ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے سعد بن ابراہیم سے بیان کیا، وہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) ظہر کی صرف دو ہی رکعتیں پڑھیں (اور بھول سے سلام پھیر دیا) پھر کہا گیا کہ آپ نے صرف دو ہی رکعتیں پڑھی ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں پھر سلام پھیرا۔ پھر دو سجدے کئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 715]
اور عبداللہ بن شداد رحمہ اللہ (تابعی) نے بیان کیا کہ میں نے نماز میں عمر رضی اللہ عنہ کے رونے کی آواز سنی حالانکہ میں آخری صف میں تھا۔ آپ آیت شریفہ «إنما أشكو بثي وحزني إلى الله» پڑھ رہے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: Q716]
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک بن انس نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الوفات میں فرمایا کہ ابوبکر سے لوگوں کو نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی کہ ابوبکر اگر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو اپنی آواز نہ سنا سکیں گے۔ اس لیے آپ عمر رضی اللہ عنہ سے فرمائیے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ آپ نے پھر فرمایا کہ نہیں ابوبکر ہی سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم بھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ اگر ابوبکر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو آپ کو یاد کر کے گریہ و زاری کی وجہ سے لوگوں کو قرآن نہ سنا سکیں گے۔ اس لیے عمر رضی اللہ عنہ سے کہئے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی کہہ دیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ بس چپ رہو، تم لوگ صواحب یوسف سے کسی طرح کم نہیں ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ بعد میں حفصہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا۔ بھلا مجھ کو تم سے کہیں بھلائی ہونی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 716]
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے سالم بن ابوالجعد سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ نماز میں اپنی صفوں کو برابر کر لو، نہیں تو اللہ تعالیٰ تمہارا منہ الٹ دے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 717]
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے عبدالعزیز بن صہیب سے بیان کیا، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ صفیں سیدھی کر لو۔ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے دیکھ رہا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 718]
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حمید طویل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ نماز کے لیے تکبیر کہی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ ہماری طرف کیا اور فرمایا کہ اپنی صفیں برابر کر لو اور مل کر کھڑے ہو جاؤ۔ میں تم کو اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 719]
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے امام مالک کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے سمی سے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ڈوبنے والے، پیٹ کی بیماری میں مرنے والے، طاعون میں مرنے والے اور دب کر مرنے والے شہید ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 720]
فرمایا کہ اگر لوگ جان لیں جو ثواب نماز کے لیے جلدی آنے میں ہے تو ایک دوسرے سے آگے بڑھیں اور اگر عشاء اور صبح کی نماز کے ثواب کو جان لیں تو اس کے لیے ضرور آئیں۔ خواہ سرین کے بل آنا پڑے اور اگر پہلی صف کے ثواب کو جان لیں تو اس کے لیے قرعہ اندازی کریں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 721]
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہمیں معمر نے ہمام بن منبہ کے واسطہ سے خبر دی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امام اس لیے ہوتا ہے تاکہ اس کی پیروی کی جائے، اس لیے تم اس سے اختلاف نہ کرو۔ جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «ربنا لك الحمد» کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو اور نماز میں صفیں برابر رکھو، کیونکہ نماز کا حسن صفوں کے برابر رکھنے میں ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 722]
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعبہ نے قتادہ کے واسطہ سے خبر دی، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صفیں برابر رکھو کیونکہ صفوں کا برابر رکھنا نماز کے قائم کرنے میں داخل ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 723]