الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
180. بَابُ: مُبَاشَرَةِ الْحَائِضِ
180. باب: حائضہ کے ساتھ چمٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 286
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا، أَنْ تَشُدَّ إِزَارَهَا ثُمَّ يُبَاشِرُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ایک کو جب وہ حائضہ ہوتی حکم دیتے کہ وہ تہبند باندھ لے، پھر آپ اس کے ساتھ لیٹ جاتے تھے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 286]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 17420)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض 5 (302)، صحیح مسلم/فیہ 1 (293)، سنن ابی داود/الطھارة 107 (268)، سنن الترمذی/الطھارة 99 (132)، الصوم 32 (728)، سنن ابن ماجہ/الطھارہ 121 (636)، مسند احمد 6/113، 160، 174، 182، 204، 206، سنن الدارمی/الطھارة 107 (1087، 1088)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 12برقم: 383 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 287
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَتْ إِحْدَانَا إِذَا حَاضَتْ،" أَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَتَّزِرَ ثُمَّ يُبَاشِرُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے جب کوئی حائضہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے حکم دیتے کہ تہبند باندھ لے، پھر آپ اس کے ساتھ لیٹ جاتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 287]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحیض5 (299)، الصوم 4 (2030)، صحیح مسلم/الحیض 1 (293)، سنن ابی داود/الطہارة 107 (268)، سنن الترمذی/الطہارة 99 (132)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 121 (636)، (تحفة الأشراف: 15982)، مسند احمد 6/55، 134، 174، 189، 209، سنن الدارمی/الطہارة 107 (1077)، ویأتی عندالمؤلف برقم: 374 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: حدیث میں «يباشرها» کا لفظ آیا ہے یہاں مباشرت سے جماع مراد نہیں کہ یہ اعتراض کیا جائے کہ آپ کیسے مباشرت کرتے جبکہ حائضہ سے مباشرت حرام ہے، بلکہ یہاں بوس و کنار اور لیٹنا مراد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 288
أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، وَاللَّيْثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ، عَنْ بُدَيَّةَ وَكَانَ اللَّيْثُ، يَقُولُ: نَدَبَةَ مَوْلَاةُ مَيْمُونَةَ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ إِذَا كَانَ عَلَيْهَا إِزَارٌ يَبْلُغُ أَنْصَافَ الْفَخِذَيْنِ وَالرُّكُبَتَيْنِ" فِي حَدِيثِ اللَّيْثِ: مُحْتَجِزَةً بِهِ.
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں میں سے کسی کے ساتھ لیٹ جایا کرتے تھے اور وہ حائضہ ہوتی جب اس پر تہبند ہوتا، جو آدھی ران اور گھٹنے تک پہنچتا، لیث کی روایت میں ہے: وہ اسے اپنی کمر پر باندھے ہوتی ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 288]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطھارة 107 (267)، مسند احمد 6/332، 335، 336، سنن الدارمی/الطھارة 107 (1097)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 13 (برقم: 376)، (تحفة الأشراف: 18085)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض5 (303)، صحیح مسلم/الحیض 1 (294) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں بھی مباشرت سے لیٹنا ہی مراد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (267) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 322