اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزهد والرقائق
کتاب: دنیا سے نفرت دلانے اور دل کو نرم کرنے والی احادیث کا بیان
974. باب النهي عن المدح إِذَا كان فيه إِفراط وخيف منه فتنة الممدوح
974. باب: اتنی زیادہ تعریف کرنا کہ دوسرا کسی غلط فہمی میں مبتلا ہو جائے، منع ہے
حدیث نمبر: 1888
1888 صحيح حديث أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: أَثْنى رَجُلٌ عَلَى رَجُلٍ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَيْلَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ، قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا ثُمَّ قَالَ: مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَادِحًا أَخَاهُ، لاَ مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلاَنًا وَاللهُ حَسِيبُهُ وَلاَ أُزَكِّي عَلَى اللهِ أَحَدًا أَحْسِبُهُ كَذَا وَكَذَا، إِنْ كَانَ يَعْلَمُ ذلِكَ مِنْهُ
حضرت ابی بکرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ ایک شخص نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دوسرے شخص کی تعریف کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افسوس! تو نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ ڈالی۔ تو نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ ڈالی، کئی مرتبہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا) پھر فرمایا کہ اگر کسی کے لیے اپنے کسی بھائی کی تعریف کرنی ضروری ہو جائے تو یوں کہے کہ میں فلاں شخص کو ایسا سمجھتا ہوں، آگے اللہ خوب جانتا ہے، میں اللہ کے سامنے کسی کو بے عیب نہیں کہہ سکتا۔ میں سمجھتا ہوں وہ ایسے ایسے ہے اگر اس کاحال جانتا ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزهد والرقائق/حدیث: 1888]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 52 كتاب الشهادات: 16 باب إذا زكى رجل رجلاً كفاه»

حدیث نمبر: 1889
1889 صحيح حديث أَبِي مُوسى رضي الله عنه، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلاً يُثْنِي عَلَى رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِي مَدْحِهِ فَقَالَ: أَهْلَكْتُمْ (أَوْ قَطَعْتُمْ) ظَهْرَ الرَّجُلِ
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ ایک شخص دوسرے کی تعریف کر رہا تھا، اور مبالغہ سے کام لے رہا تھا۔ تو فرمایا کہ تم لوگوں نے اس شخص کو ہلاک کر دیا یا اس کی پشت توڑ دی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزهد والرقائق/حدیث: 1889]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 52 كتاب الشهادات: 17 باب ما يكره من الإطناب في المدح وليقل ما يعلم»