الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25171
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْن عُمَيْرٍ قَالَ عَفَّانُ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ خَدِيجَةَ، فَقُلْتُ: لَقَدْ أَعْقَبَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ امْرَأَةٍ قَالَ عَفَّانُ: مِنْ عَجُوزَةٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ مِنْ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، حَمْرَاءِ الشِّدْقَيْنِ، هَلَكَتْ فِي الدَّهْرِ. قَالَتْ: فَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ تَمَعُّرًا مَا كُنْتُ أَرَاهُ إِلَّا عِنْدَ نُزُولِ الْوَحْيِ، أَوْ عِنْدَ الْمَخِيلَةِ حَتَّى يَنْظُرَ أَرَحْمَةٌ أَمْ عَذَابٌ؟ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کا تذکرہ جب بھی کرتے تھے تو ان کی خوب تعریف کرتے تھے، ایک دن مجھے غیرت آئی اور میں نے کہا کہ آپ کیا اتنی کثرت کے ساتھ ایک سرخ مسوڑھوں والی عورت کا ذکر کرتے رہتے ہیں جو فوت ہوگئی اور جس کے بدلے میں اللہ نے آپ کو اس سے بہترین بیویاں دے دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اس طرح سرخ ہوگیا جس طرح صرف نزول وحی کے وقت ہوتا تھا، یا بادل چھا جانے کے وقت جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھتے تھے کہ یہ باعث رحمت ہے یا باعث زحمت [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25171]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2437
حدیث نمبر: 25172
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أخبرنا ابْنُ جُرَيجٍ ، أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ، وَحَتَّى نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ رَقَدَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى فَقَالَ: " إِنَّهُ لَوَقْتُهَا، لَوْلَا أَنْ يَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي" . وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ:" أَنْ أَشُقَّ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء میں اتنی تاخیر کردی کہ رات کا اکثر حصہ بیت گیا اور مسجد والے بھی سو گئے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور نماز پڑھائی اور فرمایا اگر میری امت پر مشقت نہ ہوتی تو نماز عشاء کا صحیح وقت یہ ہوگا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25172]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 638
حدیث نمبر: 25173
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: " هَذَا جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ" فَقَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، تَرَى مَا لَا نَرَى .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، انہوں نے جواب دیا۔ وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ۔ یا رسول اللہ! آپ وہ کچھ دیکھ سکتے ہیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25173]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3217، م: 2447
حدیث نمبر: 25174
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: اجْتَمَعْت أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلْنَ فَاطِمَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ لَهَا: قُولِي لَهُ: إِنَّ نِسَاءَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، قَالَتْ: فَدَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا، فَقَالَتْ لَهُ: إِنَّ نِسَاءَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ وَهُنَّ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُحِبِّينِي؟"، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" فَأَحِبِّيهَا". فَرَجَعَتْ إِلَيْهِنَّ، فَأَخْبَرَتْهُنَّ مَا قَالَ لَهَا، فَقُلْنَ: إِنَّكِ لَمْ تَصْنَعِي شَيْئًا، فَارْجِعِي إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَرْجِعُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبَدًا قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَتْ ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا، فَأَرْسَلْنَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، قَالَتْ عَائِشَةُ: هِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ، وَهُنَّ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ، قَالَتْ: ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيَّ تَشْتُمُنِي، فَجَعَلْتُ أُرَاقِبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْظُرُ إِلَى طَرْفِهِ، هَلْ يَأْذَنُ لِي فِي أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا، فَلَمْ يَتَكَلَّمْ، قَالَتْ: فَشَتَمَتْنِي حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا، فَاسْتَقْبَلْتُهَا، فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ أَفْحَمْتُهَا، قَالَتْ: فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ" . قَالَتْ عَائِشَةُ وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً خَيْرًا مِنْهَا، وَأَكْثَرَ صَدَقَةً، وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ، وَأَبْذَلَ لِنَفْسِهَا فِي كُلِّ شَيْءٍ يُتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ زَيْنَبَ، مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ غَرْبٍ حَدٍّ كَانَ فِيهَا، تُوشِكُ مِنْهَا الْفِيئَةَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر ازواج مطہرات نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت چاہی، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کی چادر میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو اندر آنے کی اجازت دے دی، وہ اندر آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کی معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پیاری بیٹی! کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی جس سے میں محبت کرتا ہوں؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق فرمایا کہ پھر ان سے بھی محبت کرو، یہ سن کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کھڑی ہوئیں اور واپس چلی گئیں اور ازواج مطہرات کو اپنے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہونے والی گفتگو بتادی، جسے سن کر انہوں نے کہا آپ ہمارا کوئی کام نہ کرسکیں، آپ دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جایئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے کہا واللہ اب میں اس سے معاملے میں ان سے بھی بات نہیں کروں گی۔ پھر ازواج مطہرات نے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ کو بھیجا، انہوں نے اجازت طلب کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی اجازت دے دی، وہ اندر آئیں تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ یا رسول اللہ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد انہوں نے مجھ پر حملے شروع کر دئیے (طعنے) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتی رہی کہ کیا وہ مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں؟ جب مجھے محسوس ہوگیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے محسوس نہیں فرمائیں گے، پھر میں نے زینب کو جواب دینا شروع کیا اور اس وقت تک ان کا پیچھا نہیں چھوڑا جب تک انہیں خاموش نہیں کرادیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دوران مسکراتے رہے، پھر فرمایا یہ ہے بھی تو ابوبکر کی بیٹی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ سے اچھی، کثرت سے صدقہ کرنے والی، صلہ رحمی کرنے والی اور اللہ کی ہر عبادت میں اپنے آپ کو گھلانے والی کوئی عورت نہیں دیکھی، البتہ سوکن کی تیزی ایک الگ چیز ہے جس میں وہ برابری کے قریب آتی تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25174]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على الزهري
حدیث نمبر: 25175
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَوْ غَيْرِهِ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ تُبَايِعُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ عَلَيْهَا: أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلا يَسْرِقْنَ وَلا يَزْنِينَ سورة الممتحنة آية 12 الْآيَةَ، قَالَتْ: فَوَضَعَتْ يَدَهَا عَلَى رَأْسِهَا حَيَاءً، فَأَعْجَبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَى مِنْهَا، فَقَالَتْ عَائِشَةُ:" أَقِرِّي أَيَّتُهَا الْمَرْأَةُ، فَوَاللَّهِ مَا بَايَعَنَا إِلَّا عَلَى هَذَا، قَالَتْ: فَنَعَمْ إِذًا، فَبَايَعَهَا بِالْآيَةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ فاطمہ بنت عتبہ بن ربیعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت کرنے کے لئے حاضر ہوئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے آیت بیعت کی شرائط پر بیعت لینا شروع کردی، اس پر فاطمہ نے شرم سے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھ دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس حرکت پر تعجب ہوا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں اے خاتون! مطمئن رہو، واللہ ہم نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے انہی شرائط پر بیعت کی ہے، تو فاطمہ نے کہا کہ پھر صحیح ہے اور انہوں نے اس آیت کی شرائط پر بیعت کرلی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25175]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 25176
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ ، عَنْ مُوسى بْنِ سَرْجِسٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَمُوتُ وَعِنْدَهُ قَدَحٌ فِيهِ مَاءٌ، يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ، وَيَمْسَحُ وَجْهَهُ بِالْمَاءِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى سَكَرَاتِ الْمَوْتِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نزع کے وقت میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ان کے پاس ایک پیالے میں پانی رکھا ہوا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پیالے میں ہاتھ ڈالتے جارہے ہیں اور اپنے چہرے پر اسے ملتے جا رہے ہیں اور یہ دعا فرماتے جا رہے ہیں کہ اے اللہ! موت کی بےہوشیوں میں میری مدد فرما۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25176]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة موسي بن سرجس
حدیث نمبر: 25177
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَوْفُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ الطُّفَيْلِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" يَا عَائِشَةُ، إِيَّاكِ وَمُحَقِّرَاتِ الذُّنُوبِ، فَإِنَّ لَهَا مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ طَالِبًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ! معمولی گناہوں سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ کے یہاں ان کی تفتیش بھی ہوسکتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25177]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 25178
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتِ: افْتَقَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ. قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَتَحَسَّسْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ، فَإِذَا هُوَ رَاكِعٌ أَوْ سَاجِدٌ، يَقُولُ: " سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ" فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي إِنَّكَ لَفِي شَأْنٍ، وَإِنِّي لَفِي آخَرَ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہ پایا میں سمجھی کہ شاید اپنی کسی بیوی کے پاس چلے گئے ہوں، چنانچہ میں انہیں تلاش کرنے لگی، دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ریز ہیں اور یہ کہ رہے ہیں۔ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ اس پر میں نے کہا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کس حال میں ہیں اور میں کس سوچ میں ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25178]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على ابن جريج
حدیث نمبر: 25179
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، أَوْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: " صُبُّوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَسْتَرِيحُ، فَأَعْهَدَ إِلَى النَّاسِ". قَالَتْ عَائِشَةُ: فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ مِنْ نُحَاسٍ، وَسَكَبْنَا عَلَيْهِ الْمَاءَ مِنْهُنَّ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ، ثُمَّ خَرَجَ .
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25179]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على عبدالرزاق، خ: 198
حدیث نمبر: 25180
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ : فَمَا تَبْتَغِي بِذَلِكَ؟ قَالَ: أَمَّا سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، فَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ،" أَنَّهَا افْتَقَدَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَظَنَّتْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا مجھ پر سات ایسے مشکیزوں کا پانی ڈالو جن کا منہ نہ کھولا گیا ہو، شاید مجھے کچھ آرام ہوجائے، تو میں لوگوں کو نصیحت کردوں، چنانچہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے پاس موجود پیتل کے ایک ٹب میں بٹھایا اور ان مشکیزوں کا پانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ڈالنے لگے، حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اشارے سے کہنے لگے بس کرو، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25180]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 485

Previous    113    114    115    116    117    118    119    120    121    Next