الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18626
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَن أَشْعَثَ ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَن يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ ، عَن أَبِيهِ ، قَالَ: لَقِيَنِي عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ، فَقُلْتُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ فَقَالَ: " بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَقْتُلَهُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے چچاحارث بن عمرو سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ اس کی گردن اڑا ادوں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18626]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18627
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: بَعَثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ إِلَى الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَسْأَلُهُ عَنْ رَايَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَانَتْ؟ قَالَ:" كَانَتْ سَوْدَاءَ مُرَبَّعَةً مِنْ نَمِرَةٍ" .
یونس بن عبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے (میرے آقا) محمد بن قاسم رحمہ اللہ نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا کیسا تھا؟ انہوں نے فرمایا سیاہ رنگ کا چوکور جھنڈا تھا جو چیتے کی کھال سے بنا ہوا تھا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18627]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى يعقوب، ويونس بن عبيد مجهول
حدیث نمبر: 18628
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عیدالاضحی کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد ہم سے خطاب فرمایا تھا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18628]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 983، م: 1961
حدیث نمبر: 18629
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ، وَاعْتَمَرَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ، وَاعْتَمَرَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ:" لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهُ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ بِعُمْرَتِهِ الَّتِي حَجَّ فِيهَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج سے پہلے عمرہ کیا تھا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ براء جانتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار مرتبہ عمرہ فرمایا تھا جن میں حج والا عمرہ بھی شامل تھا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18629]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، زكريا سمع من أبى إسحاق السبيعي بعد الاختلاط
حدیث نمبر: 18630
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ . ح وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَن دَاوُدَ الْمَعْنَى، عَن عَامِرٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا يَذْبَحَنَّ أَحَدٌ قَبْلَ أَنْ نُصَلِّيَ"، فَقَامَ إِلَيْهِ خَالِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا يَوْمٌ، اللَّحْمُ فِيهِ كَثِيرٌ قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ: مَكْرُوهٌ، وَإِنِّي ذَبَحْتُ نُسُكِي قَبْلُ لِيَأْكُلَ أَهْلِي وَجِيرَانِي، وَعِنْدِي عَنَاقُ لَبَنٍ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، فَأَذْبَحُهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ وَلَا تُجْزِئُ جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ، وَهِيَ خَيْرُ نَسِيكَتَيْكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقر عید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18630]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 951، م: 1961
حدیث نمبر: 18631
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ، وَضَعَ خَدَّهُ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، وَقَالَ: " رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18631]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حدیث نمبر: 18632
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الرَّبِيعِ بْنِ الْبَرَاءِ ، عَن أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا رَجَعَ مِنْ سَفَرٍ، قَالَ: " آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18632]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18633
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " اسْتَصْغَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَابْنَ عُمَرَ، فَرُدِدْنَا يَوْمَ بَدْرٍ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے موقع پر مجھے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو بچہ قرار دیا تھا اس لئے ہمیں واپس بھیج دیا گیا تھا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18633]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3955، شريك سيئ الحفظ ، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18634
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْكِلَابِيُّ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ:" كَانَ رُكُوعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقِيَامُهُ بَعْدَ الرُّكُوعِ، وَجُلُوسُهُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، لَا نَدْرِي أَيَّهُ أَفْضَلَ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدہ سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا، ہم نہیں جانتے کہ ان میں سے افضل کیا ہے؟ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18634]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 820، م: 471
حدیث نمبر: 18635
حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدْعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ، حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَتَبُوا الْكِتَابَ، كَتَبُوا: هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ. قَالُوا: لَا نُقِرُّ بِهَذَا. لَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، مَا مَنَعْنَاكَ شَيْئًا، وَلَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" أَنَا رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ". قَالَ لِعَلِيٍّ:" امْحُ رَسُولُ اللَّهِ". قَالَ: وَاللَّهِ لَا أَمْحُوكَ أَبَدًا، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكِتَابَ، وَلَيْسَ يُحْسِنُ أَنْ يَكْتُبَ، فَكَتَبَ مَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ: " هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنْ لَا يُدْخِلَ مَكَّةَ السِّلَاحَ إِلَّا السَّيْفَ فِي الْقِرَابِ، وَلَا يَخْرُجَ مِنْ أَهْلِهَا أَحَدٌ إِلَّا مَنْ أَرَادَ أَنْ يَتَّبِعَهُ، وَلَا يَمْنَعَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ أَنْ يُقِيمَ بِهَا". فَلَمَّا دَخَلَهَا وَمَضَى الْأَجَلُ، أَتَوْا عَلِيًّا، فَقَالُوا: قُلْ لِصَاحِبِكَ فَلْيَخْرُجْ عَنَّا، فَقَدْ مَضَى الْأَجَلُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ذیقعدہ کے مہینے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرے کے لئے روانہ ہوئے تو اہل مکہ نے انہیں مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روک دیا تاآنکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس شرط پر مصالحت کرلی کہ وہ صرف تین دن مکہ مکرمہ میں قیام کریں گے جب لوگ اس مضمون کی دستاویز لکھنے کے لئے بیٹھے انہوں نے اس میں " محمد رسول اللہ " صلی اللہ علیہ وسلم کا لفظ لکھا لیکن مشرکین کہنے لگے کہ آپ یہ لفظ مت لکھیں اس لئے کہ اگر آپ اللہ کے پیغمبر ہوتے تو ہم آپ سے کبھی جنگ نہ کرتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا اس لفظ کو مٹادو حضرت علی رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں تو اسے نہیں مٹاسکتا، چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے دست مبارک سے اسے مٹادیا حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھنا پڑھنا نہ سیکھا تھا اور اس کی جگہ لکھ دیا کہ یہ فیصلہ ہے جو محمد بن عبداللہ نے اہل مکہ سے کیا ہے کہ وہ مکہ مکرمہ میں سوائے نیام میں پڑی ہوئی تلوار کے کوئی اسلحہ نہ لائیں گے مکہ مکرمہ سے کسی کو نکال کر نہیں لے جائیں گے الاّ یہ کہ کوئی خود ہی ان کے ساتھ جانا چاہے اور اپنے ساتھیوں میں سے کی کو مکہ مکرمہ میں قیام کرنے سے نہیں روکیں گے " چناچہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے بعدجب تین دن گذرگئے تو مشرکین مکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اپنے ساتھی سے واپس روانگی کے لئے کہہ دو کیونکہ مدت پوری ہوچکی ہے چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نکل آئے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18635]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1844، م: 1783

Previous    51    52    53    54    55    56    57    58    59    Next