عبداللہ بن عبدالرحمان بن یحس نےمجھے ابو عبداللہ قراظ سے خبر دی، انھوں نے کہا: میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں گواہ دیتا ہوں کہ انھوں نےکہا: کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اس شہر (یعنی مدینہ) والوں کی برائی کا ارادہ کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کو ایسا گھلا دیتا ہے جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔
ابو عبداللہ قراظ کہتے ہیں، میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں شہادت سے کہتا ہوں، کہ انہوں نے کہا، ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اس شہر یعنی مدینہ کے باشندوں سے برائی کا ارادہ کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح پگھلا دے گا، جس طرح پانی میں نمک گھل جاتا ہے۔“
محمد بن حاتم اور ابراہیم بن دینار نے مجھے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا، ہم سے حجاج نے حدیث بیا ن کی، نیز محمد بن رافع نے مجھے حدیث بیا ن کی، (کہا:) ہمیں عبدالرزاق نے حدیث سنائی، انھوں (حجاج اورعبدالرزاق) نے ابن جریج سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے عمرو بن یحییٰ بن عمارہ نے خبر دی کہ انھوں نے (ابو عبداللہ) قراظ سے سنا اور وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں (شاگردوں) میں سے تھے، وہ یقین سے کہتے تھے کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اس کے باشندوں کے ساتھ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد مدینہ سے تھی۔برائی کا ارادہ کیا۔اللہ اسے اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔" ابن حاتم نے ابن یحس کی حدیث میں سوء (برائی) کی جگہ شر (نقصان) کا لفظ بیان کیا۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اہل مدینہ سے برائی کا ارادہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔“ ابن حاتم کہتے ہیں‘ ابن یحنّس کی روایت میں ”سوء“ کی جگہ ”شر“ کا لفظ ہے۔
ابو ہارون موسیٰ بن ابی عیسیٰ اورمحمد بن عمرو دونوں نے ابو عبداللہ قراظ سے سنا، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کرتے ہوئے سنا۔
امام صاحب، اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔
حاتم، یعنی ابن اسماعیل نے ہمیں عمر بن نبیہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے دینار قراظ نے خبر دی، انھوں نے کہا: میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اہل مدینہ کے ساتھ برائی کاارادہ کیا اللہ تعالیٰ اسے اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اہل مدینہ سے برائی کا ارادہ کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح پگھلا دے گا، جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔“
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں عمر بن نبیہ کعبی سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو عبداللہ قراظ سے روایت کی کہ انھوں نے سعد بن مالک رضی اللہ عنہ سےسنا وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (آگے) اسی کے مانند ہے، البتہ انھوں نے کہا: " بڑی مصیبت یا برائی (میں مبتلا کرنے) کا ارادہ کیا۔"
حضرت سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان ہے، جس میں ہے،: ”کسی ناگوار اور گھناؤنی یا برائی کا۔“
اسامہ بن زید نے ہمیں ابو عبداللہ قراظ سے حدیث بیان کی، (اسامہ نے) کہا: میں نے ان سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور سعد رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ دونوں کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ! اہل مدینہ کے لیے ان کے مد میں برکت عطا فرما۔"آگے (اسی طرح) حدیث بیان کی اور اس میں ہے: "جس نے اس کے باشندوں کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا، اللہ تعالیٰ اسے اس طرح پگھلا دے گا جس طرح پانی میں نمک پگھل جاتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ اور سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! اہل مدینہ کے مد میں برکت ڈال دے، حدیث بیان کی، جس میں ہے، ”جو اس کے باشندوں سے برائی کا ارادہ کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو اس طرح پگھلا دے گا، جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے“(حل ہو جاتا ہے)۔