الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25131
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَعْرَفَةِ فَرَسٍ، وَهُوَ يُكَلِّمُ رَجُلًا، قُلْتُ: رَأَيْتُكَ وَاضِعًا يَدَيْك عَلَى مَعْرَفَةِ فَرَسِ دِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ وَأَنْتَ تُكَلِّمُهُ، قَالَ:" وَرَأَيْتِيهِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: " ذَاكَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، وَهُوَ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ". قَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، جَزَاهُ اللَّهُ خَيْرًا مِنْ صَاحِبٍ وَدَخِيلٍ، فَنِعْمَ الصَّاحِبُ، وَنِعْمَ الدَّخِيلُ . قَالَ سُفْيَانُ: الدَّخِيلُ: الضَّيْفُ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گھوڑے کے سر پر ہاتھ رکھ کر ایک آدمی سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا، بعد میں میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو دحیہ کلبی کے گھوڑے کے سر پر ہاتھ رکھے ہوئے ایک آدمی سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اسے دیکھا تھا؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جبرائیل علیہ السلام تھے اور تمہیں سلام کہہ رہے تھے، میں نے جواب دیا " وعلیہ السلام و رحمۃ اللہ برکاتہ " اللہ اسے جزائے خیر دے یعنی میزبان کو بھی اور مہمان کو بھی، کہ میزبان بھی کیا خوب ہے اور مہمان بھی کیا خوب ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25131]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لأجل مجالد
حدیث نمبر: 25132
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ:" قَدْ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَإِنَّ بَعْضَ مِرْطِي عَلَيْهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ پر ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25132]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل كثير بن أبى كثير
حدیث نمبر: 25133
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ الدِّيْلِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ الْأَشْهَلِيُّ ، عَنْ دَوُادَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " السِّوَاكُ مَطْيَبَةٌ لِلْفَمِ مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ" . " وَفِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا السَّامَ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا السَّامُ؟ قَالَ:" الْمَوْتُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسواک منہ کی پاکیزگی اور اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ ہے اور کلونجی میں " سام " کے علاوہ ہر مرض کی شفاء موجود ہے، صحابہ رضی اللہ عنہ عنہھم نے پوچھا یا رسول اللہ! " سام " سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا موت۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25133]
حكم دارالسلام: هو حديثان: "السواك..... للرب" صحيح بطرقه، و فى الحبة السوداء.... فصحيح ايضا دون قوله: "يا رسول الله وما السام؟ فضعيف، وهذا اسناد ضعيف لاجل ابراهيم
حدیث نمبر: 25134
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَرَاثَ الْخَبَرَ تَمَثَّلَ فِيهِ بِبَيْتِ طَرَفَةَ: " وَيَأْتِيكَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی خبر کا انتظار ہوتا اور اس میں تاخیر ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس موقع پر طرفہ کا یہ شعر پڑھا کرتے تھے کہ " تیرے پاس وہ شخص خبریں لے کر آئے گا جسے تو نے زادراہ نہ دیا ہوگا۔ " [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25134]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد فيه انقطاع بين الشعبي وعائشة
حدیث نمبر: 25135
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ وَهُوَ جُنُبٌ، وَلَا يَمَسُّ مَاءً" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غسل واجب ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی کو ہاتھ لگاتے اور سو جاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25135]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: "ولا يمس ماء" ، خ: 1146، م: 739
حدیث نمبر: 25136
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ لَمِيسَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ . قالت: قلت لها: المرأة تَصْنَعُ الدُّهْنَ تَحَبَّبُ إِلَى زَوْجِهَا؟ فَقَالَتْ: " أَمِيطِي عَنْكِ تِلْكَ الَّتِي لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهَا"، قَالَتْ: وَقَالَتْ امْرَأَةٌ لِعَائِشَةَ: يَا أُمَّهْ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ:" إِنِّي لَسْتُ بِأُمِّكُنَّ، وَلَكِنِّي أُخْتُكُنَّ" . قَالَتْ عَائِشَةُ : وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْلِطُ الْعِشْرِينَ بِصَلَاةٍ وَنَوْمٍ، فَإِذَا كَانَ الْعَشْرُ شَمَّرَ وَشَدَّ الْمِئْزَرَ أو شدَّ الإزار وشَمَّر" .
لمیس کہتی ہیں کی ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ ایک عورت اپنے شوہر کی محبت حاصل کرنے کے لئے تیل لگاتی ہے، انہوں نے فرمایا اپنے آپ سے اس چیز کو دور کرو جس کو اللہ تعالیٰ نظر کرم نہیں فرماتا، پھر ایک عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو خطاب کر کے " اماں جان " کہا تو انہوں نے فرمایا کہ میں تمہاری ماں نہیں ہوں، بلکہ میں تو تمہاری بہن ہوں اور فرمایا کہ ماہ رمضان کے پہلے بیس دنوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیند اور نماز دونوں کام کرتے تھے اور جب آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خوب محنت کرتے اور تہبند کس لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25136]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جابر
حدیث نمبر: 25137
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَبْرِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَادَ أَنْ يُكَلِّمَهُ وَعَائِشَةُ تُصَلِّي، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكِ بِالْكَوَامِلِ" أَوْ كَلِمَةً أُخْرَى، فَلَمَّا انْصَرَفَتْ عَائِشَةُ سَأَلَتْهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ لَهَا:" قُولِي: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ، وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، وَأَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ مَا سَأَلَكَ عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَسْتَعِيذُكَ مِمَّا اسْتَعَاذَكَ مِنْهُ عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَسْأَلُكَ مَا قَضَيْتَ لِي مِنْ أَمْرٍ، أَنْ تَجْعَلَ عَاقِبَتَهُ رَشَدًا" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور ان کا ارادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرنے کا تھا لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس وقت نماز پڑھ رہی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کامل چیزوں کو اختیار کرو، جب وہ نماز سے فارغ ہوئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا مطلب پوچھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یوں کہا کرو، اے اللہ! میں تجھ سے ہر خیر کا سوال کرتا ہوں خواہ وہ فوری ہو یا تاخیر سے، میں اسے جانتا ہوں یا نہ جانتا ہوں اور میں ہر شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں خواہ وہ فوری ہو یا تاخیر سے، میں اسے جانتا ہوں یا نہ جانتاہوں، اے اللہ! میں تجھ سے ہر اس خیر کا سوال کرتا ہوں جس کا سوال تجھ سے تیرے بندے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اور ہر اس چیز کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں جس سے تیرے بندے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہو، اے اللہ میں تجھ سے جنت اور اس کے رقیب کردینے والے ہر قول و عمل کا سوال کرتا ہوں اور جہنم اور اس کے قریب کردینے والے ہر قول و عمل سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو میرے لئے جو فیصلہ بھی کرے، وہ خیر کا فیصلہ فرما۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25137]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25138
حدَّثناه عبد الصمد ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا جَبْرُ بْنُ حَبِيبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ تُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا:" عَلَيْكِ بِالْجَوَامِعِ الْكَوَامِلِ". فَذَكَرَ الْحَدِيثَ..
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25138]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح وهو مكرر سابقه
حدیث نمبر: 25139
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25139]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25140
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ أَتَى بَعْضَ جَوَارِيهِ، فَطَلَبْتُهُ، فَإِذَا هُوَ سَاجِدٌ، يَقُولُ: " رَبِّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہ پایا، میں سمجھی شاید اپنی کسی باندی کے پاس چلے گئے ہوں، چنانچہ میں انہیں تلاش کرنے لگی، دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ریز ہیں اور یہ دعا کر رہے ہیں کہ پروردگار! میرے پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہوں کو معاف فرما دے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25140]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    109    110    111    112    113    114    115    116    117    Next