَتْ بِثَمَانٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا أَرَى هَذَا يَعْلَمُ مَا هَاهُنَا، لَا يَدْخُلْ عَلَيْكُنَّ هَذَا" ، فَحَجَبُوهُ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے پاس ایک مخنث آتا تھا، لوگ یہ سمجھتے تھے کہ اسے عورتوں کی باتوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن ایک دن وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ کی پاس بیٹھا ہوا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی آگئے، اس وقت وہ مخنث ایک عورت کے متعلق بیان کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ وہ چار کے ساتھ آتی ہے اور آٹھ کے ساتھ واپس جاتی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں سمجھتا تھا کہ اسے یہ باتیں بھی معلوم ہوں گی، اس لئے آج کے بعد یہ تمہارے پاس کبھی نہ آئے، چنانچہ ازواج مطہرات اس سے پردہ کرنے لگیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25185]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2181
حدیث نمبر: 25186
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ أَخِيهِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بِرْذَوْنٍ، عَلَيْهِ عِمَامَةٌ طَرْفُهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ؟ فَقَالَ: " رَأَيْتِيهِ؟ ذَاكَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ایک ترکی گھوڑے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے عمامہ باندھ رکھا تھا جس کا ایک کونا ان کے دونوں کندھوں کے درمیان تھا، بعد میں میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو ایک آدمی سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اسے دیکھا تھا؟ وہ جبرائیل علیہ السلام تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25186]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن عمر وهو العمري
حدیث نمبر: 25187
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَتِيقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي عَجْوَةِ الْعَالِيَةِ شِفَاءٌ أَوْ تِرْيَاقٌ أَوَّلَ الْبُكْرَةِ عَلَى الرِّيقِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مقام عالیہ کی کھجوریں صبح سویرے نہار منہ کھانے میں شفاء ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25187]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2048
حدیث نمبر: 25188
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ ، أَنَّ مُجَاهِدًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ مَوْلًى لِعَائِشَةَ أَخْبَرَهُ كَانَ يَقُودُ بِهَا، أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا سَمِعَتْ صَوْتَ الْجَرَسِ أَمَامَهَا، قَالَتْ: قِفْ بِي. فَيَقِفُ حَتَّى لَا تَسْمَعَهُ، وَإِذَا سَمِعَتْهُ وَرَآهَا، قَالَتْ: أَسْرِعْ بِي حَتَّى لَا أَسْمَعَهُ، وَقالت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لَهُ تَابِعًا مِنَ الْجِنِّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ایک آزاد کردہ غلام " جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سواری کو آگے سے ہانکتا تھا " کہتا ہے کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے کان میں کسی گھنٹی کی آواز پر جاتی جو آگے سے آرہی ہوتی تو وہ اس سے فرماتیں کہ روکو اور اتنی دیر تک انتطار کرتی رہتیں جب تک کہ وہ آواز آنا بند نہ ہوجاتی اور اگر وہ اسے دیکھ لیتیں تو فرماتیں کہ مجھ جلدی سے لے چلو، تاکہ میں اس کی آواز نہ سن سکوں اور فرماتیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، جنات اس کے تابع ہوتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25188]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عائشة ، عبدالكريم غير منسوب فإن كان ابن مالك فهو ثقة وإن كان ابن أبى المخارق فهو ضعيف
حدیث نمبر: 25189
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُرْسَلُ عَلَى الْكَافِرِ حَيَّتَانِ وَاحِدَةٌ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ، وَأُخْرَى مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ، تَقْرِضَانِهِ قَرْضًا، كُلَّمَا فَرَغَتَا عَادَتَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کافر پر دو سانپ مسلط کئے جاتے ہیں، ایک اس کے سرہانے کی جانب سے اور ایک پاؤں کی جانب سے اور وہ دونوں اسے ڈستے ہیں اور جب فارغ ہوتے ہیں تو دوبارہ شروع ہوجاتے ہیں اور یہ سلسلہ قیامت تک چلتا رہے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25189]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أم محمد
حدیث نمبر: 25190
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " يُغْتَسَلُ مِنْ أَرْبَعٍ مِنَ الْجُمُعَةِ، وَالْجَنَابَةِ، وَالْحِجَامَةِ، وَغَسْلِ الْمَيِّتِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چار چیزوں کی بناء پر غسل کیا جائے گا، جمعہ کے دن اور جنابت کی وجہ سے اور سینگی لگوانے کی وجہ سے اور میت کو غسل دینے کی وجہ سے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25190]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لأجل مصعب بن شيبة

Previous    114    115    116    117    118    119    120    121    122    Next