حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٗ بنی اسرائیل میں کچھ لوگ غائب ہو گئے۔ (ان کی صورتیں مسخ ہو گئیں) میرا تو یہ خیال ہے کہ انہیں چوہے کی صورت میں مسخ کر دیا گیا۔ کیونکہ چوہوں کے سامنے جب اونٹ کا دودھ رکھا جاتا ہے تو وہ اسے نہیں پیتے (کیونکہ بنی اسرائیل کے دین میں اونٹ کا گوشت حرام تھا) اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو پی جاتے ہیں۔ پھر میں نے یہ حدیث کعب احبار سے بیان کی تو انہوں نے (حیرت سے) پوچھا ٗ کیا واقعی آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے؟ کئی مرتبہ انہوں نے یہ سوال کیا۔ اس پر میں نے کہا (کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی تو پھر کس سے) کیا میں توراۃ پڑھا کرتا ہوں؟ (کہ اس سے نقل کرکے بیان کرتے ہوں)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزهد والرقائق/حدیث: 1886]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 15 باب خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف الجبال»
وضاحت: اس میں اختلاف ہے کہ ممسوح لوگوں کی نسل رہتی ہے یا نہیں۔ جمہور کے نزدیک نہیں رہتی اور باب کی حدیث کو اس پر محمول کیا گیا ہے کہ اس وقت تک آپ پر وحی نہ آئی ہو گی۔ اسی لیے آپ نے گمان کے طور پر فرمایا۔ (وحیدی)