الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18109
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، قَالَ: قَعَدْتُ إِلَى كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، قَالَ: فَقَالَ كَعْبٌ : نَزَلَتْ فِيَّ، كَانَ بِي أَذًى مِنْ رَأْسِي، فَحُمِلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ:" مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ الْجَهْدَ بَلَغَ بِكَ مَا أَرَى، أَتَجِدُ شَاةً؟ فَقُلْتُ: لَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، قَالَ: " صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، أَوْ إِطْعَامُ سِتَّةِ مَسَاكِينَ، نِصْفَ صَاعِ نصفَ صاعِ طَعَامٍ لِكُلِّ مِسْكِينٍ" ، قَالَ: فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً، وَهِيَ لَكُمْ عَامَّةً..
عبداللہ بن معقل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا جو مسجد میں تھے اور ان سے اس آیت " فدیہ دے دے یعنی روزہ رکھ لے یا صدقہ دے دے یا قربانی کرلے " کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا یہ آیت میرے متعلق ہی نازل ہوئی ہے میرے سر میں تکلیف تھی مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیش کیا گیا، اس وقت جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نہیں سمجھتا تھا کہ تمہاری تکلیف اس حد تک پہنچ جائے گی کیا تمہیں بکری میسر ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے۔ یعنی تین روزے رکھ لے یافی کس نصف صاع گندم کے حساب سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلادے یہ آیت میرے واقعے میں خاص تھی اور تمہارے لئے عام ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18109]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1814، م: 1201
حدیث نمبر: 18110
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ يَقُولُ: قَعَدْتُ إِلَى كَعْبٍ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ..
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18110]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1814، م: 1201
حدیث نمبر: 18111
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ ، قَالَ: قَعَدْتُ إِلَى كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ:" أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، كُلَّ مِسْكِينٍ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ طَعَامٍ".
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18111]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1814، م: 1201
حدیث نمبر: 18112
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَتَطَهَّرُ رَجُلٌ فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ يَخْرُجُ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ، إِلَّا كَانَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يَقْضِيَ صَلَاتَهُ، وَلَا يُخَالِفْ أَحَدُكُمْ بَيْنَ أَصَابِعِ يَدَيْهِ فِي الصَّلَاةِ" .
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر نماز کے ارادے سے نکلے تو وہ نماز سے فارغ ہونے تک نماز ہی میں شمار ہوتا ہے اس لئے اس دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18112]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه، ولابهام بعض رجاله
حدیث نمبر: 18113
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَمْلِي يَتَسَاقَطُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ:" أَتُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ هَذِهِ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَأَمَرَنِي أَنْ أَحْلِقَ وَهُمْ بِالْحُدَيْبِيَةِ، وَلَمْ يُبَيِّنْ لَهُمْ أَنَّهُمْ يَحْلِقُونَ بِهَا، وَهُمْ عَلَى طَمَعٍ أَنْ يَدْخُلُوا مَكَّةَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ الْفِدْيَةَ، فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُطْعِمَ فِرْقًا بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ، أَوْ أَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَذْبَحَ شَاةً" .
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم حالت احرام میں حدیبیہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے مشرکین نے ہمیں گھیر رکھا تھا (حرم میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے) میرے سر کے بال بہت بڑے تھے اس دوران میرے سر سے جوئیں نکل نکل کر چہرے پر گرنے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے تو فرمایا کیا تمہیں جوئیں تنگ کر رہی ہیں؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سرمنڈوالو، اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو وہ روزے رکھ کر یا صدقہ دے کر یا قربانی دے کر اس کا فدیہ ادا کرے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18113]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1814، م: 1201
حدیث نمبر: 18114
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ بَعْضِ بَنِي كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ كَعْبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا تَوَضَّأْتَ فَأَحْسَنْتَ وُضُوءَكَ، ثُمَّ عَمَدْتَ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَأَنْتَ فِي صَلَاةٍ، فَلَا تُشَبِّكْ بَيْنَ أَصَابِعِكَ" .
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر نماز کے ارادے سے نکلے تو اس دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرے کیونکہ وہ نماز میں ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18114]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لاختلاف فيه، ولجهالة حال أبى ثمامة الحناط
حدیث نمبر: 18115
حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ أَبُو تَمَّامٍ الْأَسَدِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَضَّأْتَ فَأَحْسَنْتَ وُضُوءَكَ، ثُمَّ خَرَجْتَ عَامِدًا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَلَا تُشَبِّكَنَّ بَيْنَ أَصَابِعِكَ" قَالَ قُرَّانُ: أُرَاهُ قَالَ:" فَإِنَّكَ فِي صَلَاةٍ" .
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر نماز کے ارادے سے نکلے تو اس دوران اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ کرے کیونکہ وہ نماز میں ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18115]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، راجع ماقبله
حدیث نمبر: 18116
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ كَعْبًا أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ مِنَ الْقَمْلِ، قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، مُدَّيْنِ مُدَّيْنِ، أَوْ اذْبَحْ" .
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو . [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18116]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1814، م: 1201
حدیث نمبر: 18117
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ: أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ وَأَنَا كَثِيرُ الشَّعْرِ، فَقَالَ:" كَأَنَّ هَوَامَّ رَأْسِكَ تُؤْذِيكَ؟" فَقُلْتُ: أَجَلْ، قَالَ: " فَاحْلِقْهُ، وَاذْبَحْ شَاةً، أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ تَصَدَّقْ بِثَلَاثَةِ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ" .
حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حدیبیہ کے زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے میرے بال بہت زیادہ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید تمہیں تمہارے سر کی جوؤں نے بہت تنگ کر رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سرمنڈانے کا حکم دے دیا اور فرمایا تین روزے رکھ لو یاچھ مسکینوں کو فی کس دو مد کے حساب سے کھانا کھلادو یا ایک بکری کی قربانی دے دو . [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18117]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1814، م: 1201
حدیث نمبر: 18118
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ ، أَخْبَرَنِي مُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةً فَقَرَّبَهَا، وَعَظَّمَهَا، قَالَ: ثُمَّ مَرَّ رَجُلٌ مُتَقَنِّعٌ، فِي مِلْحَفَةٍ، فَقَالَ:" هَذَا يَوْمَئِذٍ عَلَى الْحَقِّ". فَانْطَلَقْتُ مُسْرِعًا، أَوْ قَالَ: مُحْضِرًا، فَأَخَذْتُ بِضَبْعَيْهِ فَقُلْتُ: هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" هَذَا". فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ .
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فتنہ کا ذکر فرمایا اسی دوران وہاں سے ایک نقاب پوش آدمی گذرا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ اس دن یہ اور اس کے ساتھی حق پر ہوں گے میں اس کے پیچھے چلا گیا اس کا مونڈھا پکڑا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس کا رخ کرکے پوچھا یہ آدمی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! دیکھا تو وہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18118]
حكم دارالسلام: صحيح من حديث كعب بن مرة البهزي، وهذا إسناد ضعيف، ابن سيرين عن كعب ابن عجرة مرسل، ومطر الوراق ضعيف، لكنه توبع

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next