عبداللہ بن بریدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے ثبوت میں شک تھا، اس نے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ آئے تو عبیداللہ کے ہم نشینوں نے ان سے کہا کہ امیر نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ آپ سے حوض کوثر کے متعلق دریافت کرے، کیا آپ نے اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 19763]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد لأجل مطر
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک کی تلاوت فرماتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 19764]
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک کی تلاوت فرماتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 19765]
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی تھی جس پر کسی آدمی کا سامان لدا ہوا تھا، وہ ایک باندی کی تھی، لوگ دو پہاڑوں کے درمیان چلنے لگے تو راستہ تنگ ہوگیا، اس نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو اپنی سواری کو تیز کرنے کے لئے اسے ڈانٹا اور کہنے لگی اللہ! اس پر لعنت فرما، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس باندی کا مالک کون ہے؟ ہمارے ساتھ کوئی ایسی سواری نہیں ہونی چاہیے جس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 19766]
ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر جسے تم " اولیٰ " کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 19767]
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جس سے مجھے فائدہ ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 19768]
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زندگی کے آخری ایام میں جب کوئی مجلس طویل ہوجاتی تو آخر میں اٹھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوں کہتے " سبحانک اللھم وبحمدک اشہد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک " ایک مرتبہ ہم میں سے کسی نے عرض کیا کہ یہ جملہ ہم نے آپ سے پہلے کبھی نہیں سنا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مجلس میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 19769]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، أبو هاشم لم يسمع من أبى برزة
ازرق بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ اہواز شہر میں ایک نہر کے کنارے پر تھے، انہوں نے اپنی سواری کی لگام اپنے ہاتھ میں تھام رکھی ہوئی تھی، اسی دوران وہ نماز پڑھنے لگے، اچانک ان کا جانور ایڑیوں کے بل پیجھے جانے لگا، حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بھی اس کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹتے رہے، یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ! ان بڑے میاں کو رسوا کر، یہ کیسے نماز پڑھ رہے ہیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا میں نے تمہاری بات سنی ہے، میں چھ، سات یا آٹھ غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا ہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملات اور آسانیوں کو دیکھا ہے، میرا اپنے جانور کو ساتھ لے کر واپس جانا اس سے زیادہ آسان اور بہتر ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں اور یہ بھاگتا ہوا اپنے ٹھکانے پر چلا جائے اور مجھے پریشانی ہو اور حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے (مسافر ہونے کی وجہ سے) نماز عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 19770]
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو عرب کے کسی قبیلے میں بھیجا، ان لوگوں نے اسے مارا پیٹا اور برا بھلا کہا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس حاضر ہوا اور اس کی شکایت کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اہل عمان کے پاس گئے ہوتے تو وہ تمہیں مارتے پیٹتے اور نہ برا بھلا کہتے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 19771]
حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ/حدیث: 19772]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، على بن الحكم لم يسمع من أبى برزة