الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18089
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: غَدَوْتُ عَلَى صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ أَسْأَلُهُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْن، فَقَالَ:: مَا جَاءَ بِكَ؟ قُلْتُ: ابْتِغَاءَ الْعِلْمِ، قَالَ: أَلَا أُبَشِّرُكَ؟ وَرَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ" . فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
زر بن حبیش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کے پاس مسح الخفین کا حکم پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو انہوں نے پوچھا کیسے آنا ہوا؟ میں نے کہا حصول عمل کے سلسلے میں حاضر ہوا ہوں انہوں نے فرمایا کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے فرشتے طالب علم کے لئے " طلب علم پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے " اپنے پر بچھا دیتے ہیں پھر پوری حدیث ذکر کی۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18089]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18090
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ ، حَدَّثَنِي زِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ ، قَالَ: وَفَدْتُ فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَإِنَّمَا حَمَلَنِي عَلَى الْوِفَادَةِ لُقِيُّ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ،" وَغَزَوْتُ مَعَهُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً" .
زر بن حبیش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں مدینہ منورہ حاضر ہوا سفر کا مقصد حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ملاقات تھی میری ملاقات حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ سے ہوئی میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (12) بارہ غزوات میں بھی حصہ لیا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18090]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18091
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَ: كُنَّا نَكُونُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَيَأْمُرُنَا أَنْ لَا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ، وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ" . وَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ جَهْوَرِيُّ الصَّوْتِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:: " الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ" .
زر بن حبیش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں حضرت صفوان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے موزوں پر مسح کرنے کا حکم پوچھا انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ تین دن تک اپنے موزے نہ اتاریں الاّ یہ کہ کسی کو جنابت لاحق ہوجائے لیکن پیشاب پائخانے اور نیند کی حالت میں اس کے اتارنے کا حکم نہیں تھا۔ اور ایک بلند آواز والا دیہاتی آیا اور کہنے لگا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم اگر ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہو لیکن ان میں شامل نہ ہو تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان (قیامت کے دن) اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18091]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18092
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وَحَدَّثَنَاهُ يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ ، قَالَ يَزِيدُ: الْمُرَادِيِّ، قَالَ: قَالَ: يَهُودِيٌّ لِصَاحِبِهِ: اذْهَبْ بِنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ يَزِيدُ: إِلَى هَذَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَسْأَلَهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ سورة الإسراء آية 101، فَقَالَ: لَا تَقُلْ لَهُ نَبِيٌّ، فَإِنَّهُ إِنْ سَمِعَكَ لَصَارَتْ لَهُ أَرْبَعَةُ أَعْيُنٍ. فَسَأَلَاهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَلَا تَسْحَرُوا، وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا، وَلَا تَمْشُوا بِبَرِيءٍ إِلَى ذِي سُلْطَانٍ لِيَقْتُلَهُ، وَلَا تَقْذِفُوا مُحْصَنَةً، أَوْ قَالَ: تَفِرُّوا مِنَ الزَّحْفِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ، وَأَنْتُمْ يَا يَهُودُ عَلَيْكُمْ خَاصَّةً أَنْ لَا تَعْتَدُوا" قَالَ يَزِيدُ:" تَعْدُوا فِي السَّبْتِ" . فَقَبَّلَا يَدَهُ وَرِجْلَهُ، قَالَ يَزِيدُ: يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ، وَقَالاَ: نَشْهَدُ أَنَّكَ نَبِيٌّ. قَالَ:" فَمَا يَمْنَعُكُمَا أَنْ تَتَّبِعَانِي؟" قَالاَ: إِنَّ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام دَعَا أَنْ لَا يَزَالَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ نَبِيٌّ، وَإِنَّا نَخْشَى قَالَ يَزِيدُ: إِنْ أَسْلَمْنَا أَنْ تَقْتُلَنَا يَهُودُ.
حضرت صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ! اس نبی کے پاس چل کر اس آیت کے متعلق ان سے پوچھتے ہیں کہ " ہم نے موسیٰ کو نو واضح نشانیاں دی تھیں " اس نے کہا کہ انہیں نبی مت کہو کیونکہ اگر انہوں نے یہ بات سن لی ان کی چار آنکھیں ہوجائیں گی، بہرحال! انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ چوری مت کرو، زنا مت کرو، کسی ایسے شخص کو ناحق قتل مت کرو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہو، جادو مت کرو، سود مت کھاؤ کسی بےگناہ کو کسی طاقتور کے پاس مت لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کردے کسی پاکدامن پر بدکاری کی تہمت نہ لگاؤ (یا یہ فرمایا کہ میدان جنگ سے راہ فرار اختیار نہ کرو) اور اے یہودیو! تمہیں خصوصیت کے ساتھ حکم ہے کہ ہفتہ کے دن کے معاملے میں حد سے تجاوز نہ کرو۔ یہ سن کر ان دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک چومے اور پاؤں کو بھی بوسہ دیا اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے نبی ہونے کی گواہی دیتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم میری پیروی کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے جواب دیا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے یہ دعاء فرمائی تھی کہ ہمیشہ ان کی اولاد میں نبی آتے رہیں، ہمیں اندیشہ ہے کہ اگر ہم نے اسلام قبول کرلیا تو یہودی ہمیں قتل کردیں گے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18092]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن سلمة
حدیث نمبر: 18093
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: جِئْتُ أَطْلُبُ الْعِلْمَ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ خَارِجٍ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتٍ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ، إِلَّا وَضَعَتْ لَهُ الْمَلَائِكَةُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا بِمَا يَصْنَعُ" . قَالَ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنِ الْمَسْحِ بِالْخُفَّيْنِ. قَالَ: نَعَمْ، لَقَدْ كُنْتُ فِي الْجَيْشِ الَّذِينَ بَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَنَا أَنْ نَمْسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ إِذَا نَحْنُ أَدْخَلْنَاهُمَا عَلَى طُهْرٍ ثَلَاثًا إِذَا سَافَرْنَا، وَيَوْمًا وَلَيْلَةً إِذَا أَقَمْنَا، ولا نَخْلَعَهَما من غائطٍ ولا بول ولا نوم، وَلَا نَخْلَعَهُمَا إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ" . قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ بِالْمَغْرِبِ بَابًا مَفْتُوحًا لِلتَّوْبَةِ، مَسِيرَتُهُ سَبْعُونَ سَنَةً، لَا يُغْلَقُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ نَحْوِهِ" .
زر بن حبیش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کے پاس مسح علی الخفین کا حکم پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو انہوں نے پوچھا کیسے آنا ہوا؟ میں نے کہا حصول عمل کے سلسلے میں حاضر ہوا ہوں انہوں فرمایا کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے فرشتے طالب علم کے لئے " طلب علم پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے " اپنے پر بچھا دیتے ہیں پھر پوری حدیث ذکر کی۔ زربن حبیش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے عرض کیا کہ میں آپ سے مسح علی الخفین کے متعلق پوچھنے کے لئے آیا ہوں انہوں نے فرمایا اچھا میں اس لشکر میں تھا جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حکم دیا تھا کہ ہم نے طہارت کی حالت میں موزے پہنے ہوں اور ہم مسافر ہوں تو تین دن تک اور اگر مقیم ہوں تو ایک دن رات تک ان پر مسح کرسکتے ہیں الاّ یہ کہ کسی کو جنابت لاحق ہوجائے لیکن پیشاب پائخانے اور نیند کی حالت میں اس کے اتارنے کا حکم نہیں تھا۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مغرب میں ایک دروازہ ہے جو توبہ کے لئے کھلا ہوا ہے اس کی مسافت ستر سال پر محیط ہے وہ اس وقت تک بند نہیں ہوگا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو جائے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18093]
حكم دارالسلام: حديث المسح على الخفين منه صحيح لغيره، وهذا إسناد
حدیث نمبر: 18094
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي رَوْقٍ الْهَمْدَانِيِّ ، أَنَّ أَبَا الْغَرِيفِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: قَالَ صَفْوَانُ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، قَالَ: " سِيرُوا بِاسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، تُقَاتِلُونَ أَعْدَاءَ اللَّهِ، لَا تَغُلُّوا، وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا، وَلِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ يَمْسَحُ عَلَى خُفَّيْهِ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَيْهِ عَلَى طُهُورٍ، وَلِلْمُقِيمِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ" .
حضرت صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دستے کے ساتھ روانہ کرتے ہوئے فرمایا اللہ کا نام لے کر اللہ کے راستہ میں روانہ ہوجاؤ اللہ کے دشمنوں سے قتال کرو خیانت کرو اور نہ ہی کسی بچے کو قتل کرو۔ اور مسافر کے لئے اجازت ہے کہ وہ تین دن رات تک اپنے موزوں پر مسح کرسکتا ہے جب کہ اس نے وضو کی حالت میں موزے پہنے ہوں اور مقیم کے لئے ایک دن رات کی اجازت ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18094]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى الغريف
حدیث نمبر: 18095
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، سَمِعَ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ؟ فَقُلْتُ: ابْتِغَاءَ الْعِلْمِ، قَالَ:" فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ" . قُلْتُ: حَكَّ فِي نَفْسِي مَسْحٌ عَلَى الْخُفَّيْنِ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: أَوْ فِي صَدْرِي بَعْدَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ، وَكُنْتَ امْرَأً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُكَ أَسْأَلُكَ هَلْ سَمِعْتَ مِنْهُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، كَانَ" يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا سَفَرًا أَوْ مُسَافِرِينَ أَنْ لَا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ، وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ" . قَالَ: قُلْتُ لَهُ: هَلْ سَمِعْتَهُ يَذْكُرُ الْهَوَى؟ قَالَ: نَعَمْ، بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَهُ فِي مَسِيرَةٍ، إِذْ نَادَاهُ أَعْرَابِيٌّ بِصَوْتٍ جَهْوَرِيٍّ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، فَقُلْنَا: وَيْحَكَ، اغْضُضْ مِنْ صَوْتِكَ، فَإِنَّكَ قَدْ نُهِيتَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَغْضُضُ مِنْ صَوْتِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَاءَ"، وَأَجَابَهُ عَلَى نَحْوٍ مِنْ مَسْأَلَتِهِ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: وَأَجَابَهُ نَحْوًا مِمَّا تَكَلَّمَ بِهِ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا أَحَبَّ قَوْمًا وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ؟ قَالَ:" هُوَ مَعَ مَنْ أَحَبَّ" . قَالَ: ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُحَدِّثُنَا حَتَّى قَالَ:" إِنَّ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ لَبَابًا مَسِيرَةُ عَرْضِهِ سَبْعُونَ أَوْ أَرْبَعُونَ عَامًا، فَتَحَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلتَّوْبَةِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، وَلَا يُغْلِقُهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْه" .
زربن حبیش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کی پاس حاضر ہوا تو انہوں نے پوچھا کیسے آنا ہوا؟ میں نے کہا حصول عمل کے سلسلے میں حاضر ہوا ہوں انہوں فرمایا اللہ کے فرشتے طالب علم کے لئے " طلب علم پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے " اپنے پر بچھا دیتے ہیں . زربن حبیش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں حضرت صفوان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ میرے دل میں پیشاب پائخانے کے بعد موزوں پر مسح کرنے کے حوالے سے کھٹک پیداہوئی ہے آپ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اس لئے میں آپ سے یہ پوچھنے کے لئے آیا ہوں کہ آپ نے اس حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں ہوتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ تین دن تک اپنے موزے نہ اتاریں الاّیہ کہ کسی کو جنابت لاحق ہوجائے لیکن پیشاب ' پائخانے اور نیند کی حالت میں اس کے اتارنے کا حکم نہیں تھا۔ میں نے ان سے کہ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو " خواہش " کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر میں تھے کہ ایک بلند آواز والا دیہاتی آیا اور کہنے لگا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے اس سے کہا ارے او! آواز نیچی کر، اس کی ممانعت کی گئی ہے اس نے کہا کہ میں تو اپنی آواز پست نہیں کروں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی بات کرو اور اس انداز میں اسے جواب دیا جیسے اس نے سوال کیا تھا، اس نے کہا یہ بتائیے کہ اگر ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتا ہو لیکن ان میں شامل نہ ہو تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان (قیامت کے دن) اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ پھر وہ ہمیں مسلسل حدیثیں سناتے رہے حتیٰ کہ فرمایا مغرب میں ایک دروازہ ہے جو توبہ کے لئے کھلا ہوا ہے اس کی مسافت ستر سال پر محیط ہے اللہ نے اسے آسمان و زمین کی تخلیق کے دن کھولا تھا وہ اس وقت تک بند نہیں ہوگا جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18095]
حكم دارالسلام: بعضه صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18096
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ لِآخَرَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ، قَالَ: لَا تَقُلْ هَذَا، فَإِنَّهُ لَوْ سَمِعَهَا، كَانَ لَهُ أَرْبَعُ أَعْيُنٍ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا إِلَيْهِ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ سورة الإسراء آية 101، قَالَ: " لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَفِرُّوا مِنَ الزَّحْفِ، وَلَا تَسْحَرُوا، وَلَا تَأْكُلُوا الرِّبَا، وَلَا تُدْلُوا بِبَرِيءٍ إِلَى ذِي سُلْطَانٍ لِيَقْتُلَهُ، وَعَلَيْكُمْ خَاصَّةً يَهُودُ أَنْ لَا تَعْتَدُوا فِي السَّبْتِ" ، فَقَالاَ: نَشْهَدُ إِنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ! اس نبی کے پاس چل کر اس آیت کے متعلق ان سے پوچھتے ہیں کہ " ہم نے موسیٰ کو نوواضح نشانیاں دی تھیں " اس نے کہا کہ انہیں نبی مت کہو کیونکہ اگر انہوں نے یہ بات سن لی ان کی چار آنکھیں ہوجائیں گی، بہرحال! انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ چوری مت کرو، زنا مت کرو، کسی ایسے شخص کو ناحق قتل مت کرو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہو، جادو مت کرو، سود مت کھاؤ کسی نے بےگناہ کو کسی طاقتور کے پاس مت لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کردے کسی پاکدامن پر بدکاری کی تہمت نہ لگاؤ (یا یہ فرمایا کہ میدان جنگ سے راہ فراراختیار نہ کرو) اور اے یہودیو! تمہیں خصوصیت کے ساتھ حکم ہے کہ ہفتہ کے دن کے معاملے میں حد سے تجاوز نہ کرو . یہ سن کر وہ دونوں کہنے لگے کہ ہم آپ کے نبی ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18096]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، علته عبدالله بن سلمة
حدیث نمبر: 18097
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَعَفَّانُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ عَطِيَّةُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْغَرِيفِ ، قَالَ عَفَّانُ: أَبُو الْغَرِيفِ عَبْيدُ اللَّهِ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، فَقَالَ: " اغْزُوا بِسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَا تَغُلُّوا، وَلَا تَغْدِرُوا، وَلَا تُمَثِّلُوا، وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا، لِلْمُسَافِرِ ثَلَاثٌ مَسْحٌ عَلَى الْخُفَّيْنِ، وَلِلْمُقِيمِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ" . قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کسی دستے کے ساتھ روانہ کرتے ہوئے فرمایا اللہ کا نام لے کر اللہ کے راستہ میں روانہ ہوجاؤ اللہ کے دشمنوں سے قتال کرو، خیانت کرو نہ دھوکہ دو نہ اعضاء کاٹو اور نہ ہی کسی بچے کو قتل کرو۔ اور مسافر کے لئے اجازت ہے کہ وہ تین دن رات تک اپنے موزوں پر مسح کرسکتا ہے اور مقیم کے لئے ایک دن رات کی اجازت ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18097]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى الغريف
حدیث نمبر: 18098
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا طَلَبَ" ..
حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے فرشتے طالب علم کے لئے " طلب علم پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے " اپنے پر بچھا دیتے ہیں . [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18098]
حكم دارالسلام: إسناده حسن

1    2    3    4    5    Next