حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ کے ایک سوراخ سے اندر جھانکنے لگا۔ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوہے کا کنگھا تھا جس سے آپ سر جھاڑ رہے تھے۔ جب آپ نے اسے دیکھا تو فرمایا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم جھانکتے ہوئے میرا انتظار کر رہے ہو تو میں اسے تمہاری آنکھ میں چبھو دیتا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ (گھر کے اندر آنے کی) اجازت لینے کا جو حکم دیا گیا ہے وہ اسی لئے تو ہے کہ نظر نہ پڑے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1393]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في 87 كتاب الديات: 23 باب من اطلع في بيت قوم ففقئوا عينه فلا دية له»
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حجرہ میں جھانک کر دیکھنے لگے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف تیر کا پھل یا بہت سے پھل لے کر بڑھے، گویا میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں ان صاحب کی طرف اس طرح چپکے چپکے تشریف لائے۔ گویا آپ وہ پھل انہیں چبھو دیں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1394]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 11 باب الاستئذان من أجل البصر»
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص تیرے گھر میں (کسی سوراخ یا جنگلے وغیرہ سے) تم سے اجازت لئے بغیر جھانک رہا ہو اور تم اسے کنکری مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی سزا نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الآداب/حدیث: 1395]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 87 كتاب الديات: 15 باب من أخذ حقه أو اقتص دون السلطان»