اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزهد والرقائق
کتاب: دنیا سے نفرت دلانے اور دل کو نرم کرنے والی احادیث کا بیان
971. باب تشميت العاطس وكراهة التثاؤب
971. باب: چھینکنے والے کا جواب اور جماہی کی کراہت
حدیث نمبر: 1884
1884 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه قَالَ: عَطَسَ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا، وَلَمْ يُشَمِّتِ الآخَرَ فَقِيلَ لَهُ فَقَالَ: هذَا حَمِدَ اللهَ، وَهذَا لَمْ يَحْمَدِ اللهَ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو اصحاب کو چھینک آئی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کا جواب یرحمک اللّٰہ (اللہ تم پر رحم کرے) سے دیا اور دوسرے کا نہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا کہ اس نے الحمدللّٰہ کہا تھا (اس لئے اس کا جواب دیا) اور دوسرے نے الحمد للّٰہ نہیں کہا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزهد والرقائق/حدیث: 1884]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 123 باب الحمد للعاطس»

حدیث نمبر: 1885
1885 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: التَّثَاؤُبُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٗ جمائی شیطان کی طرف سے ہے۔ پس جب کسی کو جمائی آئے تو جہاں تک ہو سکے اسے روکے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزهد والرقائق/حدیث: 1885]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 11 باب صفة إبليس وجنوده»