الفتح الربانی
أبواب الدية
دیت کے ابواب
8. بَابُ وُجُوبِ الدِّيَةِ بِالسَّبَبِ وَقِصَّةِ أَصَحَابِ الزُّبيَةِ
8. قتل کا سبب بننے کی وجہ سے دیت کے واجب ہونے کا بیان اورگڑھے میں گرنے والوں کا واقعہ
حدیث نمبر: 6611
عَنْ حَنْشٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَانْتَهَيْنَا إِلَى قَوْمٍ قَدْ بَنَوْا زُبْيَةً لِلْأَسَدِ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ يَتَدَافَعُونَ إِذَا سَقَطَ رَجُلٌ فَتَعَلَّقَ بِآخَرَ ثُمَّ تَعَلَّقَ رَجُلٌ بِآخَرَ حَتَّى صَارُوا فِيهَا أَرْبَعَةً فَجَرَحَهُمُ الْأَسَدُ فَانْتَدَبَ لَهُ رَجُلٌ بِحَرْبَةٍ فَقَتَلَهُ وَمَاتُوا مِنْ جِرَاحَتِهِمْ كُلُّهُمْ فَقَامَ أَوْلِيَاءُ الْأَوَّلِ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْآخَرِ فَأَخْرَجُوا السِّلَاحَ لِيَقْتَتِلُوا فَأَتَاهُمْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى تَفِيئَةِ ذَلِكَ فَقَالَ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ إِنِّي أَقْضِي بَيْنَكُمْ قَضَاءً إِنْ رَضِيتُمْ فَهُوَ الْقَضَاءُ وَإِلَّا حَجَزَ بَعْضُكُمْ عَنْ بَعْضٍ حَتَّى تَأْتُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَيَكُونَ هُوَ الَّذِي يَقْضِي بَيْنَكُمْ فَمَنْ عَدَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلَا حَقَّ لَهُ اجْمَعُوا مِنْ قَبَائِلِ الَّذِينَ حَضَرُوا الْبِئْرَ رُبُعَ الدِّيَةِ وَثُلُثَ الدِّيَةِ وَنِصْفَ الدِّيَةِ وَالدِّيَةَ كَامِلَةً فَلِلْأَوَّلِ الرُّبُعُ لِأَنَّهُ هَلَكَ مَنْ فَوْقَهُ وَلِلثَّانِي ثُلُثُ الدِّيَةِ وَلِلثَّالِثِ نِصْفُ الدِّيَةِ فَأَبَوْا أَنْ يَرْضَوْا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ فَقَصُّوا فَقَالَ أَنَا أَقْضِي بَيْنَكُمْ وَاحْتَبَى فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ إِنَّ عَلِيًّا قَضَى فِينَا فَقَصُّوا عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَأَجَازَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ
۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یمن بھیجا، میں ان لوگوں کے پاس پہنچا جنہوں نے شیر کے لئے ایک گڑھا کھود رکھا تھا، اسی دوران وہاں بھیڑ ہو گئی اورلوگ ایک دوسرے کے ذریعے بچنے لگے، ایک آدمی گڑھے میں گرا تو وہ دوسرے سے چمٹ گیا، دوسرے نے تیسرے کو پکڑ لیا،یہاں تک کہ چار آدمی گڑھے میں جاگر ے، شیر نے ان سب کو زخمی کر دیا، ایک آدمی نے جلدی سے نیزہ مار کر شیر کو مار دیا، لیکن وہ چاروں افراد زخموں کی تاب نہ لاسکے اور وفات پاگئے، اب ان مقتولین کے ورثاء مسلح ہو کر لڑنے مرنے کے لئے تیار ہوگئے، جب وہ لڑائی کی تیاری کر رہے تھے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ اسی وقت ان کے پاس تشریف لائے اور کہا: تم لڑائی پہ کمر بستہ ہورہے ہو، جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابھی تمہارے درمیان بقید حیات ہیں، میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اگر وہ تمہیں پسند آ جائے تو ٹھیک، بصورت دیگر تم ایک دوسرے سے باز رہنا اور اس وقت تک کوئی قدم نہ اٹھانا، جب تک کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچ نہ جاؤ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے ما بین فیصلہ کر دیں گے اور جو اس فیصلے کے بعد زیادتی کرے گا، اس کا کوئی حق باقی نہ رہے گا، اب سنو! میرا فیصلہ یہ ہے کہ جو قبائل کنویں کے پاس ہجوم کیے ہوئے تھے، ان سب سے ایک چوتھائی دیت، ایک تہائی دیت، نصف دیت اور مکمل دیت جمع کرو، جو سب سے پہلا گڑھے میں گرا تھا، اس کو دیت کا چوتھا حصہ دیا جائے، کیونکہ وہ اپنے سے اوپر والوں کی ہلاکت کا سبب بنا ہے،گرنے والے دوسرے آدمی کو دیت کا تیسرا حصہ دیا جائے اور گرنے والے تیسرے آدمی کو نصف دیت دی جائے اور چوتھے کو پوری دیت دی جائے، لیکن لوگوں نے یہ فیصلہ قبول کرنے سے انکار کر دیا، جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ اس وقت مقام ابراہیم کے قریب تشریف فرما تھے، انہوں نے یہ واقعہ آپ کے سامنے بیان کیا، آپ نے فرمایا: میں ابھی تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گوٹھ مار کر بیٹھ گئے، اتنے میں ایک آدمی نے کہا: بیشک سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ہمارے درمیان فیصلہ کیا تھا، پھر انھوں نے سارا واقعہ بیان کیا، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی فیصلے کو نافذ کر دیا۔
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، حنش بن المعتمر يتكلمون في حديثه۔ أخرجه البيھقي: 8/ 111، وابن ابي شيبة: 9/ 400، والطيالسي: 114، والبزار: 732، (انظر مسند أحمد ترقيم الرسالة: 573 ترقیم بيت الأفكار الدولية: 573»

وضاحت: فوائد: … اس واقعہ سے ثابت ہوا کہ اگر کوئی دوسرے کی ہلاکت کا سبب بنا ہے تو اس پر بھی دیت واجب ہے، اس لئے جو بھی جتنا سبب بنا تھا، اسی حساب سے دیت میں کمی بیشی کر دی گئی۔

حكم: ضعیف