الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18439
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ كَتَبَ إِلَى قَيْسِ بْنِ الْهَيْثَمِ: إِنَّكُمْ إِخْوَانُنَا وَأَشِقَّاؤُنَا، وَإِنَّا شَهِدْنَا، وَلَمْ تَشْهَدُوا، وَسَمِعْنَا، وَلَمْ تَسْمَعُوا، وَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ فِتَنًا كَأَنَّهَا قِطَعُ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا، وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيَبِيعُ فِيهَا أَقْوَامٌ خَلَاقَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ نے قیس بن ہیثم کو خط میں لکھا کہ تم لوگ ہمارے بھائی ہو لیکن ہم ایسے مواقع پر موجود رہے ہیں جہاں تم نہیں رہے اور ہم نے وہ باتیں سنی ہیں جو تم نے نہیں سنیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت سے پہلے فتنے اس طرح رونما ہوں گے جیسے تاریک رات کے حصے ہوتے ہیں اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مسلمان اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مسلمان اور صبح کو کافر ہوگا اور لوگ اپنے دین و اخلاق کو دنیا کے ذرا سے مال و متاع کے عوض بیچ دیں گے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18439]
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، الحسن لم يسمع من النعمان
حدیث نمبر: 18440
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ فِي صَلَاتِكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18440]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 717 م: 436
حدیث نمبر: 18441
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّي الصَّفَّ حَتَّى يَجْعَلَهُ مِثْلَ الرُّمْحِ، أَوْ الْقَدَحِ. قَالَ: فَرَأَى صَدْرَ رَجُلٍ نَاتِئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عِبَادَ اللَّهِ، لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو اس طرح درست کرواتے تھے جیسے ہماری صفوں سے تیروں کو سیدھا کررہے ہوں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تکبیر کہنے کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ ایک آدمی کا سینہ باہر نکلا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18441]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18442
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَهَاشِمٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ هَاشِمٌ، قَالَ يَعْنِي فِي حَدِيثِهِ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ قَالَ هَاشِمٌ: فِي صَلَاةِ الْجُمُعَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى و َهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ، وَرُبَّمَا اجْتَمَعَ عِيدَانِ، فَقَرَأَ بِهِمَا" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے اور اگر عید جمعہ کے دن جاتی تو دونوں نمازوں (عید اور جمعہ) میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18442]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 878
حدیث نمبر: 18443
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: انْكَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَصَلَّى، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ وَيَسْجُدُ"، قَالَ حَجَّاجٌ: مِثْلَ صَلَاتِنَا .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سورج گرہن کے موقع پر اسی طرح نماز پڑھائی تھی جیسے تم عام طور پر پڑھتے ہو اور اسی طرح رکوع سجدہ کیا تھا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18443]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو قلابة لم يسمع من النعمان بن بشير
حدیث نمبر: 18444
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي الرَّجُلِ يَأْتِي جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ، قَالَ: " إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ، جَلَدْتُهُ مِئَةً، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَهُ، رَجَمْتُهُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ آدمی جو اپنی بیوی کی باندی سے مباشرت کرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق فرمایا ہے کہ اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی تو میں اسے رجم کردوں گا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18444]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة خالد بن عرفطة، فيه اضطراب
حدیث نمبر: 18445
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، قَالَ ابْنُ بَكْر مَوْلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّهُ رُفِعَ إِلَيْهِ رَجُلٌ غَشِيَ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ، فَقَالَ: لَأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَكَ، جَلَدْتُكَ مِائَةَ جَلْدَةٍ، وَإِنْ كَانَتْ لَمْ تُحِلَّهَا لَكَ، رَجَمْتُكَ" . قَالَ: فَوَجَدَهَا قَدْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ، فَجَلَدَهُ مِئَةً.
حبیب بن سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کر دوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18445]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، قتادة لم يسمع هذا الحديث من حبيب بن سالم، وفيه اضطراب أيضاً
حدیث نمبر: 18446
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: أَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجَهَا وَقَعَ عَلَى جَارِيَتِهَا، قَالَ: أَمَا إِنَّ عِنْدِي فِي ذَلِكَ خَبَرًا شَافِيًا أَخَذْتُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ كُنْتِ أَذِنْتِ لَهُ، ضَرَبْتُهُ مِئَة، وَإِنْ كُنْتِ لَمْ تَأْذَنِي لَهُ، رَجَمْتُهُ" . قَالَ: فَأَقْبَلَ النَّاسُ عَلَيْهَا، فَقَالُوا: زَوْجُكِ يُرْجَمُ، قُولِي إِنَّكِ قَدْ كُنْتِ أَذِنْتِ لَهُ، فَقَالَتْ: قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَهُ، فَقَدَّمَهُ، فَضَرَبَهُ مئَةً.
حبیب بن سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18446]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18447
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يجيءُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ، وَتَسْبِقُ أَيْمَانُهُمْ شَهَادَتَهُمْ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18447]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18448
قَالَ عَبْدُ اللهِ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَاصِمِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا سَلَّامٌ أَبُو الْمُنْذِرِ الْقَارِي ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ أَوْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ النُّعْمَانِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا مَثَلُ الْمُسْلِمِينَ كَالرَّجُلِ الْوَاحِدِ، إِذَا وَجِعَ مِنْهُ شَيْءٌ، تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ جَسَدِهِ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے سر کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18448]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6011، م: 2586 معاوية بن عبدالله متابع

Previous    32    33    34    35    36    37    38    39    40    Next