حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ولا الضالین " کہنے کے بعد بلند آواز سے آمین کہتے ہوئے سنا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے اور اس میں پست آواز کا ذکر ہے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18842]
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں ہاتھوں کے درمیان چہرہ رکھ کر سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18844]
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کانوں کے قریب تھے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18845]
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے دوران اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھے ہوئے دیکھا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18846]
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں موسم سرما میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھوں کو اپنی چادروں کے اندر ہی سے اٹھا رہے تھے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18847]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، شريك سيئ الحفظ، لكنه توبع
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تکبیر کے ساتھ ہی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18848]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الجهالة حال عبدالرحمن بن اليحصبي
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تکبیر کے ساتھ ہی رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے، یہاں تک کہ انگوٹھے کانوں کی لو کے برابر ہوجاتے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18849]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عبدالجبار بن وائل لم يسمع من أبيه
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو سوچا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نماز پڑھتے ہیں چناچہ نبی کریم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ دیئے جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے توبائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18850]
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ڈول پیش کیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ پانی پیا اور ڈول میں کلی کردی پھر اس ڈول کو کنوئیں میں الٹا دیا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18851]
حكم دارالسلام: حديث حسن، عبدالجبار بن وائل لم يسمع من أبيه، بينهما أهله، ولا تضر جهالتهم