51. باب: قربانی کے دن جمرہ عقبہ کو سوار ہو کر کنکریاں مارنے کا استحباب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بیان میں کہ ”تم مجھ سے حج کے احکام سیکھ لو“۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا آپ قربانی کے دن اپنی سواری پر (سوار ہو کر) کنکریاں مار رہے تھے اور فرما رہے تھے: تمھیں چا ہیے کہ تم اپنے حج کے طریقے سیکھ لو، میں نہیں جا نتا شاید اس حج کے بعد میں (دوبارہ) حج نہ کر سکوں۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے قربانی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سواری پر کنکریاں مارتے دیکھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”مجھ سے حج کے احکام سیکھ لو، کیونکہ میں نہیں جانتا شاید اس حج کے بعد میں حج نہ کر سکوں۔“
معقل نے زید بن ابی انیسہ سے حدیث بیان کی انھوں نے یحییٰ بن حصین سے اور انھوں نے اپنی دادی ام حصین رضی اللہ عنہا سے روایت کی، (یحییٰ بن حصین نے) کہا: میں نے ان سے سنا کہہ رہی تھیں حجۃالوداع کے موقع پر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی معیت میں حج کیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس وقت دیکھا جب آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں اور واپس پلٹے آپ اپنی سواری پر تھے اور بلال اور اسامہ رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے ان میں سے ایک آگے سے (مہار پکڑ کر) آپ کی سواری کو ہانک رہا تھا اور دوسرا دھوپ سے (بچاؤ کے لیے) اپنا کپڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے سر مبارک پر تا نے ہو ئے تھا۔کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے (اس موقع پر) بہت سی باتیں ارشاد فر ما ئیں۔پھر میں نے آپ سے سنا آپ فر ما رہے تھے: اگر کوئی کٹے ہو ئے اعضا ء والا۔۔۔میرا خیال ہے انھوں (ام حصین رضی اللہ عنہا) نے کہا:۔۔۔کا لا غلا م بھی تمھا را میرا بنا دیا جا ئے جو اللہ کی کتاب کے مطابق تمھا ری قیادت کرے تو تم اس کی بات سننا اور اطاعت کرنا۔
حضرت ام الحصین رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے حجۃ الوداع آپ کے ساتھ کیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ نے جمرہ عقبہ پر کنکریاں ماریں اور واپس پلٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تھے، حضرت بلال اور اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ان میں سے ایک آپ کی سواری آ گے سے پکڑ کر چل رہا تھا، اور دوسرا دھوپ سے بچانے کے لیے اپنا کپڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر بلند کیے ہوئے تھا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سایہ کیے ہوئے تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی باتیں فرمائیں، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”اگر تم پر ایک نکٹا (نک کٹا) غلام (راوی کے خیال کے مطابق) سیاہ فام، امیر مقرر کر دیا جائے، اور تمہاری قیادت کتاب اللہ کے مطابق کرے، تو اس کی بات سننا اور اس پر عمل کرنا۔“
ابو عبد الرحیم نے زید بن ابی انیسہ سے انھوں نے یحییٰ بن حصین سے اور انھوں نے اپنی دادی ام حصین رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ الوداعی حج کیا تو میں نے اسامہ اور بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا ان میں سے ایک نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی اونٹنی کی نکیل تھا مے ہو ئے تھا اور دوسرا کپڑے کو اٹھا ئے گرمی سے اوٹ کر رہا تھا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں۔ امام مسلم نے کہا: ابو عبد الرحیم کا نام خالد بن ابی یزید ہے اور وہ محمد بن سلمہ کے ماموں ہیں ان سے وکیع اور حجاج اعور نے (حدیث) روایت کی،
حضرت ام الحصین رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے حجۃ الوداع، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کیا اور میں نے بلال اور اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو دیکھا، ان میں سے ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی مہار کو پکڑے ہوئے تھا اور دوسرا اپنا کپڑا بلند کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گرمی سے سایہ کیے ہوئے تھا، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ پر کنکریاں ماریں، امام مسلم فرماتے ہیں، ابو عبدالرحیم کا نام خالد بن ابی یزید ہے، اور یہ محمد بن مسلمہ کا ماموں ہے، وکیع اور حجاج اعور اس کے شاگرد ہیں۔