الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
43. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُحِلُّ الرَّجُلَ قَدِ اغْتَابَهُ
43. باب: اس شخص کا ذکر جس نے غیبت کرنے والے کو معاف کر دیا۔
حدیث نمبر: 4886
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ:" أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ مِثْلَ أَبِي ضَيْغَمٍ أَوْ ضَمْضَمٍ شَكَّ ابْنُ عُبَيْدٍ كَانَ إِذَا أَصْبَحَ، قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِعِرْضِي عَلَى عِبَادِكَ".
قتادہ کہتے ہیں کیا تم میں سے کوئی شخص ابوضیغم یا ضمضم کی طرح ہونے سے عاجز ہے، وہ جب صبح کرتے تو کہتے: اے اللہ میں نے اپنی عزت و آبرو کو تیرے بندوں پر صدقہ کر دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4886]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 467) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قتادة مدلس ولم يصرح بالسماع
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 170

حدیث نمبر: 4887
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَجْلَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ مِثْلَ أَبِي ضَمْضَمٍ , قَالُوا: وَمَنْ أَبُو ضَمْضَمٍ، قَالَ: رَجُلٌ فِيمَنْ كَانَ مِنْ قَبْلِكُمْ بِمَعْنَاهُ , قَالَ: عِرْضِي لِمَنْ شَتَمَنِي" , قَالَ أَبُو دَاوُد:رَوَاهُ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْعَمِّيِّ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ حَمَّادٍ أَصَحُّ.
عبدالرحمٰن بن عجلان کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ابوضمضم کی طرح ہو لوگوں نے عرض کیا: ابوضمضم کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: تم سے پہلے کے لوگوں میں ایک شخص تھا پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی، البتہ اس میں ( «عرضي على عبادك») کے بجائے ( «عرضي لمن شتمني») (میری آبرو اس شخص کے لیے صدقہ ہے جو مجھے برا بھلا کہے) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہاشم بن قاسم نے روایت کیا وہ اسے محمد بن عبداللہ العمی سے، اور وہ ثابت سے روایت کرتے ہیں، ثابت کہتے ہیں: ہم سے انس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4887]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 467، 19215) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے ضعیف ہونے کی وجہ ارسال ہے، تابعی یعنی ابن عجلان نے واسطہ ذکر نہیں کیا، اور وہ خود مجہول الحال ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف مرسل

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد الرحمٰن بن عجلان : أرسل حديثًا وھو مجهول الحال (تق: 3945)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 170