عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ (جنہیں خواب میں اذان دکھائی گئی تھی) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم استسقاء کی نماز پڑھنے کے لیے عید گاہ کی طرف نکلے۔ تو آپ نے قبلہ کی طرف رخ کیا، اور اپنی چادر پلٹی، اور دو رکعت نماز پڑھی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ ابن عیینہ کی غلطی ہے ۱؎ عبداللہ بن زید جنہیں خواب میں اذان دکھائی گئی تھی وہ عبداللہ بن زید بن عبد ربہ ہیں، اور یہ جو استسقا کی حدیث روایت کر رہے ہیں عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الاستسقاء/حدیث: 1506]
وضاحت: ۱؎: یعنی سفیان بن عیینہ کا اس حدیث کے راوی کے بارے میں یہ کہنا کہ ”انہیں کو خواب میں اذان دکھائی گئی“ ان کا وہم ہے، اذان ”عبداللہ بن زیدبن عبدربہ“ کو دکھائی گئی، اور اس حدیث کے راوی کا نام ”عبداللہ بن زید بن عاصم“ ہے۔