اللؤلؤ والمرجان
كتاب فضائل الصحابة
کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے فضائل
820. باب من فضائل أم سلمة أم المؤمنين رضی اللہ عنہ
820. باب: ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہاکی خوبیاں
حدیث نمبر: 1594
1594 صحيح حديث أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ جَبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَجَعَلَ يُحَدِّثُ، ثُمَّ قَامَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأُمِّ سَلَمَةَ: مَنْ هذَا قَالَ، قَالَتْ: هذَا دِحْيَةُ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: ايْمُ اللهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلاَّ إِيَّاهُ، حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُ جِبْرِيلَ
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے باتیں کرتے رہے۔ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیٹھی ہوئی تھیں۔ جب حضرت جبرئیل علیہ السلام چلے گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: معلوم ہے یہ کون صاحب تھے؟ یا ایسے ہی الفاظ ارشاد فرمائے۔ حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ یہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ تھے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا اللہ کی قسم! میں سمجھے بیٹھی تھی کہ وہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ہیں۔ آخر جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ جبرئیل علیہ السلام (کی آمد) کی خبر دے رہے تھے تو میں سمجھی کہ وہ حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1594]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 25 باب علامات النبوة في الإسلام»

وضاحت: حضرت جبریل علیہ السلام کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی صورت میں آنا مشہور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو یہ طاقت بخشی ہے کہ وہ جس صورت میں چاہیں آ سکتے ہیں۔ (راز)