حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر لشکر کشی کی یا یوں بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خیبر کی طرف) روانہ ہوئے تو (راستے میں) لوگ ایک وادی میں پہنچے اور بلند آواز کے ساتھ تکبیر کہنے لگے اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ (اللہ سب سے بلند و برتر ہے‘ اللہ سب سے بلند و برتر ہے‘ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی جانوں پر رحم کرو‘ تم کسی بہرے کو یا ایسے شخص کو نہیں پکار رہے ہو‘ جو تم سے دور ہو‘ جسے تم پکار رہے ہو وہ سب سے زیادہ سننے والا اور تمہارے بہت نزدیک ہے بلکہ وہ تمہارے ساتھ ہے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے تھا میں نے جب لاحول ولا قوۃ الا باللّٰہ کہا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ عبداللہ بن قیس! میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا‘ کیا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ میں نے عرض کیا ضرور بتائیے‘ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کلمہ یہی ہے۔ لاحول ولاقوۃ الاباللّٰہ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1728]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 38 باب غزوة خيبر»
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ آپ مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجیے جسے میں نماز میں پڑھا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دعا پڑھا کرو: ”اے اللہ! میں نے اپنی جان پر (گناہ کر کے) بہت زیادہ ظلم کیا پس گناہوں کو تیرے سوا کوئی دوسرا معاف کرنے والا نہیں۔ مجھے اپنے پاس سے بھرپور مغفرت عطا فرما اور مجھ پر رحم کر کہ مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا بے شک و شبہ تو ہی ہے۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1729]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 149 باب الدعاء قبل السلام»
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ! مجھے ایسی دعا سکھا دیجئے جو میں اپنی نماز میں کیا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ پڑھاکرو ”اے اللہ!میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اور تیرے سوا گناہوں کو اور کوئی نہیں بخشتا۔ پس میرے گناہ اپنے پاس سے بخش دے۔ بلاشبہ تو بڑا مغفرت کرنے والا ہے، بڑا رحم کرنے والا ہے۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار/حدیث: 1730]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 97 كتاب التوحيد: 9 باب قول الله تعالى (وكان الله سميعًا بصيرًا»