843. باب من فضائل غفار وأسلم وجهينة وأشجع ومزينة وتميم ودوس وطيء
843. باب: غفار، اسلم، جہینہ، اشجع، مزینہ، تمیم، دوس اور طیئی قبائل کے فضائل
حدیث نمبر: 1637
1637 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُرَيْشٌ وَالأَنْصَارُ وَجُهَيْنَةُ وَمُزَيْنَةُ وَأَسْلَمُ وَأَشْجَعُ وَغِفَارُ، مَوَالِيَّ؛ لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللهِ وَرَسُولِهِ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریش ٗ انصار جہینہ ٗ مزینہ ٗ اسلم ٗ اشجع اور غفار ان سب قبیلوں کے لوگ میرے خیر خواہ ہیں اور ان کا بھی اللہ اور اس کے رسول کے سوا کوئی حمایتی نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1637]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 2 باب مناقب قريش»
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبیلہ اسلم ٗ غفار، مزینہ اور جہینہ کے کچھ لوگ یا انہوں نے بیان کیا کہ مزینہ کے کچھ لوگ یا جہینہ کے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یا بیان کیا کہ قیامت کے دن قبیلہ اسد، تمیم، ہوازن اور غطفان سے بہتر ہوں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1638]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 2 باب مناقب قريش»
حضرت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ سے ان لوگوں نے بیعت کی ہے کہ جو حاجیوں کا سامان چرایا کرتے تھے، یعنی اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ کے لوگ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتلاؤ اسلم ٗ غفار ٗ مزینہ اور جہینہ۔ یہ چاروں قبیلے بنی تمیم ٗ بنی عامر، اسد اور غطفان سے بہتر نہیں ہیں؟ کیا یہ (مؤخرالذکر) خراب اور برباد نہیں ہوئے؟ اقرع نے کہا: ہاں ٗ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ ان سے بہتر ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1639]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 6 باب ذكر أسلم وغفار ومزينة وجهينة»
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ پنے ساتھیوںکے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! قبیلہ دوس کے لوگ سرکشی پر اتر آئے ہیں اور اللہ کا کلام سننے سے انکار کرتے ہیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ان پر بددعا کیجئے۔ بعض صحابہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب دوس کے لوگ برباد ہو جائیں گے۔ لیکن آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! دوس کے لوگوں کو ہدایت دے اور انہیں (دائرۂ اسلام میں) کھینچ لا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1640]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 100 باب الدعاء للمشركين بالهدي ليتألفهم»
وضاحت: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی قبیلہ دوس کے تھے۔ لوگوں نے بد دعا کی درخواست کی تھی مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ہدایت کی دعا فرمائی جو قبول ہوئی اور بعد میں اس قبیلہ کے لوگ خوشی خوشی مسلمان ہو گئے۔ (راز)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تین باتوں کی وجہ سے جنھیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا ہوں۔ رسولِ کریمصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا کہ لوگ دجال کے مقابلے میں میری امت میں سب سے زیادہ سخت مخالف ثابت ہوں گے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ) بنو تمیم کے یہاں سے زکات (وصول ہو کر آئی) تو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہماری قوم کی زکات ہے۔ بنو تمیم کی ایک عورت قید ہو کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے پاس تھی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اسے آزاد کر دے کہ یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1641]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 49 كتاب العتق: 13 باب من ملك من العرب رقيقًا فوهب وباع»