حمید (طویل) نے ابو سلمہ سے انھوں نے ابو سعید خدی رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مانند روایت کی۔۔۔اور انھوں نے سند میں عبد الرحمٰن بن ابو سعید کا ذکر نہیں کیا (برا ہ راست حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی)
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں ابو سلمہ، براہ راست ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں، عبدالرحمٰن بن ابی سعید کا ذکر نہیں کرتے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3388
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ مسجد جس کوقرآن مجید نے ﴿أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى﴾ قرار دیا ہے، اس کا اولین اور اصلی مصداق مسجد نبوی ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زور پیدا کرنے اور تاکید کے لیے کنکریاں اٹھا کر زمین پر مار کر اس کی توثیق کی ہے، اور اس سے پہلے منافقین کی بنا کردہ مسجد ضرار کا تذکرہ ہے۔ جس کے بارے میں فرمایا: ﴿لا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا﴾(اس میں کبھی قیام نہ کریں) اور آپ کا دائمی قیام مسجد نبوی میں رہا ہے اگرچہ ثانوی طور پر اوربالتبع مسجد قبا بھی اس کا مصداق ہے، اور اس کو ﴿أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى﴾ قرار دینا مسجد نبوی کے ﴿أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى﴾ ہونے کے منافی نہیں ہے، اور دونوں اپنی اپنی جگہ ﴿أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى﴾ ہیں، کیونکہ دونوں کی بنیاد ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہرہفتہ قبا تشریف لے جاتے تھے اور وہاں نماز پڑھتے تھے۔