الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18713
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَكَّائِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، وَالْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ ، قَالَ: وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ أَوْ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً فَتَشَوَّفَتْ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْبِرَ، فَقَالَ: " إِنْ تَفْعَلْ فَقَدْ مَضَى أَجَلُهَا" .
حضرت ابوالسنابل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سبیعہ کے یہاں اپنے شوہر کی وفات کے صرف ٢٣ یا ٢٥ دن بعد ہی بچے کی ولادت ہوگئی اور وہ دوسرے رشتے کے لئے تیار ہونے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی نے آکر اس کی خبردی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ ایسا کرتی ہے تو (ٹھیک ہے کیونکہ) اس کی عدت گذر چکی ہے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18713]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف الانقطاعه، الأسود لم يسمع من أبى السنابل حديث زياد بن عبد الله عن غير إبن إسحاق لين ، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18714
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ . وَعَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ بْنِ بَعْكَكٍ ، قَالَ: وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ أَوْ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، فَلَمَّا تَعَلَّتْ، تَشَوَّفَتْ لِلنِّكَاحِ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، وَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنْ تَفْعَلْ فَقَدْ حَلَّ أَجَلُهَا" . قَالَ عَفَّانُ:" فَقَدْ خَلَى أَجَلُهَا".
حضرت ابوالسنابل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سبیعہ کے یہاں اپنے شوہر کی وفات کے صرف ٢٣ یا ٢٥ دن بعد ہی بچے کی ولادت ہوگئی اور وہ دوسرے رشتے کے لئے تیار ہونے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی نے آکر اس کی خبر دی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ ایسا کرتی ہے تو (ٹھیک ہے کیونکہ) اس کی عدت گذر چکی ہے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18714]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الأسود لم يسمع من أبى السنابل
حدیث نمبر: 18715
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْحَمْرَاءِ الزُّهْرِيَّ أخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ بِالْحَزْوَرَةِ فِي سُوقِ مَكَّةَ: " وَاللَّهِ إِنَّكِ لَخَيْرُ أَرْضِ اللَّهِ وَأَحَبُّ أَرْضِ اللَّهِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَوْلَا أَنِّي أُخْرِجْتُ مِنْكِ مَا خَرَجْت" .
حضرت عبداللہ بن عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام حزورہ جو مکہ کی ایک منڈی میں واقع تھا " میں کھڑے ہو کر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ واللہ تو اللہ کی سب سے بہترین سر زمین ہے اور اللہ کو سب سے محبوب زمین ہے اگر مجھے یہاں سے نکالا نہ جاتا تو میں کبھی یہاں سے نہ جاتا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18715]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18716
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْحَمْرَاءِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ بِالْحَزْوَرَةِ مِنْ مَكَّةَ، يَقُولُ لِمَكَّةَ: " وَاللَّهِ إِنَّكِ لأخْيَرُ أَرْضِ اللَّهِ، وَأَحَبُّ أَرْضِ اللَّهِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَوْلَا أَنِّي أُخْرِجْتُ مِنْكِ مَا خَرَجْتُ" .
حضرت عبداللہ بن عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام حزورہ جو مکہ کی ایک منڈی میں واقع تھا " میں کھڑے ہو کر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ واللہ تو اللہ کی سب سے بہترین سر زمین ہے اور اللہ کو سب سے محبوب زمین ہے اگر مجھے یہاں سے نکالا نہ جاتا تو میں کبھی یہاں سے نہ جاتا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18716]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18717
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: وَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحَزْوَرَةِ، فَقَالَ: " عَلِمْتُ أَنَّكِ خَيْرُ أَرْضِ اللَّهِ، وَأَحَبُّ الْأَرْضِ إِلَى اللَّهِ عز وجل، وَلَوْلَا أَنَّ أَهْلَكِ أَخْرَجُونِي مِنْكِ مَا خَرَجْت" . قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَالْحَزْوَرَةُ عِنْدَ بَابِ الْحَنَّاطِينَ.
حضرت عبداللہ بن عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام حزورہ جو مکہ کی ایک منڈی میں واقع تھا " میں کھڑے ہو کر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ واللہ تو اللہ کی سب سے بہترین سر زمین ہے اور اللہ کو سب سے محبوب زمین ہے اگر مجھے یہاں سے نکالا نہ جاتا تو میں کبھی یہاں سے نہ جاتا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18717]
حكم دارالسلام: حديث صحيح على وهم فى إسناده ، فقد خالف فيه معمر الرواة عن الزهري
حدیث نمبر: 18718
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ بَعْضِهِمْ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ فِي سُوقِ الْحَزْوَرَةِ: " وَاللَّهِ إِنَّكِ لَخَيْرُ أَرْضِ اللَّهِ وَأَحَبُّ الْأَرْضِ إِلَى اللَّهِ، وَلَوْلَا أَنِّي أُخْرِجْتُ مِنْكِ مَا خَرَجْتُ" .
حضرت عبداللہ بن عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام حزورہ جو مکہ کی ایک منڈی میں واقع تھا " میں کھڑے ہو کر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ واللہ تو اللہ کی سب سے بہترین سر زمین ہے اور اللہ کو سب سے محبوب زمین ہے اگر مجھے یہاں سے نکالانہ جاتا تو میں کبھی یہاں سے نہ جاتا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18718]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد وهم فيه معمر
حدیث نمبر: 18719
حَدَّثَنَا أَبُو زَكَرِيَّا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ مِنْ كِتَابِهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ . وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي ثَوْرٍ ، وَقَالَ إِسْحَاقُ: الْفَهْمِيُّ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَأُتِيَ بِثَوْبٍ مِنْ ثِيَابِ الْمَعَافِرِ، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: لَعَنَ اللَّهُ هَذَا الثَّوْبَ، وَلَعَنَ مَنْ يَعْمَلُ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لاَ تَلْعَنْهُمْ، فَإِنَّهُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ" . وقَالَ إِسْحَاقُ: وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ يَعْمَلُهُ.
حضرت ابوثور فہمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خاکستری رنگ کا ایک کپڑا لایا گیا حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اس کپڑے پر اور اس کے بنانے والے پر اللہ کی لعنت ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان لوگوں پر لعنت مت بھیجو کیونکہ وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18719]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سمع إسحاق بن عيسى من ابن لهيعة قبل احتراق كتبه ويحيي بن إسحاق من قدماء أصحابه إلا أنه تفرد به، وهو ممن لا يحتمل تفرده
حدیث نمبر: 18720
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ضِرْغَامَةَ بْنِ عُلَيْبَةَ بْنِ حَرْمَلَةَ الْعَنْبَرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْصِنِي، قَالَ: " اتَّقِ اللَّهَ، وَإِذَا كُنْتَ فِي مَجْلِسِ فقمت منه فَسَمِعْتَهُمْ يَقُولُونَ مَا يُعْجِبُكَ، فَأْتِهِ، وَإِذَا سَمِعْتَهُمْ يَقُولُونَ مَا تَكْرَهُ فَاتْرُكْهُ" .
حضرت حرملہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی وصیت فرمادیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرا کرو اور جب کسی مجلس میں شریک ہونے کے بعد وہاں سے اٹھو اور ان سے کوئی اچھی بات سنو تو اس پر عمل کرو اور کسی بری بات کا تذکرہ کرتے ہوئے سنو تو اسے چھوڑ دو۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18720]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ضرغامة بن عليبة ، ووالده
حدیث نمبر: 18721
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ نُبَيْطٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَكَانَ قَدْ حَجَّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُهُ يَخْطُبُ يَوْمَ عَرَفَةَ عَلَى بَعِيرِهِ" .
حضرت نبی ط رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ " جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تھا " کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفہ کے دن اپنے اونٹ پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18721]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18722
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو مَالِكٍ الْأَََشْجَعِيُّ ، حَدَّثَنِي نُبَيْطُ بْنُ شَرِيطٍ ، قَالَ: إِنِّي لَرَدِيفُ أَبِي فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، إِذْ تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُمْتُ عَلَى عَجُزِ الرَّاحِلَةِ، فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى عَاتِقِ أَبِي، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" أَيُّ يَوْمٍ أَحْرَمُ؟" قَالُوا: هَذَا الْيَوْمُ، قَالَ:" فَأَيُّ بَلَدٍ أَحْرَمُ؟" قَالُوا: هَذَا الْبَلَدُ، قَالَ:" فَأَيُّ شَهْرٍ أَحْرَمُ؟" قَالُوا: هَذَا الشَّهْرُ، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، هَلْ بَلَّغْت؟" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْهَدْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ" .
حضرت نبی ط رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر میں اپنے والد صاحب کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خطبہ شروع فرمایا تو میں اپنی سواری کے پچھلے حصے پر کھڑا ہوگیا اور اپنے والد کے کندھے پر ہاتھ رکھ لئے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا آج کا دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا سب زیادہ حرمت والا شہر کون سا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا یہی شہر (مکہ) پھر پوچھا کہ سب سے زیادہ حرمت والا مہینہ کون سا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا موجودہ مہینہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تمہاری جان اور مال ایک دوسرے کے لئے اسی طرح قابل احترام و حرمت ہیں جیسے تمہارے اس شہر میں، اس مہینے کے اس دن کی حرمت ہے کیا میں نے تم تک پیغام پہنچا دیا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! تو گواہ رہ اے اللہ! تو گواہ رہ۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18722]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

1    2    3    4    5    Next