بنی بکر کے دو آدمی کہتے ہیں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ایام تشریق کے بیچ والے دن (بارہویں ذی الحجہ کو) خطبہ دے رہے تھے اور ہم آپ کی اونٹنی کے پاس تھے، یہ وہی خطبہ تھا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1952]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15685)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/370) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن أبي نجيح مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75
ربیعہ بن عبدالرحمٰن بن حصین کہتے ہیں مجھ سے میری دادی سراء بنت نبہان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا اور وہ جاہلیت میں گھر کی مالکہ تھیں (جس میں اصنام ہوتے تھے)، وہ کہتی ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم الروس ۱؎(ایام تشریق کے دوسرے دن بارہویں ذی الحجہ) کو خطاب کیا اور پوچھا: ”یہ کون سا دن ہے؟“، ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا یہ ایام تشریق کا بیچ والا دن نہیں ہے“۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں: ابوحرہ رقاشی کے چچا سے بھی اسی طرح روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق کے بیچ والے دن خطبہ دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1953]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو دواد، (تحفة الأشراف: 15891) (ضعیف)» (اس کے راوی ربیع لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: بارہویں ذی الحجہ کو یوم الرؤوس کہا جاتا تھا کیونکہ لوگ اپنی قربانی کے جانوروں کے سر اسی دن کھاتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (2973 وسنده حسن) ربيعة بن عبد الرحمن بن حصن وثقه ابن خزيمة وابن حبان فھو حسن الحديث