الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18119
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَهُ أَنْ يَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ يُطْعِمَ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، أَوْ يَذْبَحَ شَاةً" .
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18119]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1814، م: 1201، مؤمل بن إسماعيل سيئ الحفظ، وقد توبع
حدیث نمبر: 18120
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ قَرْمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ يَقُولُ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ، يَعْنِي مَسْجِدَ الْكُوفَةِ: فِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ، خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَلَّيْنَا بِعُمْرَةٍ، فَوَقَعَ الْقَمْلُ فِي رَأْسِي وَلِحْيَتِي، وَحَاجِبَيَّ وَشَارِبِي، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ، فَدَعَانِي، فَلَمَّا رَآنِي، قَالَ:" لَقَدْ أَصَابَكَ بَلَاءٌ وَنَحْنُ لَا نَشْعُرُ، ادْعُ الْحَجَّامَ". فَلَمَّا جَاءَهُ، أَمَرَهُ فَحَلَقَنِي، قَالَ:" أَتَقْدِرُ عَلَى نُسُكٍ؟" قُلْتُ: لَا. قَالَ:" فَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، لِكُلِّ مِسْكِينٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ تَمْرٍ" ..
عبداللہ بن معقل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا جو مسجد میں تھے اور ان سے اس آیت " فدیہ دے دے یعنی روزہ رکھ لے یا صدقہ دے دے یا قربانی کرلے " کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا یہ آیت میرے متعلق ہی نازل ہوئی ہے میرے سر میں تکلیف تھی مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، اس وقت جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں سمجھتا تھا کہ تمہاری تکلیف اس حد تک پہنچ جائے گی کیا تمہیں بکری میسر ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے۔ یعنی تین روزے رکھ لے یا فی کس نصف صاع گندم کے حساب سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلادے یہ آیت میرے واقعے میں خاص تھی اور تمہارے لئے عام ہے۔ حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہ آیت فدیہ میرے متعلق ہی نازل ہوئی تھی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18120]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1814، م: 1201 دون قوله: "لقد أصابك بلاء........ ونحن لا نشعر" والصحيح فيه قوله: "ماكنت أري أن الجهد بلغ بك ما أري"
حدیث نمبر: 18121
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ: نَزَلَتْ فِيَّ..
. [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18121]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1814، م: 1201
حدیث نمبر: 18122
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ هَذَا الْحَدِيثَ..
. [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18122]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1814، م: 1201
حدیث نمبر: 18123
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، بِنَحْوٍ مِنْ ذَلِكَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" أَطْعِمْ الْمَسَاكِينَ ثَلَاثَةَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ"..
. [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18123]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1814، م: 1201، حديث أشعث حسن فى الشواهد
حدیث نمبر: 18124
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ: إِنَّ كَعْبًا أَحْرَمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَذَكَرَاهُ، وَقَالاَ:" ثَلَاثَةُ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ".
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18124]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1814، م: 1201، وهذا إسناد منقطع، الشعبي لم يسمع من كعب بن عجرة
حدیث نمبر: 18125
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ كَعْبًا حِينَ حَلَقَ رَأْسَهُ أَنْ يَذْبَحَ شَاةً، أَوْ يَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ يُطْعِمَ فِرْقًا بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ" .
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18125]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1814، م: 1201، وهذا إسناد مرسل، لكنه ورد متصلاً
حدیث نمبر: 18126
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَصِينٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَخَلَ وَنَحْنُ تِسْعَةٌ، وَبَيْنَنَا وِسَادَةٌ مِنْ أَدَمٍ، فَقَالَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ يَكْذِبُونَ وَيَظْلِمُونَ، فَمَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ، فَصَدَّقَهُمْ بِكِذْبِهِمْ، وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَيْسَ بِوَارِدٍ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَيُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، وَهُوَ وَارِدٌ عَلَيَّ الْحَوْضَ" .
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ہم نو آدمی تھے اور ہمارے درمیان چمڑے کا ایک تکیہ پڑا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد کچھ ایسے امراء بھی آئیں گے جو دروغ بیانی سے کام لیں گے اور ظلم کریں گے سو جو آدمی ان کے پاس جا کر ان کے جھوٹ کو سچ قرار دے گا اور ظلم پر ان کی مدد کرے گا اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ میرے پاس حوض کوثر پر بھی نہیں آسکے گا اور جو شخص ان کے جھوٹ کو سچ اور ظلم پر ان کی مدد کرے تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے پاس حوض کوثر پر بھی آئے گا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18126]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18127
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَدْ عَلِمْنَا السَّلَامَ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ الصَّلَاةُ؟ قَالَ: فَعَلَّمَهُ أَنْ يَقُولَ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ" .
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! ہمیں آپ کو سلام کرنے کا طریقہ تو معلوم ہوگیا ہے یہ بتائیے کہ آپ پر دورد کیسے بھیجا کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کماصلیت علی ابراہیم انک حمید مجید اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم انک حمید مجید۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18127]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4797، م: 406
حدیث نمبر: 18128
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سَيْفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَيْهِ بِالْحُدَيْبِيَةِ، قَال: وَرَأْسُهُ يَتَهَافَتُ قَمْلًا، قَالَ:" أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَاحْلِقْ رَأْسَكَ". قَالَ: فِيَّ نَزَلَتْ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، قَالَ: فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ تَصَدَّقْ بِفِرْقٍ بَيْنَ سِتَّةٍ، أَوْ بِنُسُكٍ مَا تَيَسَّرَ" .
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم حالت احرام میں حدیبیہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے مشرکین نے ہمیں گھیر رکھا تھا (حرم میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے) میرے سر کے بال بہت بڑے تھے اس دوران میرے سر سے جوئیں نکل نکل کر چہرے پر گرنے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے تو فرمایا کیا تمہیں جوئیں تنگ کر رہی ہیں؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سرمنڈوالو، اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے، چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کے درمیان ایک فرق کی مقدار صدقہ کردو یا قربانی کردو جو بھی آسان ہو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18128]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1814، م: 1201

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next