ابو احوص نے ابو اسحاق سے اور انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف (رخ کر کے) نماز پڑھی یہاں تک کہ سورہ بقرۃ کی آیت: ”اور تم جہاں کہیں بھی ہو اپنے رخ کعبہ کی طرف کرو۔“ اتری۔ یہ آیت اس وقت اتری جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے۔ لوگوں میں سے ایک آدمی (یہ حکم سن) چلا تو انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا، وہ (مسجد بنی حارثہ میں، جس کا نام اس واقعے کے بعد مسجد قبلتین پڑ گیا) نماز پڑھ رہے تھے، اس نے انہیں یہ (حکم) بتایا تو انہوں نے (اثنائے نماز ہی میں) اپنے چہرے بیت اللہ کی طرف کر لیے۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف نماز پڑھی۔ یہاں تک کہ سورة بقرہ کی یہ آیت اتری ”اور تم جہاں کہیں بھی ہو، اپنے رخ نماز میں کعبہ کی طرف کرو۔“(بقرہ آیت: ۱۴۴) یہ آیت اس وقت اتری جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے، لوگوں میں سے ایک آدمی (یہ حکم سن کر) چلا اور انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا وہ نماز پڑھ رہے تھے تو اس نے انہیں یہ حدیث سنائی تو انہوں نے اپنے چہرے بیت اللہ کی طرف کر لیے۔
سفیان (ثوری) سے روایت ہے، کہا: مجھے ابو اسحاق نے حدیث سنائی، کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، پھر ہمارا رخ کعبہ کی طرف پھیر دیا گیا۔
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ ماہ نماز بیت المقدس کی طرف رخ کرکے پڑھی، پھر ہمیں کعبہ کی طرف پھیر دیا گیا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ لوگ قبا میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن اترا اور کعبے کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا۔ یہ سن کر لوگ کعبے کی طرف پھر گئے اور پہلے ان کے منہ شام کی طرف تھے پھر کعبے کی طرف گھوم گئے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1178]
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے، پھر یہ آیت: ” ہم آپ کا چہرہ آسمان کی طرف پھرتا ہوا دیکھ رہے ہیں، ہم ضرور آپ کا رخ اس قبلے کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں، لہٰذا آپ اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجئے۔“ بنو سلمہ کا ایک آدمی (عباد بن بشر رضی اللہ عنہ) گزرا، (اس وقت) لوگ (مسجد قباء میں) صبح کی نماز میں رکوع کر رہے تھے اور ایک رکعت اس سے پہلے پڑھ چکے تھے، اس نے آواز دی: سنو! قبلہ تبدیل کیا جا چکا ہے۔ چنانچہ وہ جس حالت میں تھے اسی میں (رکوع ہی کے عالم میں) قبلے کی طرف پھر گئے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اسی اثنا میں کہ لوگ صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا۔آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے، پھر یہ آیت: ” ہم آپ کا چہرہ آسمان کی طرف پھرتا ہوا دیکھ رہے ہیں، ہم ضرور آپ کا رخ اس قبلے کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں، لہٰذا آپ اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجئے۔“ بنو سلمہ کا ایک آدمی (عباد بن بشر رضی اللہ عنہ) گزرا، (اس وقت) لوگ (مسجد قباء میں) صبح کی نماز میں رکوع کر رہے تھے اور ایک رکعت اس سے پہلے پڑھ چکے تھے، اس نے آواز دی: سنو! قبلہ تبدیل کیا جا چکا ہے۔ چنانچہ وہ جس حالت میں تھے اسی میں (رکوع ہی کے عالم میں) قبلے کی طرف پھر گئے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے تھے، پھر یہ آیت اتری: ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ آسمان کی طرف پھرتا ہوا دیکھ رہے ہیں تو ہم ضرورآپصلی اللہ علیہ وسلم کا رخ اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے، جسے آپصلی اللہ علیہ وسلم پسند کرتے ہیں (یا وہ قبلہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی تولیت میں دے دیں گے) آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجیئے۔ (بقرة آیت:۱۴۴) بنو سلمہ کا ایک آدمی گزرا اور لوگ صبح کی نماز پڑھ رہے تھے اور وہ ایک رکعت پڑھ چکے تھے تو اس نے آواز دی خبردار! قبلہ تبدیل کیا جا چکا ہے تو وہ جس حالت میں تھے، اسی حالت میں قبلہ کی طرف پھر گئے۔