الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
96. باب بَيَانِ أَنَّ الْمَسْجِدَ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى هُوَ مَسْجِدُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ.
96. باب: اس مسجد کا بیان جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی، اور وہ مسجد نبوی ہے۔
حدیث نمبر: 3387
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حدثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ الْخَرَّاطِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: مَرَّ بِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: كَيْفَ سَمِعْتَ أَبَاكَ يَذْكُرُ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى؟ قَالَ: قَالَ أَبِي : دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْمَسْجِدَيْنِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى؟ قَالَ: فَأَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصْبَاءَ، فَضَرَبَ بِهِ الْأَرْضَ، ثُمَّ قَالَ: " هُوَ مَسْجِدُكُمْ هَذَا لِمَسْجِدِ الْمَدِينَةِ "، قَالَ: فَقُلْتُ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَاكَ هَكَذَا يَذْكُرُهُ.
حمید خراط سے روایت ہے کہا: میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے سنا انھوں نے کہا: عبد الرحمٰن بن ابی سعید خدری میرے ہاں سے گزرے تو میں نے ان سے کہا: آپ نے اپنے والد کو اس مسجد کے بارے میں جس کی بنیا د تقویٰ پر رکھی گئی، کس طرح ذکر کرتے ہو ئے سنا؟ انھوں نے کہا: میرے والد نے کہا: می رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ کی ایک اہلیہ محترمہ کے گھر میں حا ضر ہوا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول!دونوں مسجدوں میں سے کو ن سی (مسجد) ہے جس کی بنیا د تقوی پر رکھی گئی ہے؟ کہا: آپ نے مٹھی بھر کنکریاںلیں اور انھیں زمین پر مارا پھر فرما یا: " وہ تمھا ری یہی مسجد ہے۔مدینہ کی مسجد کے بارے میں (ابو سلمہ نے) کہا: تو میں نے کہا: میں گو اہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی تمھا رے والد سے سنا، وہ اسی طرح بیان کر رہے تھے۔
ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں، میرے پاس سے عبدالرحمٰن بن ابی سعید خدری گزرے، تو میں نے ان سے پوچھا، وہ مسجد جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی، اس کے بارے میں تو نے اپنے والد کو کیا بیان کرتے سنا ہے؟ اس نے بتایا، میرے والد نے کہا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ کے گھر میں حاضر ہوا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ دونوں مساجد میں سے کون سی مسجد ہے، جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریوں کی ایک مٹھی لے کر اسے زمین پر مارا، پھر فرمایا: "وہ تمہاری یہ مسجد ہے۔ یعنی مسجد مدینہ، تو میں نے کہا، میں گواہی دیتا ہوں، میں نے تیرے والد سے اسی طرح بیان کرتے سنا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1398
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3388
وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، قَالَ سَعِيدٌ: أَخْبَرَنا، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: حدثنا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ، فِي الْإِسْنَادِ.
حمید (طویل) نے ابو سلمہ سے انھوں نے ابو سعید خدی رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مانند روایت کی۔۔۔اور انھوں نے سند میں عبد الرحمٰن بن ابو سعید کا ذکر نہیں کیا (برا ہ راست حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی)
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں ابو سلمہ، براہ راست ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں، عبدالرحمٰن بن ابی سعید کا ذکر نہیں کرتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1398
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة