الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18169
قال عبد الله بن أحمد: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ سَوَاءً. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ: لَيْسَ حَدِيثٌ أَشَدَّ عَلَى الْجَهْمِيَّةِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَوْلِهِ:" لَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِدْحَةٌ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18169]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6846، م: 1499
حدیث نمبر: 18170
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ إيَادًا يُحَدِّثُ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ بُرْمَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَا كَانَ يُسَافِرُ، فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا فِي وَجْهِ السَّحَرِ، انْطَلَقَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي، " فَضَرَبَ الْخَلَاءَ، ثُمَّ جَاءَ فَدَعَا بِطَهُورٍ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ، ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ" ..
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر پر نکلا صبح کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے چلے گئے اور میری نظروں سے غائب ہوگئے اب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھ سکتا تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے پانی منگوایا اور اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے سر پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18170]
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18171
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، وَكَانَ إِذَا ذَهَبَ، أَبْعَدَ فِي الْمَذْهَبِ، فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ، وَقَالَ:" يَا مُغِيرَةُ اتْبَعْنِي بِمَاءٍ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18171]
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18172
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، فَقَالَ:" هَلْ مَعَكَ طَهُورٌ؟" قَال: فَاتَّبَعْتُهُ بِمِيضَأَةٍ فِيهَا مَاءٌ، " فَغَسَلَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، وَكَانَ فِي يَدَيْ الْجُبَّةِ ضِيقٌ، فَأَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى عِمَامَتِهِ وَخُفَّيْهِ، وَرَكِبَ وَرَكِبْتُ رَاحِلَتِي، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ، وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَكْعَةً، فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ يُتِمَّ الصَّلَاةَ، وَقَالَ:" قَدْ أَحْسَنْتَ، كَذَلِكَ فَافْعَلْ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھاچکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے میں انہیں بتانے کے لئے جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے روک دیا اور ہم نے جو رکعت پائی وہ تو پڑھ لی اور جو رہ گئی تھی اسے (سلام پھرنے کے بعد) ادا کیا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18172]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 182، م: 274
حدیث نمبر: 18173
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنَّهُ " قَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ، فَسَبَّحُوا بِهِ، فَلَمْ يَجْلِسْ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد وہ بیٹھے نہیں بلکہ کھڑے ہوگئے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہا لیکن انہوں نے اشارہ سے کہا کہ کھڑے ہوجاؤ جب نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کئے اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18173]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه ، ابن أبى ليلى سيئ الحفظ، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18174
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجِنَازَةِ، وَالْمَاشِي أَمَامَهَا قَرِيبًا عَنْ يَمِينِهَا، أَوْ عَنْ يَسَارِهَا، وَالسِّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ، وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سوار آدمی جنازے کے پیچھے چلے پیدل چلنے والے کی مرضی ہے (آگے چلے یا پیچھے دائیں جانب چلے یا بائیں جانب) اور نابالغ بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، جس میں اس کے والدین کے لئے مغفرت اور رحمت کی دعاء کی جائے گی۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18174]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، مبارك بن فضالة يدلس ويسوي، وقد عنعن، وقد توبع
حدیث نمبر: 18175
حَدَّثَنَا سَعْدٌ ، وَيَعْقُوبُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ سَعْدُ: ابن أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: تَخَلَّفْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَتَبَرَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ وَمَعِي الْإِدَاوَةُ، قَالَ: " فَصَبَبْتُ عَلَى يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَنْثَرَ، قَالَ يَعْقُوبُ: ثُمَّ تَمَضْمَضَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَغْسِلَ يَدَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُخْرِجَهُمَا مِنْ كُمَّيْ جُبَّتِهِ، فَضَاقَ عَنْهُ كُمَّاهَا، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنَ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَيَدَهُ الْيُسْرَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَمَسَحَ بِخُفَّيْهِ وَلَمْ يَنْزِعْهُمَا، ثُمَّ عَمَدَ إِلَى النَّاسِ، فَوَجَدَهُمْ قَدْ قَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يُصَلِّي بِهِمْ، فَأَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ، فَصَلَّى مَعَ النَّاسِ الرَّكْعَةَ الْآخِرَةَ بِصَلَاةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتِمُّ صَلَاتَهُ، فَأَفْزَعَ الْمُسْلِمِينَ، فَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ:" قَدْ أَحْسَنْتُمْ وَأَصَبْتُمْ". يَغْبِطُهُمْ أَنْ صَلَّوْا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور قضاء حاجت کے لئے چلے گئے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور چہرہ اور ہاتھ دھوئے پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اپنے عمامے پر مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا اور واپسی کے لئے سوار ہوگئے جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آگے بڑھ کر ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت میں تھے پیچھے ہٹنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارے سے نماز مکمل کرنے کے لئے فرمایا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا تم نے اچھا کیا اسی طرح کیا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18175]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 182، م: 274، عباد بن زياد مجهول، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18176
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَوَجَدَ مِنِّي رِيحَ الثُّومِ، فَقَالَ: " مَنْ أَكَلَ الثُّومَ؟" قَالَ: فَأَخَذْتُ يَدَهُ، فَأَدْخَلْتُهَا، فَوَجَدَ صَدْرِي مَعْصُوبًا، قَالَ:" إِنَّ لَكَ عُذْرًا" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے منہ سے لہسن کی بدبو محسوس ہوئی تو فرمایا لہسن کس نے کھایا ہے؟ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور اپنی قمیص میں داخل کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ میرے سینے پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم معذور ہو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18176]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى هلال، وقد اختلف فى وصله وإرساله، والراجع إرساله
حدیث نمبر: 18177
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وَحَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، الْمَعْنَى، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ ، قَالَ زَيْدٌ: الْخُزَاعِيُّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنَّ ضُرَّتَيْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ، فَقَتَلَتْهَا، " فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالدِّيَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَفِيمَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةٌ" . قَالَ الْأَعْرَابِيُّ: أَتُغَرِّمُنِي مَنْ لَا أَكَلَ، وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ"، وَلِمَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةٌ.
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو عورتوں کی لڑائی ہوئی، ان میں سے ایک نے دوسری کو اپنے خیمے کی چوب مار کر قتل کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتلہ کے عصبات پر دیت کا فیصلہ فرمایا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کے ضائع ہونے پر ایک باندی یا غلام کا فیصلہ فرمایا ایک دیہاتی کہنے لگا کہ آپ مجھ پر اس جان کا تاوان عائد کرتے ہیں جس نے کھایا نہ پیا، چیخا اور نہ چلایا، ایسی جان کا معاملہ تو ٹال دیا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیہاتیوں جیسی تک بندی ہے لیکن فیصلہ پھر بھی وہی ہے کہ اس بچے کے قصاص میں ایک غلام یا باندی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18177]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1682
حدیث نمبر: 18178
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ ، يَقُولُ: انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ، فَقَالَ النَّاسُ: انْكَسَفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَادْعُوا اللَّهَ وَصَلُّوا حَتَّى تَنْكَشِفَ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تھا اس دن سورج گرہن ہوا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ سورج اور چاند کسی کی موت سے نہیں گہناتے یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں لہٰذا جب ان میں سے کسی ایک کو گہن لگے تو تم فوراً نماز کی طرف متوجہ ہوجایا کرو۔ یہاں تک کہ یہ ختم ہوجائے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18178]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1060، م: 915

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next