الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18479
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلْنَا بِغَدِيرِ خُمٍّ، فَنُودِيَ فِينَا الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، وَكُسِحَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَتَيْنِ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، وَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَقَالَ: " أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟" قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ؟" قَالُوا: بَلَى. قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ، فَقَالَ:" مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ" . قَالَ: فَلَقِيَهُ عُمَرُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ له: هَنِيئًا يَا ابْنَ أَبِي طَالِبٍ، أَصْبَحْتَ وَأَمْسَيْتَ مَوْلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے ہم نے " غدیرخم " کے مقام پر پڑاؤ ڈالا، کچھ دیر بعد " الصلوٰۃ جامعۃ " کی منادی کردی گئی دو درختوں کے نیچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جگہ تیار کردی گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر پڑھائی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کردو مرتبہ فرمایا کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں اے اللہ، اے اللہ! جو علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما بعد میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور فرمایا اے ابن ابی طالب! تمہیں مبارک ہو کہ تم نے صبح اور شام اس حال میں کی کہ تم ہر مؤمن مرد و عورت کے محبوب قرار پائے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18479]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل على ابن زيد
حدیث نمبر: 18480
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: زُبَيْدٌ أَخْبَرَنِي، ومَنْصُورٌ ، وَدَاوُدُ ، وَابْنُ عَوْنٍ ، ومجالد ، عَنِ الشَّعْبِيِّ وَهَذَا حَدِيثُ زُبَيْدٍ قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ ، وَحَدَّثَنَا عِنْدَ سَارِيَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ: وَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ لَأَخْبَرْتُكُمْ بِمَوْضِعِهَا، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ، فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ ذَلِكَ، فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ" .
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18480]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل على ابن زيد
حدیث نمبر: 18481
قَالَ: وَذَبَحَ خَالِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَبَحْتُ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ، قَالَ: " اجْعَلْهَا مَكَانَهَا، وَلَمْ تُجْزِئْ أَوْ تُوفِي عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقرعید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کی طرف یہ کفایت نہیں کرے گا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18481]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 955، م: 1961
حدیث نمبر: 18482
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ أَخْبَرَنِي، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي الْقَبْرِ: " إِذَا سُئِلَ فَعَرَفَ رَبَّهُ. قَالَ: وَقَالَ شيئًا لا أَحْفَظُهُ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قبر میں جب انسان سے سوال ہو اور وہ اپنے رب کو پہچان لے تو یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اہل ایمان کو '' ثابت شدہ قول " پر ثابت قدم رکھتا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18482]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1369، م: 2871
حدیث نمبر: 18483
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ شُعْبَةُ: وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنَ الْبَرَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: " إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ، فَأَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ، وَاهْدُوا السَّبِيلَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارے راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18483]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين شعبة والبراء
حدیث نمبر: 18484
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَجْلِسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: " إِنْ أَبَيْتُمْ إِلَّا أَنْ تَجْلِسُوا، فَاهْدُوا السَّبِيلَ، وَرُدُّوا السَّلَامَ، وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارے راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18484]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين شعبة والبراء
حدیث نمبر: 18485
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْبَرَاءَ يَقُولُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ:" لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"، قَالَ: فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، فَجَاءَ بِكَتِفٍ فَكَتَبَهَا، قَالَ: فَشَكَا إِلَيْهِ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ، فَنَزَلَتْ: " لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیر اولی الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18485]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4594، م: 1898
حدیث نمبر: 18486
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَاءِ وَهُوَ يَمْزَحُ مَعَهُ: قَدْ فَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ أَصْحَابُهُ. قَالَ الْبَرَاءُ :" إِنِّي لَأَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فَرَّ يَوْمَئِذٍ" . وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُفِرَ الْخَنْدَقُ، وَهُوَ " يَنْقُلُ مَعَ النَّاسِ التُّرَابَ" ، وَهُوَ يَتَمَثَّلُ كَلِمَةَ ابْنِ رَوَاحَةَ: اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا فَإِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا"، يَمُدُّ بِهَا صَوْتَهُ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی نے یونہی مذاق میں کہا کہ آپ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی رضی اللہ عنہ ہونے کے باوجود انہیں چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق تو میں گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے راہ فرار اختیار نہیں کی اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں اور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے، لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطاء فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں، اس آخری جملے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آواز بلند فرمالیتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18486]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهو فى الحقيقة حديثان: حديث حنين وحديث الخندق، وقد انفرد بالجمع بينهما عمر بن أبى زائدة فى هذه الرواية، ولا يدري أسمع من أبى إسحاق قبل الاختلاط أم بعده
حدیث نمبر: 18487
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، رَفَعَ يَدَيْهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18487]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 18488
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْحَقِّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَنْ يَغْتَسِلَ أَحَدُهُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَأَنْ يَمَسَّ مِنْ طِيبٍ إِنْ كَانَ عِنْدَ أَهْلِهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُمْ طِيبٌ، فَإِنَّ الْمَاءَ أَطْيَبُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمانوں پر یہ حق ہے کہ ان میں سے ہر ایک جمعہ کے دن غسل کرے خوشبو لگائے بشرطیکہ موجود بھی ہو اگر خوشبو نہ ہو تو پانی ہی بہت پاک کرنے والا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18488]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: فإن لم يكن عندهم طيب، فإن الماء طيب ، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد

Previous    36    37    38    39    40    41    42    43    44    Next