عبداللہ بن وہب نے ہمیں خبر دی، کہا: مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے عبداللہ بن کعب بن مالک نے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، مسجد میں، ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے قرض کا مطالبہ کیا جو ان کے ذمے تھا تو ان کی آوازیں بلند ہو گئیں، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے اندر ان کی آوازیں سنیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف گئے یہاں تک کہ آپ نے اپنے حجرے کا پردہ ہٹایا اور کعب بن مالک کو آواز دی: "کعب!" انہوں نے عرض کی: حاضر ہوں، اے اللہ کے رسول! آپ نے اپنے ہاتھ سے انہیں اشارہ کیا کہ اپنے قرض کا آدھا حصہ معاف کر دو۔ کعب نے کہا: اللہ کے رسول! کر دیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوسرے سے) فرمایا: "اٹھو اور اس کا قرض چکا دو
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”جس نے اپنا ہو بہو مال اس انسان کے پاس پایا جو مفلس ہو چکا ہے یا اسے دیوالیہ قرار دے دیا گیا ہے، تو وہ دوسروں سے اس کا زیادہ حقدار ہے۔“
عثمان بن عمر نے ہمیں خبر دی، انہوں نے کہا: ہمیں یونس نے زہری سے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے روایت کی کہ انہیں کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے اپنے قرض کا مطالبہ کیا۔۔۔ (آگے) ابن وہب کی حدیث کی طرح ہے
امام صاحب پانچ سندوں سے سات اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، صرف ابن رمح کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: ”جس انسان کو دیوالیہ قرار دیا گیا ہے۔“
عبدالرحمٰن بن ہُرمز نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے اور انہوں نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان کا کچھ مال عبداللہ بن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ کے ذمے تھا۔ وہ انہیں ملے تو کعب رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ لگ گئے، ان کی باہم تکرار ہوئی حتی کہ ان کی آوازیں بلند ہو گئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سے پاس سے گزرا تو آپ نے فرمایا: "کعب!" پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، گویا آپ فرما رہے تھے کہ آدھا لے لو، چنانچہ انہوں نے اس مال میں سے جو اس (ابن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ) کے ذمے تھا، آدھا لے لیا اور آدھا چھوڑ دیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ جو آدمی مال سے محروم ہو جاتا ہے، جب اس کے پاس ایسا سامان پایا جائے، جس میں اس نے تصرف نہیں کیا ہے، ”تو وہ اس کے اس مالک کا ہے، جس نے اسے فروخت کیا تھا۔“
زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خبر دی کہ انہیں عمر بن عبدالعزیز نے خبر دی، انہیں ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔ یا (اس طرح کہا:) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے۔۔: "جس نے اپنا مال جوں کا توں اس شخص کے پاس پایا جو مفلس ہو چکا ہے۔۔ یا اس انسان کے پاس جو مفلس ہو چکا ہے۔۔ تو وہ دوسروں کی نسبت اس (مال) کا زیادہ حق دار ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان دیوالیہ ہو جائے، اور دوسرا انسان اسی کے پاس اپنا مال بعینہ پائے، تو وہی اس کا حقدار ہے۔“
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشیم نے خبر دی، (اسی طرح) قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح دونوں نے لیث بن سعد سے روایت کی اور (اسی طرح) ابوربیع اور یحییٰ بن حبیب حارثی نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے حدیث بیان کی۔ ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث سنائی۔ محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا: ہمیں عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید (القطان) اور حفص بن غیاث، سب نے یحییٰ بن سعید سے، اسی سند کے ساتھ زہیر کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، البتہ ان میں سے ابن رمح نے اپنی روایت میں کہا: "جس کسی آدمی کو مفلس قرار دیا گیا ہو
امام قتادہ کے دو شاگرد، مذکورہ بالا سند سے، مذکورہ بالا روایت میں یہ بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ قرض خواہوں کے مقابلہ میں اس کا زیادہ حق دار ہے۔“
ابن ابی حسین نے مجھے حدیث بیان کی کہ انہیں ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خبر دی کہ انہیں عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن کی (روایت کردہ) حدیث سنائی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی (روایت کردہ) حدیث بیان کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں روایت کی جو کنگال ہو جائے، جب اس کے پاس سامان ملے اور اس نے اس میں تصرف نہ کیا ہو، (فرمایا:) "تو وہ اس کے مالک کا ہے، جس نے اسے فروخت کیا تھا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی دیوالیہ ہو جائے، اور کوئی آدمی اس کے پاس اپنا سامان بعینہ پائے، تو وہی اس کا حقدار ہے۔“