اور انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ جب امام سجدہ کرے تو تم لوگ بھی سجدہ کرو (یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: Q690]
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے سفیان سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، وہ جھوٹے نہیں تھے۔ (بلکہ نہایت ہی سچے تھے) انہوں نے بتلایا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم «سمع الله لمن حمده» کہتے تو ہم میں سے کوئی بھی اس وقت تک نہ جھکتا جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں نہ چلے جاتے پھر ہم لوگ سجدہ میں جاتے۔ ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے، انہوں نے ابواسحٰق سے جیسے اوپر گزرا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 690]
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن زیاد سے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں وہ شخص جو (رکوع یا سجدہ میں) امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ کہیں اللہ پاک اس کا سر گدھے کے سر کی طرح بنا دے یا اس کی صورت کو گدھے کی سی صورت بنا دے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 691]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
54. بَابُ إِمَامَةِ الْعَبْدِ وَالْمَوْلَى:
54. باب: غلام کی اور آزاد کئے ہوئے غلام کی امامت کا بیان۔
اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی امامت ان کا غلام ذکوان قرآن دیکھ کر کیا کرتا تھا اور ولد الزنا اور گنوار اور نابالغ لڑکے کی امامت کا بیان کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ کتاب اللہ کا سب سے بہتر پڑھنے والا امامت کرائے اور غلام کو بغیر کسی خاص عذر کے جماعت میں شرکت سے نہ روکا جائے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: Q692]
ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا انہوں نے عبیداللہ عمری سے، انہوں نے نافع سے انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ جب پہلے مہاجرین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے بھی پہلے قباء کے مقام عصبہ میں پہنچے تو ان کی امامت ابوحذیفہ کے غلام سالم رضی اللہ عنہ کیا کرتے تھے۔ آپ کو قرآن مجید سب سے زیادہ یاد تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 692]
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوالتیاح یزید بن حمید ضبعی نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اپنے حاکم کی) سنو اور اطاعت کرو، خواہ ایک ایسا حبشی (غلام تم پر) کیوں نہ حاکم بنا دیا جائے جس کا سر سوکھے ہوئے انگور کے برابر ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 693]
ہم سے فضل بن سہل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حسن بن موسیٰ اشیب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا زید بن اسلم سے، انہوں نے عطاء بن یسار سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امام لوگوں کو نماز پڑھاتے ہیں۔ پس اگر امام نے ٹھیک نماز پڑھائی تو اس کا ثواب تمہیں ملے گا اور اگر غلطی کی تو بھی (تمہاری نماز کا) ثواب تم کو ملے گا اور غلطی کا وبال ان پر رہے گا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 694]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
56. بَابُ إِمَامَةِ الْمَفْتُونِ وَالْمُبْتَدِعِ:
56. باب: باغی اور بدعتی کی امامت کا بیان۔
حدیث نمبر: Q695
وَقَالَ الْحَسَنُ: صَلِّ وَعَلَيْهِ بِدْعَتُهُ.
اور بدعتی کے متعلق امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ تو اس کے پیچھے نماز پڑھ لے اس کی بدعت اس کے سر رہے گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: Q695]
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام زہری نے حمید بن عبدالرحمٰن سے نقل کیا۔ انہوں نے عبیداللہ بن عدی بن خیار سے کہ وہ خود عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ جب کہ باغیوں نے ان کو گھیر رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آپ ہی عام مسلمانوں کے امام ہیں مگر آپ پر جو مصیبت ہے وہ آپ کو معلوم ہے۔ ان حالات میں باغیوں کا مقررہ امام نماز پڑھا رہا ہے۔ ہم ڈرتے ہیں کہ اس کے پیچھے نماز پڑھ کر گنہگار نہ ہو جائیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا نماز تو جو لوگ کام کرتے ہیں ان کاموں میں سب سے بہترین کام ہے۔ تو وہ جب اچھا کام کریں تم بھی اس کے ساتھ مل کر اچھا کام کرو اور جب وہ برا کام کریں تو تم ان کی برائی سے الگ رہو اور محمد بن یزید زبیدی نے کہا کہ امام زہری نے فرمایا کہ ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہیجڑے کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ مگر ایسی ہی لاچاری ہو تو اور بات ہے جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 695]
ہم سے محمد بن ابان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا شعبہ سے، انہوں نے ابوالتیاح سے، انہوں نے انس بن مالک سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذر سے فرمایا (حاکم کی) سن اور اطاعت کر۔ خواہ وہ ایک ایسا حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو جس کا سر منقے کے برابر ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/حدیث: 696]