حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی ٗ جب وہ اس کی پیدائش سے فارغ ہوا تو ”رحم“ نے کھڑے ہو کر رحم کرنے والے اللہ کے دامن میں پناہ لی۔ اللہ نے پوچھا کیا بات ہے؟ رحم نے عرض کی: میں قطع رحمی (رشتہ داری ختم کرنے) سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ جو تجھ کو جوڑے میں بھی اسے جوڑوں اور جو تجھے توڑے میں بھی اسے توڑوں۔ رحم نے عرض کیا ٗ ہاں اے میرے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا ٗ پھر ایسا ہی ہوگا۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تمہارا(اطمینان کے لیے) جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو ”اگر تم کنارہ کش رہو تو آیا تم کو یہ احتمال بھی ہے کہ تم لوگ دین میں فساد مچا دو گے اور آپس میں قطع تعلق کر لو گے۔“[اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1655]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 65 کتاب التفسیر: 47 سورۃ محمد صلي الله عليه وسلم: ۱ باب وتقطعوا ارحامکم۔»
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا کہ ”قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔“[اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1656]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 78 کتاب الأدب: 11 باب إثم القاطع۔»
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ جو شخص اپنی روزی میں کشادگی چاہتا ہو یا عمر کی درازی چاہتا ہو تو اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1657]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 34 کتاب البیوع: 31 باب من أحب البسط في الرزق۔»