حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب سے میں اسلام لایا، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (پردہ کے ساتھ) مجھے (اپنے گھر میں داخل ہونے سے) کبھی نہیں روکا اور جب بھی آپ مجھ کو دیکھتے، خوشی سے مسکرانے لگتے۔ ایک دفعہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شکایت کی کہ میں گھوڑے کی سواری پر اچھی طرح نہیں جم پاتا ہوں، تو آپ نے میرے سینے پر اپنا دست مبارک مارا، اور دعا کی: اے اللہ! اسے گھوڑے پر جما دے اور دوسروں کو سیدھا راستہ بتانے والا بنا دے اور خود اسے بھی سیدھے راستے پر قائم رکھیے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1608]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 162 باب من لا يثبت على الخيل»
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذوالخلصہ کو (برباد کر کے) مجھے راحت کیوں نہیں دے دیتے۔ یہ ذوالخلصہ قبیلہ خثعم کا ایک بت خانہ تھا اور اسے ”کعبۃ الیمانیہ“ کہتے تھے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں قبیلہ احمس کے ایک سو پچاس سواروں کو لے کر چلا۔ یہ سب حضرات بڑے اچھے گھوڑ سوار تھے لیکن میں گھوڑے کی سواری اچھی طرح نہیں کر پاتا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر (اپنے ہاتھ سے) مارا، میں نے انگشت ہائے مبارک کا نشان اپنے سینے پر دیکھا۔ فرمایا: اے اللہ! گھوڑے کی پشت پر اسے ثبات عطا فرمانا، اور اسے دوسروں کو ہدایت کی راہ دکھانے والا اور خود ہدایت پایا ہوا بنانا، اس کے بعد جریر رضی اللہ عنہ روانہ ہوئے، اور ذوالخلصہ کی عمارت کو گرا کر اس میں آگ لگا دی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر بھجوائی۔ جریر رضی اللہ عنہ کے قاصد (ابوارطاۃ حصین بن ربیعہ) نے خدمت نبوی میں حاضر ہو کر عرض کیا، اس ذات کی قسم! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ میں اس وقت تک آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوا، جب تک ہم نے ذوالخلصہ کو ایک خالی پیٹ والے اونٹ کی طرح نہیں بنا دیا، یا (انہوں نے کہا) خارش والے اونٹ کی طرح (مراد و یرانی سے ہے)۔ جریر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے سواروں اور قبیلہ کے تمام لوگوں کے لئے پانچ مرتبہ برکتوں کی دعا فرمائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1609]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 154 باب حرق الدور والنخيل»