سعید بن مسیب، ابوسلمہ، ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابن ابی حثمہ چاروں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن نہ تو سلام سے پہلے سجدہ (سہو) کیا، اور نہ ہی اس کے بعد۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1233]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13222)، وحدیث أبي سلمة، عن أبي ہریرة (تحفة الأشراف: 15228)، وحدیث أبي بکر عبدالرحمن، (تحفة الأشراف: 14869)، وحدیث أبي بکر بن سلیمان بن حثمة، (تحفة الأشراف: 14860)، وأربعتہم عن أبي ہریرة، (تحفة الأشراف: 13180) (شاذ) (محفوظ بات یہ ہے کہ آپ نے سلام کے بعد سجدۂ سہو کیا)»
قال الشيخ الألباني: شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الزهري مدلس وعنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 330
عراک بن مالک ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین والے دن سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کئے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1234]
ابن سیرین ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول ہو جانے کی صورت میں سلام پھیرنے کے بعد سجدہ (سہو) کیا۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1236]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «حدیث ابن عون، عن ابن سیرین قد تقدم تخریجہ برقم: 1225، وحدیث خالد بن مہران الحذائ، عن ابن سیرین قد تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14665) (صحیح الإسناد)»
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو نماز پڑھائی، آپ کو سہو ہو گیا، تو آپ نے دو سجدے (سہو کے) کیے، پھر سلام پھیرا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1237]
وضاحت: ۱؎: یہ سلام سجدہ سہو سے نکلنے کے لیے تھا، کیونکہ دیگر تمام روایات میں یہ صراحت ہے کہ آپ نے سلام پھیرا، پھر سجدہ سہو کیا (پھر اس کے لیے سلام پھیرا) نماز میں رکعات کی کمی بیشی کے سبب جو سجدہ سہو آپ نے کئے ہیں، وہ سب سلام کے بعد میں ہیں، جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے، ہاں ان سجدوں کے بعد تشہد کے بارے میں تینوں احادیث ضعیف ہیں کما في التعلیقات السلفیۃ۔
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعت پر سلام پھیر دیا، پھر آپ اپنے حجرے میں چلے گئے، تو آپ کی طرف اٹھ کر خرباق نامی ایک شخص گئے اور پوچھا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم ہو گئی ہے؟ تو آپ غصہ کی حالت میں اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے، اور پوچھا: ”کیا یہ سچ کہہ رہے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ کھڑے ہوئے، اور (جو چھوٹ گئی تھی) اسے پڑھایا پھر سلام پھیرا، پھر اس رکعت کے (چھوٹ جانے کے سبب) دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1238]