حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مسلمانوں کی فوج جہاد پر ہو گی پوچھا جائے گا کہ کیا فوج میں کوئی ایسے بزرگ بھی ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہو؟ کہا جائے گا کہ ہاں تو (دعا کے لیے انہیں آگے بڑھا کے) ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔ پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا اس وقت اس کی تلاش ہو گی کہ کوئی ایسے بزرگ مل جائیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی صحبت اٹھائی ہو، (یعنی تابعی) ایسے بھی بزرگ مل جائیں گے اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔ اس کے بعد ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ (سپاہیوں سے) پوچھا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی ایسے بزرگ ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے شاگردوں کی صحبت اٹھائی ہو (یعنی تبع تابعی) کہا جائے گا کہ ہاں اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1645]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد والسير: 76 باب من استعان بالضعفاء والصالحين في الحرب»
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے اور اس کے بعدایسے لوگوں کا زمانہ آئے گا جو قسم سے پہلے گواہی دیں گے اور گواہی سے پہلے قسم کھائیں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1646]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجہ البخاري في: 52 کتاب الشہادات: 9 باب لا یشہد علی شہادۃ جَوْرٍ إذا أُشْھِدَ۔»
وضاحت: حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ ہمارے بزرگ شہادت اور عہد کا لفظ زبان سے نکالنے پر ہمیں مارا کرتے تھے۔ کہ کہیں قسم کھانے کی عادت نہ پڑ جائے۔ موقع بے موقع قسم کھانے کی عادت بہتر نہیں ہے۔ قسم میں احتیاط لازمی ہے۔ (راز)
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر میرے زمانے کے لوگ (صحابہ) ہیں پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے۔ (تابعین) پھر وہ لوگ جو ان کے بھی بعد آئیںگے (تبع تابعین) عمران نے بیان کیا کہ میں نہیں جانتا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دو زمانوں کا (اپنے بعد) ذکر فرمایا یا تین کا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمھارے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو چور ہوں گے، جن میں دیانت کا نام نہ ہو گا۔ ان سے گواہی دینے کے لیے نہیں کہا جائے گا، لیکن وہ گواہیاں دیتے پھریں گے۔ نذریں مانیں گے، لیکن پوری نہیں کریں گے، موٹاپا ان میں عام ہو گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1647]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجہ البخاري في: 52 کتاب الشہادات: 9 باب لا یشہد علی شہادۃ جور إذا أُشہد۔»