ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نفاس والی عورتیں زچگی کے بعد چالیس دن یا چالیس رات تک بیٹھی رہتی تھیں ۱؎، ہم اپنے چہروں پر ورس ۲؎ ملا کرتے تھے یعنی جھائیوں کی وجہ سے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 311]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الطھارة 105 (139)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 128 (648) (تحفة الأشراف: 18287)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/300، 303، 304، 310) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی نماز اور روزے سے رکی رہتی تھیں۔ ۲؎: ایک خوشبودار گھاس ہے جسے رنگنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مسة الأزدية ضعفھا الدارقطني ووثقھا الحاكم والذهبي وأثني عليھا البخاري وجھلھا بعض العلماء فحديثھا لا ينزل عن درجة الحسن، وبنحوه قال ابن عباس، رواه البيهقي (1/ 341) بسند صحيح عنه، والاجماع يؤيده
مسہازدیہ (ام بسہ) سے روایت ہے کہ میں حج کو گئی تو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں حاضر ہوئی، میں نے ان سے کہا: اے ام المؤمنین! سمرہ بن جندب عورتوں کو حیض کی نمازیں قضاء کرنے کا حکم دیتے ہیں، اس پر انہوں نے کہا: وہ قضاء نہ کریں (کیونکہ) عورت جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے ہوتی ۱؎ حالت نفاس میں چالیس دن تک بیٹھی رہتی تھی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے نفاس کی نماز قضاء کرنے کا حکم نہیں دیتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 312]