امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جس کسی مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں تو اسے آگ صرف قسم پورا کرنے کے لیے چھوئے گی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں۔"آپ نے فرمایا:"جس مسلمان کے تین بچے فوت ہوں گے، اسے آگ صرف قسم پورا کرنے کے لیے چھوئے گی۔"
سفیان اور معمر دونوں نے زہری سے مالک کی سند کے ساتھ انہی کے مفہوم میں حدیث بیان کی، مگر سفیان کی حدیث میں ہے: "تو وہ صرف قسم پوری کرنے کے لیے آگ میں داخل ہو گا۔"
امام صاحب یہی روایت اور اساتذہ سے بھی بیان کرتے ہیں۔لیکن سفیان کی روایت میں "فَتَمَسَهُ النَارُ"کی جگہ "فَيَلِجَ النار"ہے اور یہاں "ولُوج" سے مراد مرور(گزرنا) ہی ہے۔
سہیل کے والد (ابوصالح) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی عورتوں سے فرمایا: "تم میں سے جس عورت کے بھی تین بچے فوت ہو جائیں اور وہ ان (پر صبر کرتے ہوئے ان) کا ثواب اللہ سے طلب کرے تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گی۔" ان میں سے ایک عورت نے کہا: یا دو (بچے فوت ہو جائیں؟) اللہ کے رسول! تو آپ نے فرمایا: "یا دو بچے (فوت ہو جائیں۔) "
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی عورتوں سے فرمایا:"تم میں سے جس عورت کے تین بچے فوت ہوئے اور اس نے ثواب حاصل کرنے کی نیت کی تووہ جنت میں داخل ہو گی۔"تو ان میں سے ایک عورت نے کہا:یا دو؟ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا:"یا دو۔"
ابوعوانہ نے عبدالرحمٰن بن اصبہانی سے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور عرض کی: آپ کی گفتگو (کا بڑا حصہ) مرد لے گئے، لہذا آپ ہمارے لیے بھی اپنی طرف سے ایک دن مقرر فرما دیں کہ ہم آپ کے پاس آیا کریں اور اللہ نے آپ کو جو سکھایا ہے اس میں سے آپ ہمیں بھی سکھا دیں۔ آپ نے فرمایا: "تم عورتیں فلاں فلاں دن اکٹھی ہو جانا۔" خواتین اکٹھی ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور اللہ نے جو علم آپ کو عطا فرمایا تھا اس میں سے ان کو بھی سکھایا، پھر آپ نے فرمایا: "تم میں سے کوئی عورت نہیں جو اپنے بچوں میں سے تین بچوں کو اپنے آگے (اللہ کے پاس) روانہ کر دے، مگر وہ اس کے لیے آگ سے بچانے والا پردہ بن جائیں گے۔" ایک عورت نے کہا: اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی اور دو بچے بھی۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کی باتیں تو مرد لے گئے تو آپ ہمیں بھی اپنی طرف سے ایک دن عنایت فرمائیں اس میں ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہو سکیں، اللہ نے جو کچھ آپ کو سکھایا ہے۔آپ ہمیں بھی سکھائیں آپ نے فرمایا:"فلا ں فلاں دن جمع ہو جانا۔"تو عورتیں جمع ہو گئیں چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور اللہ نے جو تعلیم آپ کو دی ہے انہیں بھی سکھائی پھر فرمایا:"تم میں سے جو عورت بھی اپنے تین بچے آگے بھیجتی ہے وہ اس کے لیے آگ سے آڑ بنیں گے۔" تو ایک عورت نے کہا اور دو اور دواور دو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اور دو اور دواور دو۔"
محمد بن جعفر اور معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے عبدالرحمان بن اصبہانی سے اسی سند کے ساتھ اس کے ہم معنی روایت کی اور دونوں نے شعبہ سے (روایت کرتے ہوئے) مزید یہ کہا: عبدالرحمن بن اصبہانی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے ابوحازم سے سنا، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تین بچے جو بلوغت کی عمر کو نہیں پہنچے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:"ایسے تین بچے جو بالغ نہ ہوئے ہوں،یا گناہ کی عمر کو نہ پہنچے ہوں۔"
ہمیں سوید بن سعید اور محمد بن عبدالاعلیٰ نے حدیث بیان کی۔۔ دونوں کے الفاظ ملتے جلتے ہیں۔۔ دونوں نے کہا: ہمیں معتمر (بن سلیمان تیمی) نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے ابوسلیل سے اور انہوں نے ابوحسان سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میرے وہ بچے فوت ہو گئے ہیں، آپ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی حدیث سنا سکتے ہیں جس سے آپ ہمیں ہمارے فوت ہونے والوں کے متعلق ہمارے دلوں کی تسلی دلا سکیں؟ (ابوحسان نے) کہا: (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: ہاں۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) "چھوٹے بچے جنت کے پانی کے کیڑے ہیں (وہ جنت کے اندر ہی رہتے ہیں) ان میں سے کوئی اپنے باپ۔۔ یا فرمایا: اپنے ماں باپ۔۔ کو ملے گا تو وہ اسے اس کے کپڑے سے پکڑ لے گا۔۔ یا کہا: اس کے ہاتھ سے۔۔ جس طرح میں نے تمہارے اس کپڑے کے کنارے سے پکڑا ہوا ہے، پھر اس وقت تک نہیں ہٹے گا۔۔ یا کہا: نہیں رکے گا۔۔ یہاں تک کہ اللہ اسے اور اس کے والد کو جنت میں داخل کر دے گا۔" اور سوید کی روایت میں (ابوسلیل سے روایت ہے کے بجائے یوں) ہے: ہمیں ابوسلیل نے حدیث سنائی۔
ابو حسان رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا واقعہ یہ ہے کہ میرے دو بچے مر گئے ہیں تو آپ کیا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیث نہیں سنائیں گے، جس سے ہمارے دلوں کو ہمارے مرنے والوں کے بارے میں تسلی ہو؟ انھوں نے کہا، ہاں، آپ نے فرمایا:"چھوٹے بچے جنت کے کورے(پانی کے کیڑے) ہیں ان میں سے کوئی اپنے باپ کویا فرمایا:"والدین کو ملے گا تو اس کا کپڑا پکڑ لے گا یا فرمایا:اس کا ہاتھ پکڑلے گا جس طرح میں نے تمھارے اس کپڑے کے کنارے کو پکڑ ہوا ہے تو وہ اس وقت رکے گا، نہیں یا باز نہیں آئے گا، حتی کہ اللہ اسے اور اس کے باپ کو جنت میں داخل کردے گا۔"سوید کی روایت میں ہے اس نے کہا کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے، جس سے آپ ہمیں ہمارے فوت شدگان کے بارے میں تسلی دے سکیں۔
یحییٰ بن سعید نے تیمی سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی بات سنی ہے جس سے آپ ہمارے فوت ہو جانے والوں کے حوالے سے ہمارے دلوں کو تسلی دلا سکیں؟ (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: ہاں۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے نقل کرتے ہیں، کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی حدیث سنی ہے جس سے آپ ہمارے نفوس کو تسلی دے سکیں اس نے(ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کہا ہاں!)
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر اور ابوسعید اشج نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ الفاظ ابوبکر کے ہیں۔۔ انہوں نے کہا: ہمیں حفص بن غیاث نے حدیث بیان کی، نیز ہمیں عمر بن حفص بن غیاث نے حدیث بیان کی۔ انہوں نے کہا؛ ہمیں میرے والد نے اپنے دادا طلق بن معاویہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ بن عمرو بن جریر سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بچے کو لے کر آئی اور کہا: اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ سے اس کے حق میں دعا فرمائیے، میں تین بچے دفن کر چکی ہوں۔ آپ نے فرمایا: "تم نے تین (بچوں) کو دفن کیا ہے؟" اس نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: "تم نے دوزخ سے بچنے کے لیے ایک مضبوط باڑ لگا دی ہے۔" عمر (بن حفص) نے کہا: انہوں نے اپنے دادا (طلق) سے روایت کی اور باقیوں نے کہا: طلق سے روایت ہے اور دادا کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا ایک بچہ لے کر آئی اور درخواست کی، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ اس کے لیے اللہ سے دعا فرمائیں، میں اپنے تین بچے دفن کر چکی ہوں، آپ نے فرمایا"کیا تونے تین بچے دفن کیے ہیں؟"اس نے کہا ہاں آپ نے فرمایا:" تونے آگ سے مضبوط باڑبنالی ہے۔"عمر بن حفص نے عن جدہ اپنے دادے سے کہا باقی راویوں نے صرف عن مطلق کہا،
قتیبہ بن سعید اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں جریر نے طلق بن معاویہ نخعی ابوغیاث سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ بن عمرو بن جریر سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت اپنے بیٹے کو لے کر آئی تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بیمار ہے اور میں اس کے بارے میں (سخت) خوف کا شکار ہوں، میں (اپنے) تین بچے دفن کر چکی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے دوزخ سے بچنے کے لیے مضبوط باڑ بنا لی ہے۔" زہیر نے کہا: طلق سے روایت ہے اور کنیت (ابوغیاث) کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا ایک بیٹا لے کرحاضر ہوئی،اورعرض کی، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ بیمار ہے اور مجھے اس کے بارے میں ڈرہے، میں اپنے تین بچے دفن کر چکی ہوں، آپ نے فرمایا"تونے آگ سے ایک مستحکم باڑ یا روک بنا لی ہے۔"زہیر نے عن طلق کہا اور کنیت ابو غیاث کا تذکرہ نہیں کیا۔