حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے کسی غیر عورت کا بوسہ لے لیا اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حرکت کی خبر دے دی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ نماز دن کے دونوں حصوں میں قائم کرو اور کچھ رات گئے بھی، اور بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ اس شخص نے کہا: یارسول اللہ! کیا یہ صرف میرے لیے ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ نہیں، بلکہ میری تمام امت کے لیے یہی حکم ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1758]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 4 باب الصلاة كفارة»
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ ایک صاحب کعب بن عمرو آئے اور کہا یا رسول اللہ!مجھ پر حد واجب ہو گئی ہے آپ مجھ پر حد جاری کیجئے۔ بیان کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ نہیں پوچھاکہ پھر نماز کا وقت ہو گیا اور ان صاحب نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو پھر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کھڑے ہو گئے اور کہا: یا رسول اللہ!مجھ پر حد واجب ہو گئی ہے، آپ کتاب اللہ کے حکم کے مطابق مجھ پر حد جاری کیجئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا: کیا تم نے ابھی ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی ہے۔ انہوں نے کہا: ہاں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ نے تیرا گناہ معاف کر دیا۔ یا فرمایا کہ تیری غلطی یا حد۔ (معاف کر دی)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب التوبة/حدیث: 1759]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 27 باب إذا أقر بالحد ولم يبين هل للإمام أن يستر عليه»