اللؤلؤ والمرجان
كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ
کتاب: نیکی اور سلوک اور ادب کے مسائل
853. باب تَقْدِيم بِرِّ الوالِدَيْنِ عَلَى التَّطَوُّعِ بِالصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا
853. باب: نفل نماز وغیرہ پر والدین کی اطاعت مقدم ہے
حدیث نمبر: 1654
1654 صحيح حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي المَهْدِ إِلاَّ ثَلاَثَةٌ: عِيسى.وَكَانَ فِي بَنِي إِسْرَائيلَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: جُرَيْجٌ، كَانَ يُصَلِّي. جَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْه، فَقَالَ: أُجِيبُهَا أَوْ أُصلِّي؟ فَقَالَتْ: اللهُمَّ! لاَ تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ وُجُوهَ المُومِسَاتِ. وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ، فَتَعَرَّضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ، وَكَلَّمَتْهُ، فَأَبى. فَأَتَتْ رَاعِيًا، فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا، فَوَلَدَتْ غُلاَمًا. فَقَالَتْ: مِنْ جُرَيْجٍ. فَأَتَوْهُ فَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ، وَأَنْزَلُوهُ، وَسَبُّوهُ. فَتَوَضَّأَ وَصَلُّى. ثُمَّ أَتى الغُلاَمَ. فَقَالَ: مَنْ أَبُوكَ يَا غُلاَمُ؟ قَالَ: الرَّاعِي. قَالوا: نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ. قَالَ: لاَ. إِلاَّ مِنْ طِينٍ. وَكَانَتِ امْرَأَة تُرضِعُ ابْنًا لَهَا، مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ. فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ رَكِبٌ ذو شَارَةٍ. فَقَالَت: اللهُمَّ! اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ. فَتَرَكَ ثَدْيَهَا وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ، فَقَالَ: اللهُمَّ! لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ. ثُمَّ أَقْبَل عَلَى ثَدْيِهَا يَمَصُّهُ» . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: كَأَنِّي أَنْظر إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَمَصُّ إِصْبَعَهُ «ثمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ. فَقَالَتْ: اللهُمَّ! لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هاذِهِ. فَتَركَ ثَدْيَهَا، فَقَالَ: اللهُمَّ! اجْعَلْنِي مِثْلَهَا فَقَالَتْ: لِمَ ذَاكَ؟ فَقَالَ: الرَّاكِبُ جَبَّارٌ مِنَ الجَبَابِرَةِ. وَهاذِهِ الأَمَةُ، يَقُولُونَ: سَرَقْتِ، زَنَيْتِ. وَلَمْ تَفْعَلْ»
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گود میں تین بچوں کے سوا اور کسی نے بات نہیں کی۔ اول عیسیٰ علیہ السلام (دوسرے کا واقعہ یہ ہے کہ) بنی اسرائیل میں ایک بزرگ تھے ٗ نام جریج تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی ماں نے انہیں پکارا۔ انہوں نے (اپنے دل میں) کہا کہ میں والدہ کا جواب دوں گا یا نماز پڑھتا رہوں گا؟ اس پر ان کی والدہ نے (ناراض) بد دعا کی ٗ اے اللہ! اس وقت تک) اسے موت نہ آئے جب تک یہ زانیہ عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ان کے سامنے ایک فاحشہ عورت آئی اور ان سے بدکاری چاہی لیکن انہوں نے (اس کی خواہش پوری کرنے سے) انکار کیا۔ پھر وہ ایک چرواہے کے پاس آئی اور اسے اپنے اوپر قابو دے دیا۔ اس سے ایک بچہ پیدا ہوا اور اس نے ان پر یہ تہمت دھری کہ یہ جریج کا بچہ ہے۔ ان کی قوم کے لوگ آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا ٗ انہیں نیچے اتار کر لائے اور انہیں گالیاں دیں۔ پھر انہوں نے وضو کرکے نماز پڑھی ٗ اس کے بعد بچے کے پاس آئے اور اس سے پوچھا کہ تیرا باپ کون ہے؟ بچہ (اللہ تعالیٰ کے حکم سے) بول پڑا کہ چرواہا ہے۔ اس پر (ان کی قوم شرمندہ ہوئی اور) کہا کہ ہم آپ کا عبادت خانہ سونے کا بنائیں گے لیکن انہوں نے کہا ہرگز نہیں ٗ مٹی ہی کا بنے گا (تیسرا واقعہ) اور ایک بنی اسرائیل کی عورت تھی ٗ اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی۔ قریب سے ایک سوار نہایت عزت والا اور خوش پوش گزرا اس عورت نے دعا کی ٗ اے اللہ! میرے بچے کو بھی اسی جیسا بنا دے لیکن بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا۔ پھر اس کے سینے سے لگ کر دودھ پینے لگا۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جیسے میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی چوس رہے ہیں (بچے کے دودھ پینے کی کیفیت بتلاتے وقت) پھر ایک باندی اس کے قریب سے لے جائی گئی (جسے اس کے مالک مار رہے تھے) تو اس عورت نے دعا کی کہ اے اللہ! میرے بچے کو اس جیسا نہ بنانا۔ بچے نے پھر دودھ پینا چھوڑ دیا اور کہا کہ اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنا دے۔ اس عورت نے پوچھا۔ ایسا تو کیوں کہہ رہا ہے؟ بچے نے کہا کہ وہ سوار ظالموں میں سے ایک ظالم شخص تھا اور اس باندی سے لوگ کہہ رہے تھے کہ تم نے چوری کی اور زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كِتَابُ البِرِّ والصِّلَةِ وَالآدَابِ/حدیث: 1654]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 60 کتاب الأنبیاء: 48 باب واذکر في الکتاب مریم۔»