سیدنا علی ازدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں سکھایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہیں سفر میں جانے کے لئے اپنے اونٹ پر سوار ہوتے تو تین بار اللہ اکبر فرماتے، پھر یہ دعا پڑھتے: سبْحانَ الذی سخَّرَ لَنَا ہذا وما کنَّا لہ مُقرنینَ، وَإِنَّا إِلی ربِّنَا لمُنقَلِبُونَ . اللَّہُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ فی سَفَرِنَا ہذا البرَّ والتَّقوی، ومِنَ العَمَلِ ما تَرْضی . اللَّہُمَّ ہَوِّنْ علَیْنا سفَرَنَا ہذا وَاطْوِ عنَّا بُعْدَہُ، اللَّہُمَّ أَنتَ الصَّاحِبُ فی السَّفَرِ، وَالخَلِیفَۃُ فی الأہْلِ. اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ وعْثَاءِ السَّفَرِ، وکآبۃِ المنظَرِ، وَسُوءِ المنْقلَبِ فی المالِ والأہلِ"پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارے تابع کر دیا اور ہم اس کو دبا نہ سکتے تھے اور ہم اپنے پروردگار کے پاس لوٹ جانے والے ہیں } الزخرف: 14,13 { اے اللہ! ہم تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور پرہیزگاری مانگتے ہیں اور ایسے کام کا سوال کرتے ہیں جسے تو پسند کرے۔ اے اللہ! ہم پر اس سفر کو آسان کر دے اور اس کی مسافت کو ہم پر تھوڑا کر دے۔ اے اللہ تو ہی سفر میں رفیق سفر اور گھر میں نگران ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے سفر کی تکلیفوں اور رنج و غم سے اور اپنے مال اور گھر والوں میں برے حال میں لوٹ کر آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ (یہ تو جاتے وقت پڑھتے) اور جب لوٹ کر آتے تو بھی یہی دعا پڑھتے مگر اس میں اتنا زیادہ کرتے کہآیبون تائبون عائدون عابدون لربنا حامدون ”ہم لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے، خاص اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اسی کی تعریف کرنے والے ہیں“۔
علی ازدی رضیس اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے انہیں سکھایا کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفر پر باہر روانہ ہونے کے لیے اپنے اونٹ پر سوار ہوتے، تین دفعہ اَللہُ اَکْبَر
اسماعیل بن علیہ نے ہمیں عاصم احول سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبداللہ بن سرجس سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفرکرتے توسفر کی مشقت، واپسی میں اکتاہٹ، اکھٹا ہونے کے بعد بکھر جانے، مظلوم کی بدعا سے اور اہل ومال میں سے کسی برے منظر سے پناہ مانگتے۔
حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے، تو سفر کی مشقت، رنج دہ واپسی، کمال کے بعد زوال، مظلوم کی بددعا، اور اہل و عیال اور مال و متاع میں برے نظارہ سے پناہ مانگتے۔
ابومعاویہ (محمد بن خازم) اور عبدالواحد دونوں نے عاصم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی، مگر عبدالواحد کی حدیث میں"مال اوراہل میں" کے الفاظ ہیں اور محمد بن خازم کی روایت میں ہے، کہا: " جب آپ واپس آتے تواہل (کی سلامتی کی دعا) سے ابتدا کرتے"اور (یہ) دونوں کی روایت میں ہے؛" اے اللہ! میں سفر کی تکان سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔"
امام صاحب یہی روایت اپنے تین اور اساتذہ سے نقل کرتے ہیں، مگر عبدالواحد کی روایت میں فِي الْمَالِ وَالْاَهْلِ