الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25101
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ؟ قَالَتْ:" كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يَصُومُ، لَمْ أَرَهُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ إِلَّا قَلِيلًا، بَلْ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ" .
ابو سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناغے ہی کرتے رہیں گے اور میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریبا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25101]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد
حدیث نمبر: 25102
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْأَصْبَغُ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ الْجُرَشِيُّ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ؟ وَبِمَ كَانَ يَسْتَفْتِحُ؟ قَالَتْ: كَانَ يُكَبِّرُ عَشْرًا وَيُسَبِّحُ عَشْرًا، وَيُهَلِّلُ عَشْرًا، وَيَسْتَغْفِرُ عَشْرًا، وَيَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي" عَشْرًا، وَيَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الضِّيقِ يَوْمَ الْحِسَابِ" عَشْرًا .
ربیعہ جرشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بیدار ہوتے تو کیا دعا پڑھتے تھے اور کس چیز سے آغاز فرماتے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دس مرتبہ تکبیر کہتے تھے، دس مرتبہ الحمد، دس مرتبہ سبحان اللہ، دس مرتبہ لا الہ الا اللہ اور دس مرتبہ استغفر اللہ کہتے تھے اور دوسری مرتبہ یہ دعا پڑھتے تھے اے اللہ! مجھے معاف فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور مجھے رزق عطاء فرما اور دس مرتبہ یہ دعا پڑھتے تھے، اے اللہ! میں حساب کے دن کی تنگی سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25102]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد غير محفوظ
حدیث نمبر: 25103
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَمَيْتُمْ وَحَلَقْتُمْ، فَقَدْ حَلَّ لَكُمْ الطِّيبُ وَالثِّيَابُ وَكُلُّ شَيْءٍ إِلَّا النِّسَاءَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم رمی کر چکو اور سر کا حلق کروالو تو تمہارے لئے خوشبو، سلے ہوئے کپڑے اور دوسری تمام چیزیں " سوائے عورتوں کے " حلال ہوگئیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25103]
حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: وحلقتم وهذا إسناد ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة
حدیث نمبر: 25104
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُبَاشِرَ إِحْدَانَا وَهِيَ حَائِضٌ أَمَرَهَا فَاتَّزَرَتْ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَهُوَ جُنُبٌ تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ایام کی حالت میں ہوتیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تہبند کے اوپر سے اپنی ازواج سے مباشرت فرمایا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25104]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لأجل حجاج
حدیث نمبر: 25105
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مَا بَيْنَ أَنْ يَفْرَغَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُسَلِّمُ فِي كُلِّ ثِنْتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ، وَيَسْجُدُ فِي سُبْحَته بِقَدْرِ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ، فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنَ الْأَذَانِ الْأَوَّلِ قَامَ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَيَخْرُجَ مَعَهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ہر دو رکعت پر سلام پھیر دیتے تھے۔ ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، نوافل میں اتنا لمبا سجدہ کرتے کہ ان کے سر اٹھا نے سے پہلے تم میں سے کوئی شخص پچاس آیتیں پڑھ لے، جب مؤذن پہلی اذان دے کر فارغ ہوتا تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دیتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25105]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25106
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ بُدَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْكُلُ طَعَامًا فِي سِتَّةِ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَكَلَهُ بِلُقْمَتَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَا إِنَّهُ لَوْ كَانَ ذَكَرَ اسْمَ اللَّهِ لَكَفَاكُمْ، فَإِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلْيَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ، فَإِنْ نَسِيَ أَنْ يَذْكُرَ اسْمَ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ فَلْيَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھ صحابہ رضی اللہ عنہ عنہھم کے ساتھ بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور دو لقموں میں ہی سارا کھانا کھا گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ بسم اللہ پڑھ لیتا تو یہ کھانا سب کو کفایت کرجاتا اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے اس پر بسم اللہ پڑھ لینی چاہیے، اگر وہ شروع میں بسم اللہ پڑھنا بھول جائے تو یاد آنے پر یہ پرھ لیا کرے بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25106]
حكم دارالسلام: حديث حسن بشواهده، وهذا إسناد منقطع لأن عبدالله بن عبيد لم يسمع من عائشة
حدیث نمبر: 25107
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَ: سَأَلَهَا أَخُوهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، عَنْ غُسْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَنَابَةِ؟ " فَدَعَتْ بِمَاءٍ قَدْرَ الصَّاعِ، فَاغْتَسَلَتْ وَصَبَّتْ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثًا" .
ابو سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ایک رضاعی بھائی ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان کے بھائی نے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے ایک برتن منگوایا جو ایک صاع کے برابر تھا اور غسل کرنے لگیں، انہوں نے اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالا، (اور اس وقت ہمارے اور ان کے درمیان پردہ حائل تھا)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25107]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 251، م: 320
حدیث نمبر: 25108
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ غُسْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَنَابَةِ؟ فَقَالَتْ:" كَانَ يَغْسِلُ يَدَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَغْسِلُ فَرْجَهُ، ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَتَمَضْمَضُ وَيَسْتَنْشِقُ، ثُمَّ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ يُفْرِغُ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ" .
ابو سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر شرمگاہ کو دھوتے، پھر دونوں ہاتھ دھو کر کلی کرتے، ناک میں پانی ڈالتے اور سر پر پانی ڈالتے، پھر سارے جسم پر پانی بہاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25108]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، سمع شعبة من عطاء قبل اختلاطه
حدیث نمبر: 25109
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ لِعَائِشَةَ : أَتَجْزِي إِحْدَانَا صَلَاتَهَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا؟ قَالَتْ: أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟" قَدْ كُنَّا نَحِيضُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا يَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ" .
معاذہ رحمہ اللہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی؟ انہوں نے فرمایا کیا تم خارجی ہوگئی ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25109]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، 321، م: 335
حدیث نمبر: 25110
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضَبٍّ فَلَمْ يَأْكُلْهُ، فَقُلْتُ: أَلَا نُطْعِمُهُ الْمَسَاكِينَ؟ قَالَ: " لَا تُطْعِمُوهُمْ مِمَّا لَا تَأْكُلُونَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے گوہ آئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا اور نہ ہی اس سے منع فرمایا: میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم یہ مسکینوں کو نہ کھلا دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو چیز تم خود نہیں کھاتے وہ انہیں بھی مت کھلاؤ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25110]
حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: لا تطعموهم مما لا تأكلون

Previous    106    107    108    109    110    111    112    113    114    Next