ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں بہتر وہ ہے یا بہتر لوگوں میں سے وہ ہے جو قرض کی ادائیگی میں بہتر ہو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2423]
وضاحت: ۱؎: قرض کا اچھی طرح ادا کرنا یہ ہے کہ قرض کے مال سے اچھا مال دے یا کچھ زائد دے یا قرض خواہ کا شکریہ ادا کرے، قرض میں زائد ادا کرنا مستحب ہے اور یہ منع نہیں ہے، منع وہ قرض ہے جس میں زیادہ دینے کی شرط ہو اور وہ سود ہے۔
عبداللہ بن ابی ربیعہ مخزومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پر ان سے تیس یا چالیس ہزار قرض لیا، پھر جب حنین سے واپس آئے تو قرض ادا کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تیرے اہل و عیال اور مال و دولت میں برکت دے، قرض کا بدلہ اس کو پورا کا پورا چکانا، اور قرض دینے والے کا شکریہ ادا کرنا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2424]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الإستقراض 95 (4687)، (تحفة الأشراف: 5252)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/36) (حسن)» (سند میں ابراہیم بن عبداللہ کے حالات غیر معروف ہیں، شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإراوء: 1388)